سٹی42: آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا کے خلاف آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔
تھیلیسیمیا کے مریضوں کا عالمی دن کے حوالے سے ام نصرت فائونڈیشن میں تقر یب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر سینئر صحافی ، کالم نگار، بانی و چیئرمین نصرت فاونڈیشن ڈاکٹر اجمل خان نیازی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور بچوں میں تحائف تقسیم کئے۔
گفتگو کرتے ہوئے اجمل نیازی کا کہنا تھا کہ رمضان اور وائرس کے پیش نظر تھیلاسیمیا اور ہیمافیلیا میں مبتلا افراد اور بچوں کو ہماری اشد ضرورت ہے۔ موذی مرض میں مبتلا افراد اور بچوں کو ایک ماہ میں تین دفعہ خون لگتا ہے۔ لوگوں سے درخواست ہے کہ خصوصا ان حالات میں دل کھول کر خون عطیہ کریں ۔ تقر یب میں صدر مائرہ خان، سینئر وائس چیئرمین خالد اعجاز مفتی ، جنرل سیکرٹری عمیر خالد ,ڈاکٹر، نرسز اور تھیلا سیمیا کے مریض شریک ہوئے ۔
تھیلیسیمیا کیا ہے؟
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے جس کے دوران خون بننے کا عمل رک جاتا ہے۔پاکستان میں سالانہ ایسے سینکڑوں بچے پیدا ہوتے ہیں جن میں تھیلیسیمیا کی بیماری ان کے ساتھ جنم لیتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق خاندان میں شادیاں اس مرض کے بڑھنے کی اہم وجہ ہے۔ علاوہ ازیں اگر دو ایسے افراد آپس میں شادی کرلیں جن میں تھیلیسمیا مائنر کے خلیات موجود ہوں تو ان کا پیدا ہونے والا بچہ تھیلیسمیا میجر کا شکار ہوسکتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق شادی سے قبل خون کا ایک معمولی ٹیسٹ آئندہ آنے والی نسل کو اس مہلک مرض سے بچا سکتا ہے۔
لاک ڈاؤن سے تھیلیسمیا کے مریض پریشان:
لاک ڈاؤن سےجہاں نظام زندگی بری طرح متاثرہواوہیں خون کےضرورت مندمریضوں کی مشکلات بھی بڑھ گئیں, ملک بھرمیں تھیلیسمیاکے مریض لاکھوں بچےخون کےعطیات کےمنتظرہیں۔
ٹرانسپورٹ کی بندش اورنقل وحرکت محدودہونےسےتھیلیسیمیاکےشکارمریضوں کی زندگی خطرےمیں پڑگئی۔تھیلیسمیاسینٹر کے منتظمین کاکہناہےکہ جب سےمہلک وائرس نےپنجےگاڑے، خون کےعطیات آناکم ہوگئےہیں۔
تھیلیسمیاکےشکار بچوں کاکہناتھاکہ خون کی ضرورت ہے ہماری مددکی جائے۔ایک انسان کی زندگی بچاناپوری انسانیت کوبچانےکےمترادف ہے۔کرونا کی صورتحال میں اپنی صحت کےساتھ دوسروں کی زندگیوں کابھی خیال رکھیں۔