( زاہد چوہدری ) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا لندن میں بھی علاج نہ ہوسکا، 51 روز گزرنے کے باوجود برطانوی ڈاکٹرز بھی نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی کمی کی تشخیص نہ کرسکے، پاکستان سے جانے کے بعد سے نواز شریف کی طبیعت جوں کی توں، کوئی بہتری نہ آسکی۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو گزشتہ برس پلیٹ لیٹس کی کمی، دل کے عارضہ سمیت دماغ کو خون پہنچانے والی شریانوں میں سنگین تنگی کے شدید مرض کے باعث علاج کیلئے لندن لیجایا گیا۔ تاہم نواز شریف کی طبیعت 51 روز بعد بھی جوں کی توں ہے اور لندن میں ان کے معالجین تاحال پلیٹ لیٹس کی کمی کی تشخیص نہیں کر سکے۔
پلیٹ لیٹس کی کمی دور نہ ہونے کے باعث برطانوی ڈاکٹرز نواز شریف کی انجیوگرافی نہیں کرسکے اور نہ ہی کیروٹڈ آرٹریز میں سٹنٹ ڈالے جاسکے ہیں۔ برطانیہ میں علاج کی مطلوبہ سہولت نہ ملنے کے خدشہ کے پیش نظر نواز شریف کو پاکستانی معالجین نے علاج کیلئے لندن کی بجائے امریکہ جانے کا مشورہ دیا تھا۔
تاہم شریف فیملی کی جانب سے سابق وزیراعظم کو لندن لے جایا گیا جہاں ان کا تاحال مناسب علاج نہیں کیا جاسکا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کے علاج کے حوالے سے اب شریف فیملی تذبذب کا شکار ہے کہ ان کو امریکہ لے جائے یا نہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم اپنے علاج کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کیلئے اپنی صاحبزادی مریم نواز کی لندن آمد کے منتظر ہیں۔