مانیٹرنگ ڈیسک: نیدرلینڈز میں مائیگریشن اور اسائلم پالیسیوں پر حکومت اور اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات ختم نہ ہونے پر اتحادی حکومت ٹوٹ گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم مارک روٹ کی سربراہی میں اتحادی جماعتوں کے مذاکرات میں مائیگریشن اور اسائلم پالیسیوں پر چار جماعتوں کے تحفظات برقرار رہے جبکہ مذاکرات بے نتجہ ختم ہوگئے۔
نیدرلینڈز میں ڈیڑھ سال قبل اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی تاہم اتحادیوں نے حکومت کے مائیگریشن پالیسیوں پر اختلافات کے باعث حکومت سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ملک میں نئے انتخابات رواں برس خزاں کے موسم میں متوقع ہیں۔
نیدرلینڈز میں وزیراعظم آفیس کی جانب سے حکومتی اتحاد ٹوٹنے کی تصدیق کر دی گئی، موجودہ حکومت نئی حکومت آنے تک نگران حکومت کے طور پر اپنا کام جاری رکھے گی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم مارک روٹ کی قدامت پسند حکمران جماعت وی وی ڈی ’Volkspartij voor Vrijheid en Democratie‘ (پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی) کی جانب سے ملک میں تارکین وطن کی آمد کو محدود کرنے اور اسائلم کے قوانین کو مزید سخت کرنے کیلئے کوششیں کی جا رہی تھیں۔
رواں ہفتے مارک روٹ کی جانب سے جنگی تارکین وطن اور ان کے اہل خانہ کی نیدرلینڈز آمد کو محدود کرتے ہوئے ماہانہ صرف دو سو افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کا منصوبہ نافذ کیا گیا تھا۔
حکمران اتحاد میں شامل اتحادی جماعت کرسچین یونین اور سوشل لبرل ڈی 66 کی جانب سے وزیراعظم کے ایسے فیصلے کی سخت مخالفت کی گئی، بعد ازاں دیگر دو اتحادی جماعتوں نے بھی فیصلے پر اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کردیا۔
کرسچین یونین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چار اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مائیگریشن پالیسی پر حکومتی فیصلوں کی حمایت نہیں کریں گے، اور اتحاد سے الگ ہو جائیں گے۔
وزیراعظم مارک روٹ نیدرلینڈز پر طویل عرصہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والی واحد شخصیت ہیں وہ پہلی مرتبہ 2010 میں وزیر اعظم بنے جبکہ جنوری 2022 میں قائم ہونے والی یہ ان کی چوتھی اتحادی حکومت تھی۔