سٹی42: صدارتی انتخابات کے لئے آصف زرداری کو کامیابی کے لئے درکار الیکٹورل ووٹوں کی ضرورت سے کافی زیادہ حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے 5 مارچ کو ہی مطلوبہ تعداد میں ووٹوں کی یقین دہانیاں مل جانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد ایم کیو ایم نے بھی صدر آصف علی زرداری کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہا ہے کہ کل 9 مارچ کو صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری اور محمود خان اچکزئی کا مقابلہ محض رسم پوری کرنے کی حد تک ہو گا کیونکہ دونوں کی حمایت میں ایک اور چار کا تناسب ہے۔
کل 9 مارچ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ساتھ چاروں صوبائی اسمبلیوں صدارتی انتخاب کیلئے ووٹنگ صبح سے شام تک الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق ہوگی۔ پولنگ مکمل ہونے کے بعد تمام اسمبلیوں اور سینیٹ میں ووٹوں کی گنتی شروع ہو گی۔
صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری کو سندھ، بلوچستان، پنجاب اسمبلیوں میں الیکٹورل ووٹوں کی بھاری اکثریت حاصل ہو گی جبکہ صرف خیبر پختونخوا میں ان کے مقابل پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کو چالیس کے لگ بھگ جبکہ صدر آصف علی زرداری کو سات آٹھ الیکٹورل ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ مین بھی الیکٹورل ووٹوں کی غالب الثریت آصف زرداری کو ملے گی۔
آصف علی زرداری اور ان کے اتحادی 8 فروری کے انتخابات کے بعد حکومت سازی کا معاہدہ ہوتے ہی صدارتی الیکشن کی کیمپین میں بھی مصروف ہو گئے تھے۔ ان کی جانب سے تمام چھوٹی بڑی جماعتوں کے ارکان سے فرداً فرداً رابطہ کر کے آصف علی زرداری کے لئے ووٹ حاصل کرنے کی یقین دہانیاں لی گئی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ بتایاکہ ایم کیو ایم پاکستان کے صدارتی الیکشن میں آصف زرداری کو ووٹ دینے کے اعلان کے بعد صدر آصف زرداری کو سب سے زیادہ الیکٹورل ووٹ سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے ملنا یقین ہو گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں بھی حکومت کے تمام اتحادی اور متعدد آزاد ارکان صدر آصف زرداری کو ووٹ دیں گے، یہاں بھی انہیں دو تہائی کے لگ بھگ الیکٹورل ووٹ ملنے کی توقع ہے۔ مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان پارٹی آصف علی زرداری کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کروا چکی ہیں۔