ٹیچرز کو ریگولر کرنے کے بعد دوبارہ کنٹریکٹ پر تقرر کرکے برطرف کرنے کا معاملہ، عدالت کا اظہار برہمی

8 Mar, 2022 | 09:32 PM

Abdullah Nadeem

ملک اشرف : سکول ٹیچرز کو ریگولر کرنے کے بعد دوبارہ کنٹریکٹ پر تقرر کرکے برطرف کرنے کا معاملہ، ہائیکورٹ میں برطرفی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت کا سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن صائمہ سعید پر اظہار ناراضگی، ہائیکورٹ کادرخواستگزار کی برطرفی کا آرڈر واپس نہ لینے کی صورت میں سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن کو بھاری جرمانےکاعندیہ، برطرفی کا حکم واپس لینے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔

جسٹس شاہد وحید نے درخواستگزار حافظ نعیم احمد خان کی درخواست کی سماعت کی،سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن صائمہ سعید اور پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل راجہ عارف پیش ہوئے۔جسٹس شاہد وحید نے سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن سے کہا آپ نے درخواست گزار کو پہلے ریگولر کیا پھرآرڈر واپس لے کرکنٹریکٹ پرکردیا۔سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن نے جواب دیا غلطی سےریگولر کردیا تھا،غلطی کا احساس ہونے پرآرڈر واپس لیا۔
جج کا کہنا تھا کہ اس کی سزادرخواستگزار کو کیوں دی جارہی ہے، آپ کو اس لئے بلایا ہے تاکہ موقف سننے کے بعد آپ کو بھاری جرمانہ کیا جائے،جرمانے کی رقم کی کٹوتی آپ کی تنخواہ سےکروائی جائے گی۔سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن نےجواب دیاغیر مشروط معافی مانگتی ہوں، معزز جج نےکہادرخواستگزار کی برطرفی کا حکم واپس لیں یا جرمانہ برداشت کریں۔

سیکرٹری نےکہاعدالت حکم پاس کردے،برطرفی کا حکم واپس لے لیں گے،معزز جج نےکہاعدالت کیوں حکم پاس کرے یہ آپ کا معاملہ ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب راجہ عارف نے کہابرطرفی کا حکم واپس لے لیتے ہیں،عدالت کچھ مہلت دے دے۔

عدالت نےمہلت دیتے ہوئےسماعت ایک ہفتے کیلئےملتوی کردی۔درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہوا،ریگولرکرنےکےاگلے ہی روز تقرر نامہ واپس لے لیا گیا،درخواستگزار نے عدالت سےریگولر تعیناتی کا تقرر نامہ واپس لینے کا اقدام کالعدم قرار دینے کی اپیل کی ہے۔

مزیدخبریں