سٹی 42: دنیا بھر میں کورونا کے وار جاری ہیں اب تک دنیا بھر میں انتالیس لاکھ کے لگ بھگ اس سے متاثر ہوچکے ہیں،دو لاکھ پینسٹھ ہزار اموات ہوچکی ہیں،تقریبا ً تیرہ لاکھ مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔ کورونا کے وار سے ڈاکٹرز،طبی عملہ بھی محفوظ نہیں۔اب تک ہزاروں ڈاکٹروں بھی موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ،دنیا بھر کے ماہرین اس کوشش میں ہیں کہ اس مرض کا توڑ نکالا جائے،تحقیقات جاری ہیں،اب ایک تازہ تحقیق سامنے آ ئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا علاج کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ ملیریا کی دوا ’ ہائیڈروکسی کلوروکوئن‘ سے کوئی نقصان یا فائدہ نہیں ہے۔
ملیریا کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا ’ ہائیڈروکسی کلوروکوئن‘ کے کورونا مریضوں پر مثبت اثرات سامنے آئے تھے اور مختلف ممالک میں اسے کورونا مریضوں کے علاج میں استعمال بھی کیا جارہا ہے۔
برطانوی طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع نئی تحقیق کے مطابق امریکا کے مختلف اسپتالوں میں کورونا مریضوں پر مرتب ہونے والے’ ہائیڈروکسی کلوروکوئن‘ کے اثرات کا مشاہدہ کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اس کے استعمال سے موت یا سانس کی نلکی لگانے کے خطرات کی شرح میں اضافہ یا کمی نہیں دیکھی گئی لہذا اس کے استعمال سے کوئی نقصان ہے نہ فائدہ۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروکسی کلوروکوئن کئی دہائیوں سے ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کی جارہی ہے تاہم یہ تحقیق دوا کو دیگر جگہوں پر مریضوں پر آزمائش سے منع کرنے کی سفارش نہیں کرتی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ میں ملیریا کی دوا کلورو کوئن Chloroquine اور ہائیڈروکسی کلورو کوئن Hydroxychloroquine کو کورونا علاج کے لیے تجویز دی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے علاج اور ویکسین کی تیاری کے لیے سرخ فیتے کی رکاوٹیں ختم کردی ہیں۔
خیال رہے کہ کورونا کے علاج کے لیے دنیا بھر میں کئی کمپنیاں اور ادارے اس وقت کورونا وائرس کی 100 سے زائد ویکسینز پر کام کر رہے ہیں جن میں سے پانچ کی انسانوں کی پر آزمائش بھی شروع کر دی گئی ہے۔