علی رامے: پنجاب حکومت شہر سمیت صوبہ بھر میں 40 ارب روپے مالیت کے 1224 منصوبوں پر ایک پائی بھی خرچ نہ کرسکی، پی اینڈ ڈی بورڈ نے راوں مالی سال میں مذکورہ منصوبوں کے مکمل نہ ہونے پر رپورٹ تیار کرلی۔
پنجاب میں 10 ارب روپے مالیت کے 56 منصوبوں پر منظوری ہی نہ دی جاسکی ۔پنجاب میں 11 ارب روپے مالیت کے 489 منصوبوں پر فنڈز کا اجرا نہیں کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 18 ارب روپے سے زائد مالیت کے 679 منصوبوں پر فنڈز جاری ہونے باوجود استعمال نہ ہوسکے ۔
دوسری جانب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ زراعت کے 1 ارب روپے مالیت کے 11 منصوبے ادھورے رہ گئے ۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے 1 ارب 20 کروڑ مالیت کے 39 منصوبے ادھورےہیں۔ رپورٹ کے مطابق گورننس اینڈ آئی کے 1 ارب چھ کروڑ روپے مالیت 17 منصوبے ادھورے رہے اور محکمہ بلدیات کے 95 کروڑ روپے مالیت کے 86 منصوبے ادھورے ہیں۔
محکمہ صنعت و تجارت کے 83 کروڑ روپے مالیت کے 9 منصوبے ادھورے محکمہ لائیو اسٹاک کے 78 کروڑ روپے مالیت کے 11 منصوبے ادھورے محکمہ سوشل ویلفئیر کے 43 کروڑ روپے مالیت کے 9 منصوبے ادھورے ہیں ۔محکمہ انسانی حقوق کے 43 کروڑ روپے مالیت کے 55 منصوبے ادھورے رہ گئے ۔محکمہ جنگلات ، وائلڈ لائف اور ماہی پروری کے 33 کروڑ روپے مالیت 6 منصوبے ملتوی رہ گئے ۔خواتین کی ترقی کے لئے 32 کروڑ روپے مالیت کے 4 منصوبے ادھورے رہ گئے ۔
محکمہ خوارک کے 30 کروڑ روپے مالیت کے 5 منصوبے ادھورے ۔ایمرجنسی سروسز کے 27 کروڑ روپے مالیت کے 14 منصوبے ادھورے رہ گئے ۔محکمہ ماحولیات کے 21کروڑ روپے مالیت کے 5 منصوبوں پر ایک پائی بھی خرچ نہ ہو سکی ۔محکمہ معدنیات کے 20 کروڑ روپے مالیت کے 6 منصوبوں پر بھی ایک پائی بھی خرچ نہ ہوئی ۔محکمہ اوقاف اور مذہبی امور کے 19 کروڑ روپے مالیت کے 11 منصوبوں پر ایک پائی بھی خرچ نہ ہوئی ۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے 19 کروڑ روپے مالیت کے 4 منصوبے ادھورے ہیں ۔محکمہ بہبود آبادی کے اٹھارہ کروڑ روپے مالیت کے 6 منصوبے بھی ادھورے ہیں ۔انفارمیشن اینڈ کلچر کے 8 کروڑ روپے مالیت کے 4 منصوبے ادھورے ہیں ۔محکمہ اسپشیل ایجوکیشن کے 7 کروڑ روپے مالیت کے 8 منصوبے ادھورے ہیں ۔محکمہ لٹریسی میں 7 کروڑ روپے مالیت کے 2 مںنصوبوں پر بھی 1 پائی خرچ نہ ہو سکی ۔