جوہر ٹاؤن (سٹی 42) دنیا بھر میں آج برین ٹیومر کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد عوام میں دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر سے بچاؤ سے متعلق شعور پیدا کرنا ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے، 2035 تک اس مرض کے شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ ہوجائے گی۔
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر کے کنسلٹنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر عرفان یوسف نے برین ٹیومر کے عالمی دن کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس تقریباً 4000افراد دماغ کے کینسر کا شکار ہوئے۔ دماغ کے ٹیومرز کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو جسم کے کسی اور حصے میں بنتے ہیں اور وہاں سے دماغ تک پہنچ جاتے ہیں، دماغ کے ٹیومرز کی یہ اقسام دماغ میں ہی بننے والے ٹیومرز سے 10گنا زیادہ پائی جاتی ہیں۔ مردوں میں پھیپھڑوںکا کینسر جبکہ خواتین میں چھاتی کا کینسر دماغ میں ٹیومرز کی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔
دماغ کے کینسر کی علامات کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر عرفان یوسف نے کہا کہ اگرچہ اس کی علامات ٹیومر کے مقام اور سائز سے وابستہ ہیں لیکن چند عام علامات میں سر درد، دورے پڑنا، متلی اور قے ہونا، جسم کے ایک حصے میں مسلسل کمزوری ہونا اور بولنے اور دیکھنے میں دشواری محسوس کرنا شامل ہیں، دماغ کے بعض ٹیومر بے ضرر ہوتے ہیں اور بہت آہستگی سے بڑھتے ہیں جبکہ اس میں سے کچھ بہت تیزی سے بڑھتے ہیں اور کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرض سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک اچھا صحت مند طرز زندگی اپنایا جائے اور کسی بھی قسم کی تمباکو نوشی سے پر ہیز کیا جائے۔
دماغ کے ٹیومر کے علاج کے حوالے سے ڈاکٹر عرفان یوسف نے بتایا کہ دماغ کے ٹیومر کو نکالنے کے لیے سرجری کی جاتی ہے جس میں کوشش ہوتی ہے کہ ٹیومر کو مکمل طور پر نکال دیا جائے، لیکن ایسے مریض جن کا ٹیومر مکمل طور پر نکالنا ممکن نہ ہو انہیں ضرورت کے مطابق ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے، تشخیص کے عمل کے دوران مختلف عوامل جیسا کہ مریض کی عمر، ٹیومر کا مقام اور اس کی سا خت کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے، اس حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ دماغ کے ٹیومرکی بروقت تشخیص اور مناسب علاج کیا جائے ت کہ مریض ایک اچھی اورصحت مند زندی گزار سکے۔