لاہور بس نام کا سیف سٹی رہ گیا

8 Jan, 2020 | 03:57 PM

Sughra Afzal

(علی ساہی) پولیس کے دعوؤں کے برعکس صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈاکوؤں اور چوروں کا راج، نئے سال کے پہلے سات روز میں 130 شہری اپنی سواریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

گاڑی چوری روکنے کے لیے نت نئے سافٹ ویئر، ای وی ایل ایس، ڈولفن فورس اور پیرو سمیت متعدد فورسز کی پٹرولنگ کے باوجود شہریوں کی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں غیرمحفوظ ہیں، نئے سال کے پہلے 7 روز میں 130 شہری گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں سے محروم ہوچکے ہیں، نیا  سال لاہوریوں کیلئے بھیانک ثابت ہوا، 6 روز میں 6 ڈکیتی کی بڑی واردات ہوئیں، ایک اندھا قتل جبکہ 7 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

پنجاب بھرمیں چوری ہونیوالی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں سے 48 فیصد لاہور سے چوری ہوئی ہیں، صوبے بھر میں 270 گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں، نئےسی سی پی او نے چند روز قبل گاڑیوں کی چیکنگ کیلئے نیا سافٹ ویئر متعارف کرایا تھا،سافٹ ویئر فورسز، داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ کیلئے انسٹال کرایا گیا، جبکہ سیف سٹی نے بھی سافٹ ویئر کے تحت گاڑیوں کی چیکنگ کا کام شروع کیا ہے، لیکن تمام حربوں کے باوجود روزانہ تقریباً 18 گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چوری ہورہی ہیں۔

محکمہ ایکسائز نے چوری ہونے والی تمام گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں سسٹم میں بلاک کردی ہیں تاکہ ٹرانسفر نہ ہوسکیں، جبکہ پولیس کو دعوؤں کی بجائےعملی طور پر پیٹرولنگ کا عمل بہتر بنانا ہوگا۔

مزیدخبریں