(شاہد سپرا) لیسکو میں من پسند صارفین کو غیر قانونی طور اربوں روپے کے فراڈ کا میگا سکینڈل سامنے آ گیا،افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے سے 4 ارب 70 کروڑ روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
ذرائع ابلاغ کےمطابق تین سال کے دوران 70 سے لیکر 361 روپے فی یونٹ کے حساب سے من پسند صارفین کو ناجائزہ فائدہ پہنچایا، نیب نے قومی خزانے کو ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا،نیب نے لیسکو سے گزشتہ تین سال کے دوران صارفین ریفنڈ ہونیوالی رقوم کا ریکارڈ مانگ لیا،نیب جنوری 2022 سے لیکر جون 2024 تک تمام کریڈٹ اور ڈیبٹ ایڈجسٹمنٹس کا ریکارڈ مانگ لیا۔
نیب نے صارفین کو چارج ہونےوالے یونٹس اور نکالے جانے کی وجوہات کی تفصیلات بھی طلب کر لیں،نیب نے لیسکو نے کریڈٹ ہونےوالے یونٹس کے قیمت اور مجاز اتھارٹی کی تفصیلات بھی مانگ لیں،افسران نے 361 روپے فی یونٹ کے حساب سے کریڈٹ دے کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
لیسکو میں یونٹس نکالے بغیر بھی 1 ارب 57 کروڑ روپے کے بلز نکال دیئے گئے،نیب نے سابق لیسکو چیف چوہدری محمد امین کے دور کا ریکارڈ طلب کیا ہے، لیسکو چیف شاہد حیدر اور سابق ڈائریکٹر کسٹمر سروسز رائے اصغر کی تعیناتی کا ریکارڈ بھی مانگ لیا گیا، اربوں روپے کےغیر قانونی ریفنڈ میں متعلقہ ایکسیئنز اور ڈائریکٹر کسٹمر سروسز مجاز اتھارٹی ہیں۔