(مانیٹرنگ ڈیسک ) انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے مشہور سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو آج ہم سے بچھڑے 5 برس بیت گئے لیکن دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی چیئرمین عبدالستار ایدھی آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں۔
عبدالستار ایدھی 1928 میں ہندوستان کے علاقے گجرات میں ایک مسلمان تاجر کے گھر پیدا ہوئے اور 1947 میں ہجرت کرکے پاکستان آئے، انہوں نے صرف 5 ہزار روپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد ڈالی، لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے،چھوٹی عمر میں ہی انہوں نے اپنے سے پہلے دوسروں کی مدد کرنا سیکھ لیا تھا، یہ بات آگے کی زندگی میں ایدھی صاحب کے لیے کامیابی کی کنجی ثابت ہوئی۔
عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کے 65 برس دکھی انسانیت کی خدمت میں گزارے،جس کا آغاز انہوں نے 1951 میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا۔ 6 دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی، انتقال سے قبل تقریباً 20 ہزار بچوں کی سرپرستی کررہے تھے، مرحوم ایدھی نے اپنی آنکھیں عطیہ کر کے مرنے کے بعد بھی دکھی انسانیت کی خدمت کی جس کی وجہ سے 2 افراد کی آنکھوں کو روشنی مل سکی۔
عظیم سماجی رہنما نے اپنی خدمات کا آغاز 1951 میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا، عبد الستار ایدھی نے صرف 5000 روپے کے ساتھ اپنا پہلا فلاح و بہبود مرکز قاٗئم کیا اور پھر ایدھی ٹرسٹ قائم کیا، ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے اسی بناء پر عبدالستار ایدھی کو 1997 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔
ہسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن نے کلینک، زچگی گھر، پاگل خانے، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بینک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور سکول کھولے،پاکستان کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن دنیا کے دیگر کئی ممالک میں بھی دکھی انسانیت کی خدمت سرانجام دے رہی ہے۔
عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور علالت کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جاملے،عبدالستار ایدھی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا،حکومت پاکستان نے انہیں بعد از مرگ نشانِ امتیاز سے بھی نوازا،عظیم شخصیت کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 50 روپے مالیت کا سکہ بھی جاری کیا۔