سٹی42: چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کا ٹاس کرنے کی کیا ضرورت ہے، بھارتی کپتان سے پوچھ لیں کیا کرنا ہے! برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے انڈیا ورژن کی ہیڈلائن یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کی میزبانی مین ہو رہی چیمپئینز ٹرافی میں انڈیا کو بلیو آئیڈ بوائے ٹریٹمنٹ دے کر چیمپئینز ٹرافی کے پریسٹیجئیس نام پر ایسا دھبہ لگایا جو شاید جلدی نہیں دھل پائے گا۔
اب جب کہ چیمپئینز ٹرافی کا تقریباً اختتام ہو چلا ہے، چیمپئینز ٹرافی سے وابستہ مالی فوائد کیلئے بھارت کی ناروا فرمائشیں پوری کرنے کی حمایت کرنے والے بعض ممالک کے کرکٹ بورڈز والوں کو بھی بھارتی کرکٹ بورڈ کی من مانیاں بری لگنے لگی ہیں۔
پاکستان کی میزبانی میں ہو رہی چیمپئینز ٹرافی کے دوران بھارت ہی پاکستان نہ آنے کی ہٹ دھرمی کو اکوموڈیٹ کرنے کے لئے آئی سی سی نے کرکٹ کے وقار کو ایسا پامال کیا کہ کرکٹرز پیٹ کمنز، اسٹیو اسمتھ، مائیکل ایتھرٹن، ناصر حسین، جوناتھن ایگنیو اور دیگر کو بھارت کو فراہم کی جا رہی خصوصی سہولیات پر تنقید کرنا پڑی۔
اب برطانیہ کا ممتاز میڈیا آؤٹ لیٹ ٹیلی گراف بھی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کو ملنے والے ایک کے بعد ایک فائدے بھی چیخ پڑا۔
انڈیا کی پاکستان نہ آنے کی ضد کی وجہ سے چیمپئینز ٹرافی مین بھارت کے ساتھ ایک میچ کھیلنے کے لئے دوسری ٹیموں کے پلئیرز اور آفیشلز کو دو ملکوں کے درمیان ہزاروں کلومیٹر کا فالتو سفر کرنا پڑا لیکن انڈین ٹیم کو اس کے برعکس ایک ہی وکٹ پر بار بار تمام میچ کھیلنے کی غیر معمولی سہولت دی گئی۔ انڈیا نے تمام میچز دبئی میں کھیلے یعنی اس نے عملاً صفر کلومیٹر فاصلہ طے کیا جبکہ نیوزی لینڈ نے سب سے زیادہ یعنی 7048 کلومیٹر سفر کیا۔ کیوی کپتا ن مچل سینٹنر نے بھی کہا کہ بھارت کو ایڈوانٹیج حاصل ہے۔
’’ٹیلی گراف‘‘ نے بھی بھارت کو ایک ہی وکٹ پر تمام میچ کھیلنے کا ایڈوانٹیج دینے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کا ٹاس کرنے کی کیا ضرورت ہے، بھارتی کپتان سے پوچھ لیا جائے کہ انہیں بیٹنگ کرنی ہے یا بولنگ۔