سٹی42: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سیاستدانوں کی نا اہلی کی مدت زیادہ سے زیادہ 5 سال ہونے کے فیصلہ سے مسلم لیگ نون اور استحکام پاکستان پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
دونوں پارٹیوں کے سینئیر ترین رہنما میں نواز شریف اور جہانگیر ترین آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نا اہل قرار پانے کے سبب نہ پارلیمنٹ کے الیکشن مین حصہ لے سکتے تھے نہ انہیں ان کی پارٹیوں میں کوئی عہدہ مل سکتا تھا۔ اس پابندی کے باعث نواز شریف کو مسلم لیگ نون کی صدرارت سے ہٹا دیا گیا تھا اور جہانگیر ترین کو ان کی بنائی ہوئی استحکام پاکستان پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سیاستدانوں کی پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے کے لئےااہلی کا دورانیہ اب الیکشن ایکٹ کی روشنی میں طے ہو گا۔ الیکشن ایکٹ میں 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے۔
وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز کا ردعمل
مریم نواز نے سپریم کورٹ کے سیاستدانوں کی نا اہلی کی مدت تاحیات سے ختم کر کے 5 سال طے کرنے کے فیصلہ کے بعد سوشل پلیٹ فارم ایکش پر اپنی پوسٹ میں کہا "انشا اللہ وزیراعظم نواز شریف"۔ مریم نواز نے اس پوسٹ میں نواز شریف کی تصویر اپ لوڈ کی ہے۔ ان کی اس پوسٹ کا مطلب یہ لیا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آج تا حیات نا اہلی ختم کئے جانے کے بعد میاں نواز شریف کے وزیر اعظم بننے کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹ ختم ہو گئی ہے۔
انشاءاللہ وزیراعظم نواز شریف#میرا_ووٹ_نواز_کا pic.twitter.com/LoaM2wdXpd
— CH M ARSHID (@gulk3990) January 8, 2024
علم خان کی نواز شریف اور جہانگیر ترین کو مبارکباد
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نا اہلی کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنی پارٹی کے سینئیر لیڈر جہانگیر خان ترین اور مسلم لیگ نون کے لیڈر میاں نواز شریف دونوں کو مبارک باد دی ہے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ خوش آئند امر ہے۔ بحیثیت پارٹی صدر میں جہانگیر خان ترین کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
استحکام پاکستان پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات کا تا حیات نااہلی ختم ہونے پر رد عمل
آئی پی پی کی سیکرٹری اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تا حیات نا اہلی کیس میں لینڈ مارک ججمنٹ دی ہے. اس ججمنٹ نے جمہوری راہداریوں میں بچھائے گئے کانٹے چن لئے ہیں۔ سیاسی رہنماوں پہ بطور امیدوار نا اہلی کی قدغن لگانا غیر جمہوری عمل تھا۔ سیاسی نمائندوں کا پارلیمنٹ فلور تک پہنچنا ان کا بنیادی جمہوری حق ہے۔ فیصلے نے سیاسی رہنماوں کا وہ بنیادی جمہوری حق انہیں واپس لوٹایا ہے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ دیر آید درست آید کی عملی مثال بن کر سامنے آیا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی اس فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے۔ آج ملک کی آئینی تاریخ میں انصاف کا بول بالا اور نا انصافی کا منہ کالا ہوا ہے۔ جہانگیر خان ترین عوام کے قائد ہیں، عوامی قیادت بحال ہوئی ہے۔ ان کی سیاست کو تعصب اور تنگی نظری کی بھینٹ چڑھایا گیا تھا۔ آئی پی پی کا شاہین اب اپنے دونوں پروں سے پرواز کرے گا۔چئیرمین جہانگیر خان ترین اور صدر عبدالعلیم خان اس شاہین کے دو پر ہیں۔