سٹی42: کراچی میں بچوں کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار صارم برنی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد سٹی کورٹ میں پیش کردیا گیا۔
سٹی کورٹ کے جج نے چیمبر میں ہی ایف آئی اے کو ملزم کا بیان رکارڈ کرنے کا حکم دے دیا ، ایف آئی اے کی جانب سے مزید سات دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بیان میں کہا کہ ملزم نے دوران تفتیش بالکل تعاون نہیں کیا۔ ملزم سے جو سوال کرتے ہیں وہ کہتا ہے کہ میں نہیں جانتا۔ ملزم نے اپنا بیان بھی ریکارڈ نہیں کروایا۔ ملزم سے ڈیجیٹل اور فنانشل انکوائری کرنی ہے۔ اس حوالے سے دیگر ادراوں سے بھی ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔
تفتیشی افسرنے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس سے ملنے والے ریکارڈ کےبارے میں ملزم سے تفتیش کرنا ہے، حیا نام کی ایک بچی کو صارم برنی نے 3 ہزار ڈالر میں حرا نامی خاتون کوفروخت کیا۔ تفتیشی افسر نےصارم برنی کی جانب سے 3ہزار ڈالر کی وصولی کی رسید بھی عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے یہ 3ہزارڈالر وصول کیے؟جس پر صارم برنی نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم۔ عدالت نے کہا کہ آپ ٹرسٹ کے چیئرمین ہیں جس پر صارم برنی نے کہا کہ پیسے ٹرسٹ نے لیے ہوں گے۔
تفتیشی افسرنے مزید کہا اب تک 3 بچوں کے معاملات کی تفتیش ہو چکی ہے جبکہ 20مزید کیسز کی تفتیش کرنا ہے۔ وکلا صفائی عامر وڑائچ اور اعجاز خٹک نے عدالت میں بیان دیا کہ صارم برنی کا ریمانڈ نہ دیا جائے، اگر جسمانی ریمانڈ دیا تو صارم برنی کو ٹارچر کیا جائے گا۔
عدالت میں سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی ۔
بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صارم برنی کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا، درخواست ضمانت کی سماعت پیر کو ہو گی۔
صارم برنی کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے بچوں کو غیر قانونی بیرون ملک بھیجنے اور سمگلنگ کیس میں دوروزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیا تھا۔