ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مریضوں کو گھر پر آئسولیشن کی اجازت دینے کا فیصلہ تاحال نہ ہوسکا

 مریضوں کو گھر پر آئسولیشن کی اجازت دینے کا فیصلہ تاحال نہ ہوسکا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(زاہد چوہدری) حکومت کورونا کے مریضوں کو ہوم آئسولیشن کی اجازت دینے پر تذبذب کا شکار ہوگئی،  کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ 2 مرتبہ ہوم آئسولیشن کی تجویز دے چکا لیکن لاہور کے ہسپتالوں میں جگہ کم پڑنے کے باوجود حکومت مریضوں کو گھر پر آئسولیشن کی اجازت دینے کا فیصلہ نہ کرسکی.
شہر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مریضوں کو مناسب جگہ میسر ہونے کی صورت میں گھروں پر ہی آئسولیشن کی اجازت دینے کا فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا. کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 2 مرتبہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ کورونا کے مریضوں کو گھروں پر ہی آئسولیشن میں رہنے کی اجازت دی جائے
لیکن حکومت تاحال اس حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکی ہے.

دوسری جانب سرکاری ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کیلئے جگہ کم پڑنے کے باعث اب مریضوں کو فیلڈ ہسپتال ایکسپو سنٹر میں داخل کیا جارہا ہے لیکن وہاں پر بنیادی سہولتوں کے فقدان کی بجائے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور مریضوں کی جانب سے بھی ہوم آئسولیشن کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

یاد رہے اس سے قبل  کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے کورونا کے مریضوں کو گھروں پر ہی آئسولیشن میں رکھنے کی تجویز دے دی تھی ، گروپ کے مطابق ایسے مریض جو شدید علیل نہیں مناسب جگہ میسر ہونے پر گھر میں آئسولیشن اختیار کر سکتے ہیں۔ کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کا اجلاس پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کی سربراہی میں منعقد ہوا ، اجلاس میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے پیش نظر اہم فیصلے کیے گئے ، ایڈوائزری گروپ نے سفارشات پیش کیں کہ معمولی علامات والے کنفرم مریضوں کو گھروں میں ہی آئسولیٹ کیا جائے اور ہسپتالوں میں صرف ایسے مریض داخل کئے جائیں جو شدید علامات کے حامل ہوں ۔

اجلاس میں ایڈوائزری گروپ کا کہنا تھا  کہ معمولی علامات والے مریضوں کو ہسپتالوں میں شفٹ نہیں کرنا چاہئے، اس وقت پنجاب کے ہسپتالوں کے آئسولیشن وارڈز میں داخل 70 فیصد مریضوں میں معمولی علامات پائی جاتی ہیں، ایڈوائزری گروپ کا کہنا تھا کہ ہر مریض کو ہسپتال میں داخل کرتے رہے تو جگہ کم پڑ جائے گی، اس لئے صرف تشویشناک حالت والے مریضوں کو ہی ہسپتال میں داخل کیا جائے۔

Malik Sultan Awan

Content Writer