ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مجھے5 روز تک مکمل اندھیرے میں رکھا، بانی کا دوسرا مبینہ خط

مجھے5 روز تک مکمل اندھیرے میں رکھا، بانی کا دوسرا مبینہ خط
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ جیل میں عمران خان کے پاس کاغذ قلم ہی نہیں تھا تو خط کیسے لکھ لیا۔گزشتہ خط کے دعوے کا معمہ ابھی حل نہیں ہوا تھا کہ سوشل میڈیا اور نیوز میڈیا آؤٹ لیٹس میں اب بتایا جا رہا ہے کہ  بانی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو "ایک اور" " کھلا خط" لکھ دیا جس میں انہوں نے جیل میں المناک زندگی گزارنے کے متعلق بتایا اور عویٰ کیا ہے کہ  اڈیالہ جیل میں انہیں پانچ دن تک بجلی کے بغیر اندھیرے میں رہنا پڑا۔

یہ بات اب تک معمہ ہے کہ جیل میں کاغذ قلم کے بغیر اور بقول خود پانچ روز تک اندھیرے میں گزارنے کے دوران بانی نے نیا "کھلا خط"  لکھا یا کہ کسی ملاقاتی کو ڈکٹیٹ کروایا جہنوں نے جیل سے باہر آ کر اندر سنے والے مضمون کو تحریر کر کے میڈیا اور سوشل میڈیا میں پہنچایا۔ اس "کھلے خط" میں بانی نے گزشتہ "خط" میں آرمی کے ادارہ پر لگائے گئے انتہائی سنگین الزامات دہرانے کے ساتھ جیل میں اپنے "خراب حالات" کا کافی تفصیل سے  ذکر کیا ہے.  

میڈیا آؤٹ لیٹس مین شائع ہو چکے جس مواد کو  "عمران خان کا آرمی چیف کے نام کھلا خط" قرار دیا جا رہا ہے اس کے مندرجات کے مطابق عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام" کھلا خط" لکھا ہے، میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے. بانی نے دعویٰ کیا کہ ان کے چھ نکات پر عوام سے رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔

بانی نے لکھا کہ پی ٹی آئی  کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے،مجھ پر دباؤ بڑھانےکے لیے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا، مجھے "موت کی چکی" میں رکھا گیا ہے، 20 دن تک ایسے لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچتی تھی۔  پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔

بانی نے جیل میں اپنے الم ناک حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی  تک لے لیا گیا۔  مجھے تک اخبار  بھی پہنچنے نہیں دیا گیا۔  جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔

بانی نے یہ بھی شکایت کی کہ میرے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ میری بات کروائی گئی، بیٹوں سے بات کرنےکے معاملے پر عدالت کے حکم پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

بانی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پچھلے 6 ماہ میں" گنتی کے چند افراد " کو ہی مجھ سے ملنے دیا گیا،  اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے ملاقات نہیں کروائی جاتی. 

بانی نے الزام لگایا کہ  میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے (پی ٹی آئی کے)  2000 سے زائد ورکرز، سپورٹرز اور لیڈرز  کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں زیرالتوا ہیں۔  پیکا  قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس  خطرے میں ہے۔

 انہوں نے الزام لگایا کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے سیاسی عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

عمران خان نے اپنے گزشتہ الزامات دہراتے ہوئے لکھا  کہ پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے(موجودہ) حکومت قائم کی گئی، "عدلیہ پر قبضے" کے لیے پارلیمینٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی.  ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا  قانون کا اطلاق کیا گیا۔   سیاسی عدم استحکام اور “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کی ریت ملکی معیشت کی تباہی ہے۔

چند روز پہلے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ بانی نے اڈیالہ جیل سے  چیف آف آرمی سٹاف کو ایک خط لکھا ہے جس میں "6 نکات" ہیں۔ میڈیا میں عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کے حوالے سے آنے والی تفصیل کے مطابق عمران خان کے اس مدعوعہ خط میں  پہلا نقطہ فراڈ الیکشن اور منی لانڈرز کو جتوانے سے متعلق تھا، دوسرا نقطہ 26 ویں آئینی ترمیم، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ متاثرہونے کے متعلق تھا ۔ 

بانی کے "آرمی چیف کے نام خط" کے مبینہ چھ نکات  میڈیا مین شائع ہونے کے بعد آرمی کے ذرائع نے حیرت کے ساتھ بتایا تھا کہ ایسا کوئی خط آرمی کے سربراہ کو یا ان کے سٹاف کو موصول ہی نہیں ہوا۔ اس کے بعد اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کا یہ بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ جیل میں رائج طریقہ کار بتایا تھا کہ قیدیوں کے پاس کاغذ قلم نہیں ہوتا، اگر انہیں کوئی خط لکھنا ہو تو وہ طریقہ کار کے مطابق جیل انتظامیہ سے کہتے ہیں، انہیں خط لکھنے کے لئے کاغذ قلم جیل انتظامیہ مہیا کرتی ہے اور وہ خط  لکھ کر جیل انتظامیہ کے ہی سپرد کرتے ہیں جو اسے ڈاک کے سپرد کرنے کا انتظام کرتی ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا تھا کہ عمران خان نے کوئی کاغذ قلم طلب کیا تھا نہ کوئی خط لکھا تھا نہ جیل انتظامیہ کے حوالے کیا تھا۔ 

بانی کے نئے "کھلا خط" کے مندرجات تو میڈیا میں آ چکے ہیں لیکن ان پر کسی سرکاری ادارہ کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔