سرکاری یونیورسٹیاں قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگیں

8 May, 2018 | 05:27 PM

Read more!

(اکمل سومرو)کہیں فنڈز نہیں توکام نہیں، جہاں فنڈزموجودکام وہاں بھی نہیں، اربوں  روپے گرانٹس  ملنے کے باوجود سرکاری یونیورسٹیاں ریسرچ پراجیکٹس مکمل کرنے میں ناکام ہوگئیں۔ ایچ ای سی کے 2573 پراجیکٹس میں سے صرف 610 پراجیکٹس ہی مکمل ہو سکے۔

یہ خبر پڑھیں۔۔گارڈن ٹاؤن میں تربیتی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا

تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو ریسرچ کے2573 پراجیکٹس کے لیے 6 ارب 77 کروڑ روپے جاری کیے تاہم یونیورسٹیاں صرف 610 پراجیکٹ مکمل کرسکیں، یونیورسٹیوں کی ناقص مینجمنٹ، کمزور چیک اینڈ بیلنس اور ناپختہ سپروئین کے باعث محض 610 پراجیکٹس مکمل ہوئے۔

خبر پڑھیں۔۔انٹرمیڈیٹ پارٹ ون کے اڑھائی لاکھ بچے رُل گئے

ایچ ای سی کی دستاویزات کے مطابق یو ایم ٹی کو 54 پروگرامز کیلئے 21 کروڑ جاری ہوئے لیکن 6 پراجیکٹس مکمل ہوئے۔ لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی کو 19 پراجیکٹس کیلئے 5 کروڑ ملے لیکن صرف 6 منصوبے مکمل ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی کو 118 پروگرامز کیلئے 32 کروڑ ملے لیکن صرف 30 منصوبے مکمل ہوئے۔ یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسزکو پروگرامز کیلئے 4 کروڑ روپے ملے لیکن صرف 4 ہی پروگرام مکمل ہوئے۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کو 6 منصوبوں کیلئے ایک کروڑ ملے لیکن ایک پروگرام مکمل ہوا۔ کنیرڈ کالج کو 2 منصوبوں کیلئے ایک کروڑ ملے لیکن ایک بھی منصوبہ مکمل نہ ہوا۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج یونیورسٹی کو 7 منصوبوں کیلئے 90 لاکھ ملے صرف ایک پراجیکٹ مکمل ہوا۔

خبر پڑھنا مت بھولیں۔۔لاہور میں بارشوں کا نیاسپیل کب شروع ہوگا؟ محکمہ موسمیات نے بڑی خبر دیدی

انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کو 3 منصوبوں کیلئے 70 لاکھ ملے تاہم ایک بھی منصوبہ مکمل نہ ہوا۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو 31 منصوبوں کیلئے 7 کروڑ ملے لیکن صرف 9 منصوبے مکمل ہوئے۔ کامسٹیس انسٹیٹیوٹ کو 230 پراجیکٹس کیلئے 59 کروڑ ملے تاہم صرف 36 پروگرام ہی مکمل ہوئے۔ ہائرایجوکیشن کمیشن نے ریسرچ پراجیکٹس ادھورے رہ جانے پرتشویش کا اظہار کیا ہے اور یونیورسٹیوں سے وضاحت طلب کرلی ۔

مزیدخبریں