نکاح نامہ کے بغیر والدہ بچوں کا خرچہ کیسے مانگ سکتی ہے؟

8 Jul, 2024 | 06:37 PM

شاہین عتیق: آٹھ سال قبل قصور سے غوا ہونے والی خاتون مہوش اپنے اغوا کنندہ کے طلاق دینے کے بعد  دو بچوں کے ساتھ سیشن کورٹ میں  پیش ہو گئی۔

ستم زدہ خاتون نے گارڈین عدالت میں اغوا کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کا خرچا دلوانے اور نکاح نامہ پیش کرنے کا دعویٰ  دائر کر دیا تو عدالت میں یہ قانونی سوال سامنے آ گیا کہ  کیا نکاح نامہ رجسٹر ہوئے بغیر  پیدا ہونے والے بچوں کا ماں خرچہ مانگ سکتی ہے۔

خاتون نے بتایا کہ 2013 میں انہیں ان کے والد کے گھر سے اغوا کر کے لے گیا تھا۔  نامعلوم جگہ پر رکھا، اس دوران دو بچے پیدا ہوئے، اب  دو ماہ پہلے مار پیٹ کر کے باپ کے گھر چھوڑ گیا۔ اس وقت وہ پریگنینٹ تھیں۔ اب بچہ پیدا ہونے کے ایک ہفتہ بعد وہ  بچوں کے اخراجات کی فریاد لے کر عدالت آ گئی ہیں۔

  خاتون نے بتایا کہ اغوا کرنے والے مرد نے جو ان کے بچوں کا باپ ہے ان کے ساتھ باقاعدہ نکاح نہیں کیا تھا تاہم لوگوں کو بتاتے یہی ہیں کہ نکاح ہے۔ انہوں نے سٹامپ پیپرز پر لکھوا رکھا ہے کہ نکاح ہوا اور دس لاکھ روپے حق مہر مقرر کیا گیا لیکن ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں جس سے وہ نکاح کو ثابت کر سکیں۔ 

اب یہ معاملہ عدالت میں بچْوں کے خرچہ کا کیس بن کر سامنے آیا ہے تو یہ پیچیدہ سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ نکاح نامہ کی عدم موجودگی میں کیا عدالت بچوں کے خرچہ کے دعوے  کی سماعت کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ یہ کیسے طے کیا جائے گا کہ بچوں کا باپ وہی شخص ہے جسے اغوا ہو کر زبردستی ساتھ رکھی گئی خاتون بچوں کا باپ قرار دے رہی ہے۔ خاتون اپنے دعوے کو کیسے ثابت کرے گی یا عدالت اس کو ویریفائی کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کر سکتی ہے۔ 


  خاتون کے وکیل زین العابدین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جس مرد نے اغوا کر کے بچے پیدا کئے وہ بچوں کا والد ہے، اسے بچوں کی پرورش کے اخراجات دینا ہوں گے اور ہم نے گارڈین عدالت مین یہ دعویٰ بھی دائر کر دیا ہے کہ والد بچوں کے حقوق َ ولدیت ادا کرے۔ 
 

مزیدخبریں