دُر نایاب:اینٹی کرپشن کا ایل ڈی اے کے گرفتار افسران کو ساتھ شاہی پروٹوکول دینے لگے، موبائل فون کے آزادنہ استعمالکی اجازت دے دی، بغیر ہتھکڑیوں کے پیشی کے لئے لایا گیا، ایل ڈی اے کے نامزد ٹاؤن پلانر نے میرٹ کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں۔
ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن لاہور ریجن میں ملزموں کو رات گئے پرتکلف کھانے کی سہولیات دی گئیں۔ اور ملزمان کی دوستوں رشتہ داروں کی بیٹھک سجائی گئی ۔
ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے کے گرفتار ملزمان کے لئےباقدعدہ پروٹوکول لگائے گئے ، موبائل فون ، انٹرنیٹ سہولیات کی فراہمی سے لیکر کھانے کھابوں تک ملزموں کو ہر طرح مطمئن رکھا گیا ۔ سابق ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ اور مقدمے کے نامزد ملزم سلیمان محفوظ کی عدالت کے احاطے میں موبائل فون پر گفتگو کرتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوگئی۔ کیس کی تفتیش میں نرمی سے کام لیا گیا، ملزمان کو رعایت دے کر کیس کو انتہائی کمزرو کردیا جس کے نتیجہ میں عدالت کی جانب سے ملزمان کو جوڈیشل کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) نے جمعہ کو ایل ڈی اے کے تین سینئر افسروں کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ان افسران نے مبینہ طور پر تکمیلی سرٹیفکیٹ کے غیر قانونی اجراء کے لیے 30 لاکھ روپے رشوت لی۔
اے سی ای نے معاملے کی تفتیش کی اور الزامات ثابت ہونے پر ایل ڈی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اے سی ای کی جانب سے گرفتار کیے گئے افسران کی شناخت ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ ونگ II ایل ڈی اے سلمان محفوظ، ڈپٹی ڈائریکٹر طیب علی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عنایت اللہ اور کلرک اعجاز ستار کے نام سے ہوئی ہتھی۔
مبینہ طور پر ملزمان نے منصوبے کی منظوری کے لیے 30 لاکھ روپے رشوت لی اور قومی خزانے کو تقریباً 86.073 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔ ایل ڈی اے کے کلرک اعجاز ستار نے ملزم افسران کو رشوت کی رقم وصول کرنے اور پہنچانے کا اعتراف کر لیا تھا۔
بعد ازاں ملزم افسران نے رشوت چھپانے کے لیے اصل فائل کو ریکارڈ سے ہٹا دیا تاہم یہ بتایا گیا تھا کہ اے سی ای کی ٹیم ڈیلیٹ کی گئی فائلیں برآمد کرنے میں کامیاب رہی تھی۔