ماڈل ٹاؤن (سٹی42 ) آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائے نے میڈیا انڈسٹری میں خواتین صحافیوں کی جانب سے ہراسانی کا سامنے کرنے اور ان کی مشکلات پر بنائی گئی دستاویزی فلم جاری کردی۔
شرمین عبید چنائے (ایس او سی) فلمز کی جانب سے بنائی گئی تقریبا 10 منٹ دورانیے کے دستاویزی فلم میں ملک کی تین ایسی خاتون صحافیوں کو دکھایا گیا ہے، جنہیں آن لائن ہراسانی سمیت جسمانی طور پر بھی ہراساں کیا گیا، پاکستانی میڈیا میں خواتین کی نمائندگی کے نام سے بنائی گئی دستاویزی فلم میں عالمی صحافتی تنظیم کے اعداد و شمار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک میں ہر دو میں سے ایک خاتون کو کام کی جگہ پر زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دستاویزی فلم میں ملک کی تین نامور خواتین صحافیوں کو دکھایا گیا ہے، جنہوں نے بتایا کہ انہیں کس طرح کی ہراسانی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دستاویزی فلم میں صحافت کو 22 سال دینے والی خیبر پختونخوا کی پہلی خاتون بیورو چیف فرزانہ علی کو بھی دکھایا گیا ہے، جنہوں نے بتایا کہ کس طرح انہیں جنس کی بنیاد پر تضحیک اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا، فرحت جاوید نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا جب کوئی مرد صحافی خبر پڑھتا ہے تو اسے کوئی کچھ نہیں کہتا لیکن جب کوئی خاتون خبر پڑھ رہی ہوتی ہے تو اسے غیر اسلامی کپڑوں کے طعنے دینے سمیت امریکی و برطانوی ایجنٹ کے طعنے بھی دیے جاتے ہیں۔
شرمین عبید چنائے فلمز کی جانب سے مذکورہ دستاویزی فلم کو حال ہی میں فیس بک پر ریلیز کیا گیا تاہم ابتدائی طور پر مذکورہ فلم کو رواں برس مارچ میں یوٹیوب پر جاری کیا گیا تھا۔