سٹی42: کہا جا رہا ہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں 28 ارکان اب تک رکنیت کا حلف نہ لینےکے باعث صدارتی الیکشن میں کسی امیدوار کو ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ ان ارکان میں سے بیشتر کا تعلق صدارتی انتخاب میں غالب اکثریت کے حامل امیدوار آصف علی زرداری کے کیمپ سے ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے سے روکدیا تھا لیکن خیبر پختونخوا میں سنی کونسل کی حکومت نے بھی ان مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے ارکان سے حلف نہیں لیا اور نہ ہی ان ارکان سے آج حلف لینا کا کوئی ارادہ ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کےسیکرٹریٹ کے اہلکاروں نے بتایا ہے کہ اب تک حلف نہ لینے والوں میں مخصوص نشستوں پر کامیاب 21 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں۔ اگر ان ارکان کا حلف آج جمعہ 8 مارچ کو یا کل 9 مارچ کو نہ ہوا تو وہ صدارتی انتخاب میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے. اسمبلی سیکرٹریٹ کے اہلکاروں نے بتایا کہ حکم امتناع کے باعث دیگر 4 ارکان صوبائی اسمبلی بھی صدارتی انتخابات میں ووٹ پول نہیں کر سکیں گے۔
امکان ہے کہ صوبائی اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے دوران 145 کے ایوان میں 116 ممبران ووٹ کا استعمال کرسکیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کے صدارتی انتخابات میں کسی کو ووٹ نہ دینے کے فیصلے کے سبب جے یو آئی کے ارکان اسمبلی ووٹ نہیں دیں گے۔
پشاور ہائی کورٹ نے خواتین اور اقلیتی ارکان قومی اسمبلی کے حلف اٹھانے پر 13 مارچ تک حکم امتناع جاری کیا ہے تاہم حکم امتناع میں خیبر پختونخوا اسمبلی کا تذکرہ شامل نہیں ہے۔
پشاور مین وزیراعلیٰ اور سپیکر کے ساتھ تعلق رکھنے والے ذرائع نے کہا ہے کہ حلف نہ اٹھانے والے ارکان اسمبلی کی حلف برداری کے لیے صدارتی انتخابات سے قبل اسمبلی اجلاس طلب نہیں کیا جائے گا، اپوزیشنخیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے ریکوزیشن کرنے کی ہی پوزیشن میں نہیں ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک الیکٹورل ووٹ 2 اعشاریہ 23 ووٹوں کے برابر ہے۔ یہاں سے حلف نہ لینے والی خواتین اور مذہبی اقلیتی ارکان کا تعلق صدر آصف علی زرداری کے کیمپ سے ہے۔ اگر انہیں ووٹ دینے نہ دیا گیا تب بھی صدر آصف زرداری کو خیبر پختونخوا اسمبلی سے 7 الیکٹورل ووٹ ملنے کی توقع ہے۔ دیگر تین صوبوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں وہ اپنے مدمقابل سے کوسوں آگے ہیں۔ صدارتی انتخاب میں خیبر پختونخوا کی خواتین اور مذہبی اقلیتوں کی نشستوں پر کامیاب ارکان کو الیکشن میں ووٹ سے محروم رکھا گیا تو اس سے صدارتی انتخاب کے نتیجہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا تاہم منتخب ارکان اپنے اہم آئینی حق سے ضرور محروم ہو جائیں گے۔