ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  غزہ جنگ؛ یرغمالیوں کی واپسی کے مذاکرات نتیجہ کے قریب

Trump Middle East envoy،Steve Witkoff, Donald Trump, Joe Biden, Hamas, Israel's hostages, Gaza war, Hostages crisis, Doha, Qatar
کیپشن: امریکی کاروباری شخصیت اسٹیو وٹ کوف نے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ  پام بیچ، فلوریڈا، یو ایس کے مار-اے-لاگو میں 7 جنوری 2025 کو میڈیا سے گفتگو کی تصویر؛  وِٹکوف نے  دوحہ میں یرغمالیوں کی واپسی کی ڈیل کو بہت نزدیک بتایا۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات پر وِٹ کوف یا خود ڈونلڈ ٹرمپ کا درحقیقت کتنا اثر ہے کیونکہ یہ مذاکرات عملاً موجودہ صدر جو بائیڈن کی سرپرستی میں ہو رہے ہیں اور ان کا دونوں فریقوں کو کچھ زیادہ اثر نہیں اور یہ بات سات اکتوبر سے اب تک تسلسل کے ساتھ سامنے آتی رہی ہے کہ غزہ جنگ کے دونوں فریق امریکہ اور باقی دنیا کی خواہشوں کی بجائے اپنی اپنی ضد کو  اور مفادات کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: قیاس کیا جا رہا ہے کہ  قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس سے اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کی ڈیل کیلئے مذاکرات کسی حتمی شکل اختیار کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے  ایلچی سٹیو وِٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ وہ یرغمالیوں ک کی حماس سے واپسی کے لیے جاری مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے اس ہفتے کے آخر میں دوحہ کا سفر کریں گے۔ سٹیو وِٹکوف نے دعویٰ کیا  کہ ایک معاہدہ تکمیل کے دہانے پر ہے اور امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو توقع ہے کہ 20 جنوری کو ان کی صدارت کے آغاز سے پہلے اسے حتمی شکل دے دی جائے گی، ورنہ ، سٹیو وٹکوف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پرانی دھمکی کو دہرایا کہ خطے میں ’’تمام جہنم ٹوٹ پڑے گی‘‘۔

"ہم بہت زیادہ آگے بڑھ  رہے ہیں، اور میں زیادہ نہیں کہنا چاہتا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ دوحہ میں بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ میں دوحہ واپس جانے کے لیے کل روانہ ہو رہا ہوں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ  واقعی بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے، اور میں واقعی پر امید ہوں کہ (ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آغاز)  افتتاح کے موقع پر، ہمارے پاس صدر کی جانب سے اعلان کرنے کے لیے کچھ اچھی چیزیں ہوں گی۔

"ہم بہت اچھے طریقے سے مل کر کام کر رہے ہیں، لیکن یہ صدر ہیں، ان کی ساکھ، وہ چیزیں جو انہوں نے کہی ہیں، جو اس بات چیت کو آگے بڑھا رہی ہیں، اور امید ہے کہ یہ سب ٹھیک ہو جائے گا اور ہم کچھ جانیں بچائیں گے۔ وِٹکوف نے مزید کہا۔

آج تک جو بات چیت جاری ہے اس پر دباؤ ڈالتے ہوئے ، وٹ کوف نے تفصیلات میں جانے سے انکار کردیا۔ "مجھے یقین ہے کہ ہم [ایک ڈیل] کے دہانے پر ہیں۔ میں اس بات پر بحث نہیں کرنا چاہتا کہ اس میں تاخیر کیا ہے - کسی بھی طرح سے منفی ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فریقین ٹرمپ کے عہدے پر آنے  تک کسی معاہدے تک پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں، وٹکوف نے جواب دیا، "نہیں، مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے اسے بلند آواز میں اور صاف سنا ہے۔ [یہ] افتتاحی(تقریب) کے ذریعہ بہتر ہے۔

وٹکوف کا کہنا ہے کہ وہ آج رات یا کل رات قطر کے لیے روانہ ہوں گے۔ اسرائیل اور حماس کے وفود ویک اینڈ سے قطر میں موجود ہیں۔

یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے میڈیا میں آخری اطلاع حماس کی جانب سے آئی تھی، یہ سعودی عرب کے روزنامہ الشرق الاوسط میں شائع ہونے والی یرغمالیوں کی ایک فہرست تھی جس میں 34 نام شامل تھے جنہیں غالباً انسانی ہمدردی کے لیبل کے ساتھ پہلے رہا کیا جانا طے ہوا ہے۔ ان یرغمالیوں میں کچھ بوڑھے مرد ہیں اور باقی خواتین ہیں۔  کچھ ایسے مرد بھی ہیں جو بوڑھے نہیں ہیں۔ انہیں غالباً ان کی صحٹ کے مسائل کی وجہ سے فہرست میں ڈالا گیا تھا۔ یہ فہرست دراصل جولائی 2024 میں اسرائیل کی جانب سے حماس کو دی گئی فہرست  ہی ہے تاہم اس میں حماس کی قید میں ہی مر چکے افراد کے نام شامل نہیں ہیں۔

اس فہرست کے یرغمالیوں کی رہائی کے عوض اسرائیل کیا دے گا یہ ہنوز غیر واضح ہے۔ کیا اسرائیل مستقل جنگ بندی اور غزہ سے  مکمل انخلا جیسی حماس کی شرطیں مان رہا ہے، اس پر کسی جانب سے کوئی آواز نہیں آئی۔ اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلچی پر امید ہے کہ ڈیل فائنل ہونے جا رہی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ جو نومبر کے الیکشن میں کمیلا ہیرس کو ہرا کر  صدر منتخب ہو گئے تھے، انہیں روایت کے مطابق 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب میں موجودہ صدر جو بائیڈن انتقال منتقل کر دیں گے۔ اس انتقال میں بظاہر کوئی رکاوٹ نہیں تاہم 12 دن بہرحال باقی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا الیکشن اس نعرے کے ساتھ لرٓ تھا کہ وہ جنگیں بند کروائین گے۔ اس نعرے کے سبب انہیں جھولنے والی ریاستوں میں سے کم از کم ایک میں عرب امریکن ووٹرز کی مدد سے تمام صدارتی ووٹ حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی تھی۔ الیکشن جیتنے کے بعد  ڈونلڈ ٹرمپ  نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ اسرائیل کے یرغمالیوں کی واپسی کی دیل ان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہو جانا چاہئے ورنہ ٹرمپ کے الفاظ میں "’تمام جہنم ٹوٹ پڑے گی۔". تمام جہنم ٹوٹ پڑنے کے الفاظ کا ٹرمپ کے نزدیک کیا معنی ہے، یہ انہوں نے کبھی نہیں بتایا۔