سٹی42: جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے اکثریتی ججوں کی جانب سے سیاستدانوں کی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی ختم کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے نوٹ میں لکھا کہ گہرے احترام کے ساتھ، میں (فیصلے سے)متفق نہیں ہوں۔
پارلیمنٹ کے رکن کی نا اہلیت کی حد ، جیسا کہ اسلامی جمہوریہ کے آئین کے آرٹیکل 62(1)(f) کے تحت تصور کیا گیا ہے، نہ تاحیات ہے نہ دائمی، یہ اس مدت کے لئے ہے جو عدالت کی طرف سے بتائی گئی ہے۔لہذا، سمیع اللہ بلوچ کیس بخلاف عبدالکریم نوشیروانی کیس (PLD 2018 SC 405)میں اس عدالت کی طرف سے نتیجہ اخذ کیا گیا نتیجہ قانوناً درست ہے اور نافذ العمل ہے۔
جسٹس یحیی آفریدی نے سمیع اللہ بلوچ کیس میں طے کعدہ اصول پر انحصار کرتے ہوئے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سنائی گئی نا اہلی کو پانچ سال کی مدت تک محدود کرنے کے اکثریت کے فیصلہ کو غلط قرار دیا اور اس امر پر اصرار کیا کہ سمیع اللہ بلوچ کے فیصلہ کو ہی اس کیس میں بھی فالو کیا جائے گا۔