ملک اشرف: لاہورہائیکورٹ کا پولیس شکایات کے متعلق بڑا فیصلہ،عدالت نے پنجاب حکومت کو 6 ماہ کی مدت میں پولیس کمپلینٹس اتھارٹی بنانے کا حکم دے دیا ،15 صفحات کے فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیتے ہوئے عدالت نے فیصلے کی کاپی چیف سیکرٹری کو عملدرآمد کے لیے بھجوانے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس محمد امجد رفیق نے پولیس کے اے ایس آئی حفیظ اللہ شاہد کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس آڈر کو بنے21 سال ہو گئے لیکن پولیس کمپلینٹس اتھارٹی بنانے کے لیے کوشش نہیں کی گئی۔ عدالت نے صوبائی کمپلینٹس اتھارٹی کے قیام کوضروری قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد امجد رفیق نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ پولیس آڈر 2002 کے آرٹیکل 104 کے تحت اتھارٹی ایک چئیرپرسن اور 6 ارکان پر مشتمل ہونی چاہیے۔ چئیرپرسن کی تقرری گورنر جبکہ ارکان کی تقرری پبلک سروس کمیشن کی سفارش پر صوبائی حکومت کرے گی۔ قانون کے تحت اگر کسی پولیس اہلکار کے تجاوز کی شکایت جسٹس آف پیس کو موصول ہو تو وہ ڈی پی او کو بھیجے گا۔ ڈی پی او اسے پولیس کمپلینٹس اتھارٹی کو بھیجے گا ، جسٹس آف پیس بھی شکایت گزار کو پولیس کمپلینٹس اتھارٹی کے روبرو درخواست دینے کا کہہ سکتا ہے۔
اس کیس میں ٹریکٹر کی خورد برد کے کیس کی غلط تفتیش پر پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا محکمانہ انکوائری میں محکمے نے اہلکار حفیظ اللہ کو بری کر دیاتھا۔