سٹی42: ضلع گوجرانوالہ میں نوشہرہ ورکان کے حلقہ این اے 81 کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ سامنے آ گیا۔
آزاد امیدوار بلال اعجاز 304 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ ن لیگ کے اظہر قیوم 252ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔
سٹی42: ضلع گوجرانوالہ میں نوشہرہ ورکان کے حلقہ این اے 81 کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ سامنے آ گیا۔
آزاد امیدوار بلال اعجاز 304 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ ن لیگ کے اظہر قیوم 252ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔
سٹی42: لاہور میں صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سے سابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بلاول ہاؤس میں ملاقات کے بعد اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں سیاس تعاون پر اصولی اتفاق رائے موجود ہے۔ پیپلز پارٹی مسلم لیگ نون کی تجاویز کو مسلم لیگ ن کی تجاویز کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں سامنے رکھے گی۔
لاہور میں بلاول ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں سیاسی تعاون پر بات چیت ہوئی۔
مسلم لیگ نون او پیپلز پارٹی کی قیادت ملک میں سیاسی استحکام کے لئے باہمی تعاون کرنے پر متفق ہیں۔ ملاقات میں مسلم لیگ نون کی جانب سے تجاویز پ پیش کی گئیں۔
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ تجاویز کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے سامنے رکھیں گے۔ یہ اجلاس کل اسلام آباد میں ہو گا۔
دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے کہا کہ عوام کی اکثریت نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے، ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے وفد میں اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، ، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، ملک احمد خان، احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور شزا فاطمہ شامل تھے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے پالیسی ساز اور فیصلہ ساز فورم سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہونے والا ہے۔ عام انتخابات کے عمل، انتخابات کے بعد کی صورتحال، ملک بھر میں حکومت سازی اور مستقبل میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجیحات کا تعین پارٹی کے سینئیر ترین رہنماؤں پر مشتمل اس فورم پر مشاورت سے کیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق انتخابات کے نتائج، قومی اسمبلی اور پنجاب میں سپلٹ مینڈیٹ سے پیدا ہونے والی صورتحال، نئی صورتحال میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن اور اس پوزیشن سے جنم لینے والے نئے امکانات کے متعلق پارٹی کی قیادت تفصیلی مشاورت کرے گی۔
سی ای سی کے سامنے 8 فروری کے انتخابی نتائج میں تاخیر کے عوامل، پارٹی کے شریک چئیرمین صدر آصف علی زرداری کی رابطہ کاری سے لے کر مسلم لیگ نون کی جانب سے موصول ہونے والی پیشکش اور پارٹی قیادت کے نئی صورتحال میں اب تک ہونے والے تمام رابطوں کو سی ای سی کے اجلاس میں ڈسکس کیا جائے گا۔
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی سینئیر قیادت 8 فروری کے بعد کی صورتحال پر سی ای سی کی رسمی میٹنگ سے پہلے بھی رابطہ میں رہی ہے، ملک کو پیپلز پارٹی اور دوسری بڑی سیاسی جماعتوں کے درماین اشتراک کی ضرورت ہے اور اس امر پر عمومی انڈرسٹینڈنگ موجود ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق میں کوالیشن گورنمنٹ میں جائے گی تاہم اس کی موڈیلیٹیز اور پیپلز پارٹی کے لئے گنجائش سمیت کئی بنیادی سوالات پر تفصیلی غور و خوض سی ای سی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر س بات کا امکان ہے کہ پیپلز پارٹی کی سینئیر قیادت نمائشی عہدوں سے زیادہ مستقبل میں ملک میں پارٹی کے لئے سپیس اور پارٹی کے منشور پر عملدرآمد میں دلچسپی رکھتی ہے۔ سی ای سی کی مشاورت میں کسی سٹیریو ٹائپ سمجھوتے کے لئے آمادگی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوں گے۔
پیپلز پارٹی کے معتمد ذرائع نے بتایا کہ پارٹی سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی اپنے بل بوتے پر حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، پنجاب اور وفاق میں حکومت سازی کے لئے بظاہر عددی اکثریت رکھنے والی پارٹی کو محض نمائشی عہدوں کے عوض مدد دے کر اپنے منشور اور آئندہ عام انتخابات تک اپنی سپیس بڑھانے کے بنیادی مفادات پر سمجھوتہ کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلوچستان میں محض حکومت بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی، بلوچستان کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لئے پارٹی کی سوچی سمجھی رائے ہے کہ مرکز میں 17 وزارتوں کو ختم کر کے اختیارات کو صوبوں میں منتقل کرنا ضروری ہے۔ اسی ایجنڈا پر پارٹی نے بلوچستان اور ملک بھر میں ووٹ مانگے اور عوام نے اس کی خاطر خواہ حمایت کی۔ پیپلز پارٹی اپنے منشور کے بنیادی نکات سے اتفاق رکھنے والی دوسری جماعتوں کو ساتھ ملا کر بلوچستان میں حکومت بنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے اور اس مقصد کے لئے پیپلز پارٹی مسلم لیگ نون کے ساتھ وفاقی اور پنجاب میں اشتراک کی بھی محتاج نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر پیپلز پارٹی کو وفاق میں موجود 17 فالتو وزارتوں کے خاتمہ کے لئے مسلم لیگ نون کی حمایت نہ ملی اور مرکز اور پنجاب کے ساتھ چاروں صوبوں کی گورنر شپ میں مناسب حصہ نہ ملا تو وہ پانچ سال کے لئے مسلم لیگ نون کی بیساکھی بننے کی بجائے اپنے لئے بہتر لائحہ عمل طے کرنے کو ترجیح دے سکتی ہے۔
پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور چئیرمین بلاول بھٹو زرداری مل کر کریں گے۔اجلاس زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا۔
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے لوگ اگر متحدہ کے بانی والی زبان بولیں گے تو ان سے بات کرنا مشکل ہو جائے گا۔ ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کراچی میں متحدہ کو اتنی نشستیں مل کیسے گئیں۔
سندھ میں وزارت اعلیٰ کے متوقع امیدوار مراد علی شاہ نےکراچی سے ایم کیوایم کو ملنے والی سیٹوں پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہمیں اندازہ تو تھا کہ کراچی میں کسی دوسری جماعتوں کو بھی کچھ نشستین مل سکتی ہیں لیکن ایم کیو ایم کو ملنے والی نشستیں سرپرائز ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا ہم جائزہ لیں گےکہ ایم کیو ایم کو اتنی سیٹیں کیسے ملیں؟
مراد علی شاہ نے متحدہ کے کیماڑی سے الیکشن جیتنے والے مصطفیٰ کمال کی جانب سے پیپلز پارٹی کو دھمکی آمیز انداز اور بازاری زبان میں دھمکیاں دینے کے واقعہ کا حوالہ دیئے بغیر کہا کہ ایم کیو ایم رہنما اگر "بانی متحدہ" کی زبان میں بات کریں گے تو اُن سے بات کرنا مشکل ہوجائےگا۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کا امن فوج، رینجرز اور پولیس اہل کاروں کی شہادتوں کے بعد حاصل کیا ہے، اس کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔
آزاد رکن سندھ اسمبلی کی پیپلز پارٹی میں شمولیت
اسی دوران پی ایس 3 جیکب آباد سے جیتنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے ناراض کارکن اور آزاد رکن اسمبلی ممتاز جاکھرانی پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے۔
میر ممتاز جاکھرانی نے کہا کہ وقتی ناراضگی تھی، میں پی پی خاندان کا حصہ تھا اور رہوں گا، میں اپنی کامیابی کو بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے نام کرتا ہوں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی تمام نشستوں کے نتائج سامنے آ گئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے جبکہ مجموعی طور پر صوبائی اسمبلی میں ایک مرتبہ پھر سپلِٹ مینڈیٹ سامنے آیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کو 11 نشستیں مل چکی ہیں جبکہ مسلم لیگ نون کودس نشستیں ملی ہیں جبکہ جمعیت علما اسلام کی نشستیں بھی گیارہ ہیں۔
اس مرتبہ بھی بلوچستان میں کوالئیشن گورنمنٹ بنے گی اور ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی راہنماؤں نے نئی حکومت سازی کے لئے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سرفراز بگٹی دوسری جماعتوں کے رہنماؤں اور آزاد حیثیت سے جیتنے والے ارکان صوبائی اسمبلی کے ساتھ رابطہ کاری میں مصروف ہیں۔
بلوچستان اسمبلی میں ہفتہ کی شام تک پارٹی پوزیشن
عوامی نیشنل پارٹی 2
بلوچستان عوامی پارٹی 4
بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی 1
حق دو تحریک بلوچستان 1
آزاد امیدوار 6
جماعت اسلامی پاکستان 1
جمیعت علماء اسلام پاکستان 11
نیشنل پارٹی 3
پاکستان مسلم لیگ ن10
پیپلز پارٹی 11
بلوچستان اسمبلی کی 51 تمام نشستوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج
پی بی1 شیرانی مع ژوب:
پی بی1 شیرانی مع ژوب کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جے یو آئی ایف کے محمد نواز 13489 ووٹ لے کر کامیاب رہے اور آزاد امیدوار شاہ نواز کاکڑ 8507 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 2 ژوب 2:
پی بی 2 ژوب 2 کے تمام 90 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتیجہ آ گیا ہے، جس کے مطابق جے یو آئی ایف کے فضل قادر مندوخیل 11453 ووٹ لے کر کامیاب اور آزاد امیدوار مٹھا خان کاکڑ 9115 ووٹ لے دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 3 قلعہ سیف اللّٰہ:
تمام 153 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار مولانا نور اللّٰہ 21922 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ جے یو آئی ایف کے مولانا عبد الواسع 18460 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 4:
غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی بی 4 سے مسلم لیگ ن کے سردار عبدالرحمٰن کھیتران 24172 ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ نیشنل پارٹی کے عبدالکریم 19012 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 5 لورالائی:
پی بی 5 لورالائی سے مسلم ليگ ن کے محمد خان 14424 ووٹ لے کر کامیاب اور جے یو آئی ایف کے مولوی فیض اللّٰہ 12456 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 6 دوکی:
پی بی 6 دوکی کے تمام 80 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم ليگ ن کے مسعود علی خان لونی 10377 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار سردار محمد انور ناصر 9804 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 7 زیارت کم ہرنائی:
پی بی 7 زیارت کم ہرنائی کے تمام 130 پولنگ اسٹیشنز کے نتیجے کے مطابق جے یو آئی ف کے خلیل الرحمٰن 25256 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ مسلم لیگ ن کے نور محمد 24187 ووٹ لے کر ہار گئے۔
پی بی 8 سبی:
حلقہ پی بی 8 سبی کے تمام 122 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر سرکاری اور غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سردار سرفراز چاکر ڈومکی 25850 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ آزادامیدوار میر محمد اصغر خان مری 18763 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 9 کوہلو:
پی بی 9 کوہلو کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے میر نصیب اللّٰہ خان 5888 ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ آزاد امیدوار نواب زادہ گزین خان مری 3351 ووٹ لے کر ہار گئے۔
پی بی 10 ڈیرہ بگٹی:
پی بی 10 ڈیرہ بگٹی سے پیپلز پارٹی کے سرفراز بگٹی 52485 ووٹ لے کر کامیاب اور جمہوری وطن پارٹی کے گہرام بگٹی 25773 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 11 جھل مگسی:
تمام 68 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی بی 11 جھل مگسی سے بلوچستان عوامی پارٹی کے نوابزادہ طارق مگسی 44556 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر مرتضیٰ عباس 1244 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 12 کچھی:
پی بی 12 کچھی کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میر عاصم کرد 9382 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار سردار یار محمد رند 5331 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 13 نصیر آباد 1:
تمام 102 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے میر محمد صادق عمرانی 14856 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار میر سکندر علی 9505 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 14 نصیر آباد 2:
پی بی 14 نصیر آباد 2 سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد خان لہری 22639 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے غلام رسول 18948 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 15 صحبت پور:
پی بی 15 صحبت پور کے بھی تمام 112 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے جس کے مطابق مسلم ليگ ن کے سلیم احمد کھوسہ 24619 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ پیپلز پارٹی کے میر دوراں خان کھوسہ 15997 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 16 جعفرآباد:
تمام 111 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی بی 16 جعفرآباد سےجماعت اسلامی پاکستان کے عبدالمجید 15248 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان مسلم ليگ ن کی راحت جمالی14131 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی بی 17 اوستہ محمد:
پی بی 17 اوستہ محمد سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے میر فیصل خان جمالی 28333 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے میر جان محمد خان جمالی 13977 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔
پی بی 18 خضدار 1:
پی بی 18 خضدار 1 کے تمام91 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے سردار ثناء اللّٰہ خان زہری 20014 ووٹ لے کر کامیاب اور جے یو آئی ف کے غلام سرور 13791 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 19 خضدار 2:
غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی بی 19 خضدار 2 سے جے یو آئی ف کے میر یونس عزیز زہری 19137 ووٹ لے کر جیت گئے اور پیپلز پارٹی کے آغا شکیل احمد درانی 15206 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 20 خضدار 3:
پی بی 20 خضدار 3 سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد اختر مینگل 28097 ووٹ لے کر کامیاب اور آزاد امیدوار میر شفیق الرحمٰن مینگل 9243 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 21 حب:
پی بی 21 حب کے بی اے پی کے محمد صالح 30910 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ نیشنل پارٹی کے رجب علی رند 17000 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 22 لسبیلہ:
پی بی 22 لسبیلہ کے تمام 129 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم ليگ ن کے جام کمال خان 38562 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے محمد حسن جاموٹ 18373 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 23:
پی بی 23 سے نیشنل پارٹی کے خیر جان 15635 ووٹ لے کر کامیاب اور پیپلز پارٹی کے عبدالقدوس 9233 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 24 گوادر:
غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی بی 24 گوادر سے حق دو تحریک بلوچستان کے ہدایت الرحمٰن 20925 ووٹ لے کر جیت گئے اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حمل کلمتی 16522 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 25 کیچ 1:
پی بی 25 کیچ 2 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے ظہور احمد بلیدی 9,099 ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ نیشل پارٹی کے جان محمد بلیدی 4,895 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 26 کیچ 2:
پی بی 26 کیچ سے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ 14004ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سید احسان شاہ 9608 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 27 کیچ 3:
پی بی 27 کیچ 3 سے پاکستان مسلم ليگ ن کے برکت علی 15552 ووٹ لے کر کامیاب اور آزاد امیدوار جمیل دشتی 4622 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 28 کیچ 4:
حلقہ پی بی 28 کیچ 4 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے میر اصغر رند 7090 ووٹ لے کر کامیاب اور نیشنل پارٹی کے میر حمل 4366 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 29 پنجگور 1:
حلقہ پی بی 29 پنجگور 1 سے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے میر اسد اللّٰہ بلوچ 7263 ووٹ لے کر کامیاب اور نیشنل پارٹی کے محمد اسلم بلوچ 4547 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 30 پنجگور 2:
پی بی 30 پنجگور 2 کے تمام 49 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق نیشنل پارٹی کے رحمت صالح بلوچ 9690 ووٹ لے کر کامیاب اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے شکیل احمد 8349 ووٹ لے کر ہار گئے۔
پی بی31 واشک:
پی بی31 واشک سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جے یو آئی ایف کے زابد علی ریکی 7029 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میر مجیب الرحمٰن محمد حسنی 5104 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 32 چاغی:
پی بی 32 چاغی کے تمام 91 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے ہیں اور ان نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے صادق سنجرانی 18802 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ جے یو آئی ف کے میر امان اللّٰہ نوتزئی 17009 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی بی 33 خاران:
تمام 76 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم ليگ ن کے میر شعیب نوشیروانی 11207 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء اللّٰہ بلوچ 9050 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 34 نوشکی:
پی بی 34 نوشکی سے جے یو آئی ف کے میر غلام دستگیر بادینی 1540 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ بی این پی کے میر محمد رحیم مینگل 1494 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 35 سوراب:
تمام 53 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی بی 35 سوراب میں جے یو آئی ف کے میر ظفر اللّٰہ خان زہری 16579 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے میر نعمت اللّٰہ زیری 11113 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 36 قلات:
پی بی 36 قلات سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر قادر بخش مینگل 752 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سردارزادہ نعیم جان ڈاہور 474 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 37 مستونگ:
پی بی 37 مستونگ کے تمام 110 پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ سامنے آ گیا جس کے مطابق جے یو آئی ف کے نواب اسلم خان رئیسانی 13668 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے نور احمد بنگلزئی 11593 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 38 کوئٹہ1:
حلقہ پی بی 38 کوئٹہ1 سے عوامی نیشنل پارٹی کے ملک نعیم خان بازئی 7792 ووٹ لے کر کامیاب اور جے یو آئی ف کے عین اللّٰہ شمس 6280 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 39 کوئٹہ 2:
پی بی 39 کوئٹہ 2 سے آزاد امیدوار بخت محمد 6618 ووٹ لے کر کامیاب اور جے یو آئی ایف کے سید عبدالواحد 5878 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 40 کوئٹہ 3:
پی بی 40 کوئٹہ 3 سے پیپلز پارٹی کے صمد خان 9925 ووٹ لے کر کامیاب اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی 5588 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 41 کوئٹہ 4:
پی بی 41 کوئٹہ 4 کے 110 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار ولی محمد 9318 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ آزاد امیدوار عبدالغفار خان کاکڑ 7270 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 42 کوئٹہ 5:
پی بی 42 کوئٹہ 5 سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زرک خان 10423 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ 8520 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 43 کوئٹہ 6:
حلقہ پی بی 43 کوئٹہ 6 سے آزاد امیدوار لیاقت علی 7277 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ آزاد امیدوار سردار دودا خان 5190 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 44 کوئٹہ 7:
پی بی 44 کوئٹہ 7 سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے عبیداللّٰہ 7125 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ نیشنل پارٹی کے عطا محمد بنگلزئی 6385 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 45 کوئٹہ 8:
پی بی 45 کوئٹہ 8 کے تمام 49 پولنگ اسٹیشنز کے بھی غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے جس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے علی مدد جتک5671 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جے یو آئی ف کے میر محمد عثمان پرکانی 4346 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 46 کوئٹہ 9:
تمام 55 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر سرکاری اور غیرحتمی نتائج کے مطابق پی بی 46 کوئٹہ 9 میں بلوچستان عوامی پارٹی کے شہزادہ احمد عمر احمد زئی 4638 ووٹ لےکر کامیاب ہوئےجبکہ جے یو آئی ف کے سردار احمد خان شاہوانی 1752 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 47 پشین 1:
پی بی 47 پشین 1 کے تمام 109 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار اسفند یار خان کاکڑ 21714 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ جے یو آئی ایف کے مولوی کمال الدین 18989 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 48 پشین 2:
تمام 90 پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سردار امجد خان ترین 15053 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار سید شاہ نواز کرال 3466 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی بی 49 پشین 3:
پی بی 49 پشین 3 سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جے یو آئی ایف کے سید ظفر علی آغا 13811 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سید آغا لیاقت علی 12778 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 50 قلعہ عبداللّٰہ:
پی بی 50 قلعہ عبداللّٰہ سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے زمرک خان 44712 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ جے یو آئی ایف کے محمد نواز کھر کاکڑ 43445 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 51 چمن:
پی بی 51 چمن سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار عبدالخالق 30390 ووٹ لے کر کامیاب اور عوامی نیشنل پارٹی کی اصغر خان 19623 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
سٹی42: مسلم لیگ نون کو شیر کے نشان کے بغیر آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے 12 ارکان قومی اسمبلی کے آج اور کل مسلم لیگ نون میں شامل ہونے کی واثق امید ہے۔
مسلم لیگ ن کی قیادت جمعہ کے روز سے ہی ان بارہ آزاد ارکان قومی اسمبلی کے ساتھ رابطے کر چکی ہے جو مسلم لیگ نون کے پرانے ساتھی تھے لیکن ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑے اور جیت گئے۔ ان تمام امیدواروں نے مسلم لیگ نون میں شامل ہونے سے اصولی اتفاق کیا ہے۔ ان میں سے تین ارکان اسمبلی مسلم لیگ نون میں شامل ہو چکے ہیں جبکہ راجن پور سے ایسے آزاد امیدوار شمشیر مزاری بھی شامل ہو گئے جن کا مسلم لیگ نون سے کبھی تعلق نہیں رہا۔
مسلم لیگ نون کے آزاد ارکان پارلیمنٹ کو ساتھ لانے کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی رابطہ کاری آگے بڑھائی ہے۔ ہفتہ کے روز مسلم لیگ نون نے سیاسی جماعتوں سے رابطے کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں سردار ایاز صادق، ملک محمد احمد خان اوع سعد رفیق شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا 12 ناراض منتخب لیگی ارکان قومی اسمبلی سے بھی رابطہ مکمل ہو چکا ہے۔ آج اور کل کے دوران یہ تمام ارکان مسلم لیگ نون میں شامل ہونے کا اعلان کریں گے۔
ذرائع ن لیگ کے مطابق ناراض ارکان اسمبلی مضبوط یقین دہانی کے بعد نوازشریف سے ملاقات کریں گے، ن لیگ کے 12 ارکان اسمبلی نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سےالیکش لڑا اور کامیاب ہوئے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے دوران ڈیوٹی پر موموجود پولیس افسر کو تھپڑ مارنے کے افسوسناک واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کو طلب کر لیا۔
فردوس عاشق اعوان آج کل استحکام پاکستان پارٹی میں شال ہیں۔ 8 فروری کو عام انتخابات کے روز ایک پولنگ سٹیشن پر انہوں نے ایک پولیس اہلکار کو بے سبب تھپڑ مار دیا تھا اور ان کے ساتھ موجود افراد نے بھی پولیس اہلکار کے ساتھ ہاتھا پائی کی تھی۔ اس واقعہ کی ویڈیو کلپ بن گئی جو وائرل ہو جانے پر پولیس اہلکار کی شکایت پر فردوس عاشق کے خلاف ایف آئی آر تو درج ہو گئی ہے تاہم اس کے بعد کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے پیر کو فردوس عاشق اعوان کو طلب کیا ہے اور ان کے تھپڑ کا نشانہ بننے والے پولیس افسرکو بھی طلب کرلیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اہلکار این اے 70 سیالکوٹ میں الیکشن ڈیوٹی پر تھا۔
اس سے قبل جون 2021 میں بھی فردوس عاشق اعوان نے ایک ٹی وی پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما قادر مندوخیل کو تھپڑ مارا تھا اور نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ان کی کسی خاتون پر تشدد کی ویڈیو بھی وائرل ہو چکی ہے۔ ایسے واقعات کے بعد فردوس عاشق کو کبھی کسی تادیبی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
سٹی42: شمالی وزیرستان کے علاقہ میرانشاہ میں این اے 40 سے جمعیت علما اسلام کے امیدوار مفتی مصباح الدین نے آزاد امیدوار اورنگزیب خان اور پشتون ڈیموکریٹک مومنٹ کے رہنما محسن داوڑ کو بھاری اکثریت سے شکست دے دی۔
اس حلقہ کا نتیجہ تاخیر سے جاری ہوا ہے۔ فارم 47 کے مطابق جمعیت علما اسلام کے امیدوار مفتی مصباح الدین کو 42994 ووٹ ملے اور ان کے قریب ترین حریف اورنگزیب خان کو 33852 ووٹ ملے جبکہ محسن داوڑ کو 32768 ووٹ ملے۔ مظلوم اولسی تحریک کے امیدوار محسن فراز کو 15443، مسلم لیگ نون کے امیدوار محمد نذیر خان کو 8925 ووٹ ملے۔ آزاد امیدوار ضیا الرحمان نے 3474 ووٹ حاصل کئے۔ اس الیکشن میں مفتی مصباح کے ہم نام دو مصباح الدین الیکشن میں کھڑے تھے۔ ان میں سے مصباح الدین ولد نور الاسلام کو 735 ووٹ ملے جب کہ مصباح الدین ولد اسلام گل بھی لڑ رہے تھے، انہیں 406 ووٹ ملے۔
مفتی مصباح الدین نے اپنے ہجرہ پر علاقہ کے عوام سے مبارک بادیں وصول کیں اور ووٹ دے کر کامیاب بنانے پر علاقہ کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: فارم 45 سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں یوسف رضا گیلانی کے ساتھ کیا ہوا، تفصیل سامنے آ گئی۔
ملتان شہر کے حلقہ این اے 148 میں تمام پولنگ سٹیشنوں کے اصل فارم 45 میں درج ووٹوں کی تعداد کی دوبارہ گنتی کے نتیجہ میں فاتح یوسف رضا گیلانی کے ووٹ بڑھ گئے۔دوبارہ گنتی کا عمل 7 گھنٹے جاری رہا ۔
ملتان کے ریٹرننگ آفیسر نے امیدواروں کی جانب سے دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔
ملتان کے ریٹرننگ آفیسر نے بتایا کہ تمام پولنگ سٹیشنوں کے فارم 45 کی تصدیق کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ امیدواروں کی موجودگی میں پوسٹل بیلٹ پیپرز بھی کھولے گئے ہیں۔ این اے 148 کا فارم 49 جاری کردیا گیا۔
فارم 47 کے مطابق سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی 67377 ووٹوں لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔
تیمور ملک نے 67047 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی کی کی برتری 293 سے بڑھ کر 330 ہوگئی ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی کے دو صاحبز ادے موسیٰ گیلانی این اے 151 سے الیکشن جیتے ہیں اور عبدالقادر گیلانی این اے 152 سے کامیاب ہوئے ہیں۔ گیلانی خاندان کی کامیابیاں یہیں پر بس نہیں ہوئیں بلکہ یوسف رضا گیلانی کے تیسرےبیٹے علی حیدر گیلانی بھی پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 213 سے رکن پنجاب اسمبلی بننے میں کامیاب ہوگئے۔
دُکھیاں دے دل دا جانی
— GilaniHouseMediaCell (@gillanihouse_MC) February 4, 2024
یوسف رضا گیلانی
وفا دی ہے اے نشانی
یوسف رضا گیلانی
In sha Allah MNA NA148 Syed Yusuf Raza Gillani #MultanMainTeerChalega #چنو_نئی_سوچ_کو @YusufRazaGilan1 @BBhuttoZardari pic.twitter.com/gUT2uLIUjT
سٹی42: الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے تمام نتائج کا اعلان کر دیا۔ ایوان میں سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نون ہے جس نے 137 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے 10 ارکان منتخب ہوئے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ قاف کے 8 ارکان صوبائی اسمبلی میں پہنچے ہیں۔ ایک نشست پاکستان مسلم لیگ ضیا الحق اور ایک نشست تحریک لبیک کو ملی ہے۔
پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد ارکان بہت بڑی تعداد میں جیت گئے ہیں۔پنجاب میں آزاد امیدوار 138 نشستوں پر کامیاب ہوو ئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور کچھ واقعتاً آزاد ہیں۔ ان میں وہ ارکان بھی شامل ہیں جنہوں نے 9 مئی کو ریاستی تنصیبات پر پی ٹی آئی کے حملوں کے بعد پی ٹی آئی چھوڑ دی تھی۔بعد ازاں انہوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا۔
تمام نشستوں کے نتائج کے اعلان کے بعد اب صوبائی اسمبلی کی خواتین کی نشستوں اور اقلیتی ارکان کی نشستوں پر چناؤ متناسب نمائندگی کے اصول سے ہو گا۔ مخصوص نشستیں صرف سیاسی پارٹیوں کے حصہ میں آتی ہیں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 سے آزاد حیثیت سے الیکشن جیتنے والے امیدور راجہ خرم نواز نے پاکستان مسلم لیگ نون میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔ وہ مسلم لیگ نون میں شامل ہونے والے دوسرے آزاد رکن قومی اسمبلی ہیں۔ اس سے پہلے بیرسٹر عقیل مسلم لیگ نون میں شامل ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔
سابق وزیر مملکت برائے داخلہ راجہ خرم شہزادنواز نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 48 سے جیتنے کے بعد آج ہفتہ کے روز پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔
خرم نواز کا مسلم لیگ نون میں شامل ہونے کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اپنے ویڈیو بیان میں خرم نواز نے کہا ہے کہ میں این اے 48 سے اپنے تمام ووٹرز اور سپورٹرز کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں جس محنت کیساتھ ہم نے یہ الیکشن لڑا اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں میں ن لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کا حمایت یافتہ امیدوار تھامیں نے ن لیگ کے سپورٹرز اور ووٹرز سے مشاورت کے بعد باقاعدہ طور پر پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کرتا ہوں ۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی بننے والی گورنمنٹ کا میں حصہ ہوں گا اور اپنے حلقہ کے عوام کے اعتماد پر میں پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔
خیال رہے کہ این اے 48 اسلام آباد میں آزاد امیدوار راجہ خرم نواز 69699 ووٹوں کیساتھ کامیاب رہے جبکہ ٹی ایل پی کے اظہر محمود کو 13200 ووٹ ملے۔
بیرسٹر عقیل
آزاد امیدوار بیرسٹر عقیل نے ویڈیو بیان میں کہا کہ یہ نشست نواز شریف کی امانت تھی، پارٹی کو تحفے میں دے دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نشست نواز شریف کی تھی اور آئندہ بھی رہے گی، سب شیروں کو ن لیگ کی فتح مبارک ہو۔
بیرسٹر عقیل کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 54 راولپنڈی 3 میں جیت کو اپ سیٹ قرار دیا گیا تھا۔ مسلم لیگ نون نے ان کو نظر انداز کر کے این اے 54 میں ٹکٹ پی ٹی آئی کے سابق وزیر غلام سرور خان کو دیا تھا جبکہ اس حلقہ مین مسلم لیگ نون کے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی بھی امیدوار تھے اور ابتدا میں انہی کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔ بیرسٹر عقیل کی انتخابی مہم کے دوران بھی کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ ڈارک ہارس ثابت ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتیجے کے مطابق این اے 54 سے آزاد امیدوار عقیل ملک 85912 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے۔
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار اور غلام سرور خان ہار گئے۔ چوہدری نثار نے 19093 اور غلام سرور خان نے 16889 ووٹ لے سکے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے جیت کے بعد کہا تھا کہ میں نواز شریف کا سپاہی ہوں اور مسلم لیگ ن کا کل بھی شیر تھا، آج بھی شیر ہوں اور آئندہ آنے والے کل بھی شیر رہوں گا۔
روزینہ علی: اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 کے آر او نے تمام اُمیدواروں کو کل ایک بجے طلب کر لیا۔
آر او نے ہدایت کی ہے کہ تمام امیدوار اپنے پولنگ اجنٹس کے ہمراہ دن ایک بجے آر آفس پیش ہوں،
امیدواروں کو انکے بیلٹ باکسز کے حوالے سے تسلی کروائی جائے گی۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان مسلم لیگ نون کے امیدوار بلوچستان اسمبلی کی نشست پر ہار گئے۔ این اے 253 کا غیر حتمی رزلٹ جاری ہو گیا۔
ڈیرہ بگٹی کے علاقوں پر مشتمل قومی سمبلی کے حلقہ این اے 253 میں غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوارمیاں خان بگٹی 46683 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہو گئے ہیں۔ ان کے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ ن کے دوستین ڈومکی 44643 ووٹ حاصل کر سکے۔ جمہوری وطن پارٹی کے لیڈر شازین بگٹی اس نشست پر تیسرے نمبر پر ہیں۔ انہیں 18764 ووٹ ملے۔ یہ حلقہ کوہلو، سبی، ڈیرہ بگٹی، زیارت اور ہرنائی کے علاقوں پر مشتمل ہے۔
سٹی42: الیکشن کمیشن نے این اے 64 گجرات کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا ، ریٹرننگ افسر کو قیصرہ الٰہی یا انکے وکیل کی موجودگی میں فارم 47 تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔
الیکشن کمیشن نے چوہدری سالک حسین کو 15 فروری کو طلب کر لیا، قیصرہ الٰہی کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ۔ الیکشن کمیشن نے این اے 64 گجرات کے ریٹرننگ افسر س کو تین دن میں جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔ ا
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ڈی پی او گجرات یقینی بنائیں کہ فارم 47 کیلئے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ ریٹرننگ افسر قیصرہ الٰہی کے تحفظات سن کر ازالہ کرے،
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان پیپزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں، مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں کریں گے۔ وفاق، بلوچستان اور پنجاب میں پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی، چاروں صوبوں کی زنجیر پیپلزپارٹی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے یہ باتیں ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کی کامیابی پر اپنےووٹرز اور سپورٹرز کو مبارک باد دی اور کہا کہ پاکستان کے عوام کا شکر گزار ہوں، بڑی تعداد میں عوام ووٹ ڈالنے کیلئے نکلے ، پیپلزپارٹی کے سپورٹرز اور ووٹرز کو مبارکباد دیتا ہوں۔میں چاہوں گا کہ پیپلزپارٹی مل کر اتفاق رائے سے ایسی حکومت بنائے جس سےسیاسی استحکام ہو۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس کی نمائندگی چاروں صوبوں میں ہے، ابھی تک مکمل نتائج نہیں آئے،بلاول بھٹو نے کہا کہ سی ای سی بلا کر مل کر اتفاق رائے سے فیصلہ کریں گے، ملک کے مفاد میں ہے کہ سیاسی طور پر اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کریں، جو ہونا تھا وہ ہو چکا ، سیاسی عدم استحکام کو ایڈریس کیے بغیر بننے والی حکومت کو عوام کے مسائل حل کرنے میں مشکلات ہوں گی۔
میں نے عوام کو کہا ہے کہ میں نفرت و تقسیم کی سیاست کو ختم کرنا چاہتا ہوں، میں پرانی سیاست نہیں کرسکتا، ملک میں سیاسی استحکام لانا چاہتے ہیں، پہلے مکمل نتائج سامنے آجائیں۔ اکیلے تو حکومت نہیں بنا سکوں گا، میں اس پوزیشن میں نہیں کہ کسی فیصلےکااعلان کرسکوں، آزاد امیدوا رکیا فیصلے کرتے ہیں، اس پر بھی عوام کی نظر ہے۔
بلاول نے کہا کہ لاہور میں 8 اور 9 فروری کی درمیانی رات ہم بڑے مارجن سے جیت رہے تھے، صبح اٹھا تو دیکھا کہ ہم ہار چکے تھے، میں الیکشن سے مایوس نہیں ہوں،کم تیاری کے ساتھ پنجاب میں الیکشن مہم چلائی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت بنانے کیلئے بھی ہم سب کو مل کر کوشش کرنا پڑےگی ، کوشش ہوگی کہ کوئٹہ میں این آئی سی وی ڈی کا یونٹ کھلوادوں۔
سٹی42: پاکستان مسلم لیگ نون کے باضی لیڈر اور این اے 75 میں آزاد الیکشن لڑنے والے امیدوار دانیال عزیز نے کہا ہے کہ مشرف اور ضیاء کا دور دیکھا، 2024 کا الیکشن سب سے برا ہے۔ہم ا ین اے 75 کے الیکشن کو تسلیم نہیں کرتے یہ الٹے نتائج ہیں۔صبح 3 بجے تک مجھے برتری حاصل تھی پھر رزلٹ تبدیل ہوا۔
دانیال عزیز نے کہا کہ 6 ہزار ووٹ لینے والا امیدوار 99 ہزار ووٹ کیسے لے سکتا ہے۔ مجھ سمیت تمام امیدوار اس الیکشن کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ مجھے الیکشن کے دن گرفتار کیا گیا یہ کیسا الیکشن ہے۔
دانیال عزیز نے بتایا کہ میرے پیچھے آنے والے میرے بیٹے اور بیوی کو گرفتار کیا گیا۔ الیکشن سے ایک روز پہلے ریٹرننگ آفیسر کو تبدیل کردیا گیا ۔ ریٹرننگ آفیسر یاسین ورک کو احسن اقبال نے ہی سی ای او ایجوکیشن تعینات کروایا تھا۔
دانیال عزیز نے انکشاف کیا کہ این اے 75 میں147 پریزائیڈنگ افسران آخری لمحے تبدیل کئے گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں ان کے حلقہ میں بیک وقت 147 پریذائیڈنگ آفیسر تبدیل کر دیئے گئے؟
دانیال عزیز نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ این اے 75 میں اکثر پولنگ سٹیشنوں پر عملے کو فارم 45 جاری ہی نہیں کئے گئے تھے۔ پریزائیڈنگ افسر ریٹرننگ آفیسر کے دفتر سے روتے ہوئے نکل رہے تھے۔ اصل فارم 45 کی جگہ نئے خالی فارم 45 پر پولنگ عملے سے دستخط کروائے گئے۔دنیا بھر کے ممالک اس الیکشن پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ این اے 75 کے الیکشن میں تمام اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے۔
جن مقدموں میں ملزم نامعلوم تھے، ان تمام مقدموں میں نامعلوم افراد کی جگہ میرے ساتھی گرفتار کئے گئے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: الہکشن کمیشن آف ہاکستان نے تین حلقوں کے نتائج روک کر ان کے کئی پولنگ سٹیشنوں میں دوبارہ پولنگ گروانے کا حکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 88 خوشاب میں پولنگ مواد ضائع کئے جانے کے سبب 26 پولنگ سٹیشنوں میں دوبارہ پوکنگ کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوبارہ پولنگ 15 فروری کو ہو گی۔ این اے 88 خوشاب میں 26 پولنگ اسٹیشنوں کے پولنگ میٹریل کو ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں ہجوم کے ہاتھوں جلایا گیا،
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 18 گھوٹکی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 90 کوہاٹ کے متعدد پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ میٹریل چھیننے یا دہشت گردی کے واقعات کے باعث 15 فروری کو دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا جبکہ متعلقہ حلقوں لے نتائج روک لیے گئے۔
ترجمان کے مطابق پولنگ میٹریل کے چھیننے جانے یا ضائع کیے جانے کے باعث متعلقہ پولنگ اسٹیشنوں میں 15 فروری کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا ہے۔ ن حلقوں کے نتائج کا اعلان 15 فروری کو پولنگ کی تکمیل کے بعد ہو گا۔
پی ایس 18 گھوٹکی میں نا معلوم افراد کے ہاتھوں دو پولنگ اسٹیشنز کا پولنگ میٹریل چھینا گیا، پی کے 90 کوہاٹ میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 15 پولنگ سٹیشنوں کا پولنگ میٹریل تباہ کیا گیا،
ترجمان کے مطابق این اے242 کراچی کے ایک پولنگ سٹیشن پر توڑ پھوڑ کے واقعے کی شکایت پر ریجنل الیکشن کمشنر کو تحقیقات کر کے تین دن کے اندر کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے کراچی کی قومی اسمبلی کی 22 میں سے 22 نشستوں کے نتائج جاری کردیئے ہیں جن میں سے15 میں متحدہ قومی موومنٹ اور 7 میں پیپلزپارٹی نے کامیابی حاصل کی ہیں۔ ایم کیو ایم کو حیدرآباد میں بھی دو نشستوں پر کامیابی مل گئی ہے۔
اس طرح 8 فروری کے الیکشن میں ایم کیو ایم ایک بار پھر کراچی اور حیدر آباد میں مہاجر لسانی گروپ کی نمائندہ پارٹی کی حیثیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی جبکہ پیپلز پارٹی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ور س کے بعد مئیر کے انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کے کئی ماہ بعد سر توڑ کوشش کے باوجود کراچی میں اپنا سپورٹ بیس تو بڑھانے میں کامیاب ہو گئی لیکن قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد بڑھانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
کراچی میں عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں کے نتائج آنےکا سلسلہ جاری ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اب تک کے نتائج کے مطابق کراچی کی 22 قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے 15میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور 7 میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی ہے۔
این اے 229 ملیر 1 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار جام عبدالکریم بجار 55 ہزار 732 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ مسلم لیگ ن کے قادر بخش 21 ہزار 841 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 230 ملیر 2 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار سید رفیع اللہ 32 ہزار 99 ووٹ لےکر کامیاب ہوئے جب کہ اس نشست سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار مسرور علی 23 ہزار 370 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 231 ملیر 3 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ 43 ہزار 634 ووٹ لےکر کامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود علی 43 ہزار 245 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 232 کورنگی 1 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی امیدوار آسیہ اسحاق 88 ہزار 260 ووٹ لےکرکامیاب ہوئیں جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عدیل احمد 66 ہزار 574 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 233 کورنگی 2 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار جاوید حنیف خان ایک لاکھ 3 ہزار 967 ووٹ لےکر کامیاب ہوئے جب کہ جماعت اسلامی کے عبدالجمیل خان 29 ہزار 71 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 234 کورنگی 3 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار معین عامر پیرزادہ 73 ہزار 687 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار فہیم خان 43 ہزار 774 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 235 کراچی شرقی 1 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار 20 ہزار 185 ووٹ لےکر کامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار سیف الرحمان 14 ہزار 167 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 236 کراچی شرقی 2 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار حسان صابر 38 ہزار 871 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار مزمل قریشی 32 ہزار 231 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 237 کراچی شرقی 3 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اسد عالم نیازی 40 ہزار 836 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ظہور الدین 33 ہزار 321 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 238 کراچی شرقی 4 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار صادق افتخار 54 ہزار 884 ووٹ لےکر کامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار حلیم عادل شیخ 36 ہزار 884 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 239 کراچی جنوبی 1 لیاری سے پیپلز پارٹی کے امیدوار نبیل گبول 40 ہزار 77 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد یاسر 37 ہزار 234 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 240 کراچی جنوبی 2 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار ارشد وہرہ 30 ہزار 573 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار رمضان گھانچی 27 ہزار 318 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 242 کیماڑی 1 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار مصطفیٰ کمال 71 ہزار 767 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار دوا خان 53 ہزار 759 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 243 کیماڑی 2 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالقادر پٹیل 60 ہزار 266 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شجاعت علی 48 ہزار 690 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 244 کراچی غربی 1 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار فاروق ستار 20 ہزار 48 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر 14 ہزار 73 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 247 کراچی وسطی 1سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار خواجہ اظہار الحسن 64 ہزار 945 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عباس حسنین 52 ہزار 5 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 248 کراچی وسطی 2 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار خالد مقبول صدیقی ایک لاکھ 3 ہزار 82 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ارسلان خالد 86 ہزار 342 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 249 کراچی وسطی 3 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار احمد سلیم 77 ہزار 572 ووٹ لےکر کامیاب رہے جب کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عزیر علی 51 ہزار 152 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 250 کراچی وسطی 4 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار فرحان چشتی 79 ہزار 925 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جب کہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان نے 43 ہزار 659 ووٹ حاصل کیے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان کے سوشل میڈیا پر کراچی میں ضلع جنوبی کے حلقہ این اے 242 میں ایم کیو ایم کے امیدوار مصطفیٰ کمال کے ایک خواتین پولنگ سٹیشنوں پر ووٹوں مبینہ جعلی ووٹوں کے تھیلے بھر کر لانے اور بڑے پیمانہ پر جعلی ووٹ بیلٹ بکسوں میں بھروانے کے عمل کی ویڈیوز وائرل ہو گئیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اکاؤنٹ سے بھی ان ویڈیوز کو این اے 242 میں مصطفیٰ کمال کے کھلی دھاندلی کر کے جیتنے کے ثبوں کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔ ایک ویڈیو میں بعض خواتین کو بڑے پیمانہ پر جعلی ووٹ بیلٹ بکس میں بھرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک دوسری ویڈیو میں مبینہ جعلی ووٹوں سے بھرے تھیلوں کو پولنگ سٹیشن لائے جانے پر بعض لوگوں کے احتجاج، مصطفی کمال کو جعلی ووٹوں کے تھیلوں کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑنے، مصطفیٰ کمال کے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر بھاگ جانے ور جعلی ووٹوں کے تھیوں کی ریجرز حکام کی تحویل میں موجودگی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
متحدہ کے مصطفٰی کمال کے حلقے میں بوری میں بند بیلٹ پیپرز بر آمد ہو رہے ہیں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ مصطفٰی کمال کیسے جیتے ہیں ' pic.twitter.com/wu8Bj4B5DR
— Pakistan Peoples Party - PPP (@PPP_Org) February 9, 2024
متحدہ کے مصطفٰی کمال کے حلقے میں بوری میں بند بیلٹ پیپرز بر آمد ہو رہے ہیں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ مصطفٰی کمال کیسے جیتے ہیں ' pic.twitter.com/wu8Bj4B5DR
— Pakistan Peoples Party - PPP (@PPP_Org) February 9, 2024
سٹی42: متحدہ قومی موومنٹ کےمصطفیٰ کمال بھی کراچی سے قومی اسمبلی نشست جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 242 کراچی کیماڑی کے تمام 286 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے تحت مصطفیٰ کمال 71767 ووٹ لے کر جیت گئے۔ آزاد امیدوار دوا خان صابر 53759 ووٹ لے کے دوسرے نمبر پر رہے۔
الیکشن کمیشن نے کراچی کی قومی اسمبلی کی 22 میں سے 19 نشستوں کے نتائج جاری کردیے ہیں جن میں سے 13 میں متحدہ قومی موومنٹ اور 6 میں پیپلزپارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ ایم کیو ایم کو حیدرآباد میں بھی دو نشستوں پر کامیابی مل گئی ہے۔ اس طرح 8 فروری کے الیکشن میں ایم کیو ایم ایک بار پھر کراچی اور حیدر آباد میں مہاجر لسانی گروپ کی نمائندہ پارٹی کی حیثیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی جبکہ پیپلز پارٹی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ور س کے بعد مئیر کے انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کے کئی ماہ بعد سر توڑ کوشش کے باوجود کراچی میں اپنا سپورٹ بیس تو بڑھانے میں کامیاب ہو گئی لیکن قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد بڑھانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: کراچی میں قومی اسمبلی کے مزید ایک حلقہ میں قومی اسمبلی کے حلقوں میں ایم کیو ایم کے امیدوار کامیاب قرار پا گئے۔
کراچی غربی کے حلقہ این اے 246 کراچی غربی میں ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار امین الحق 74672 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔ اس نشست پر جماعت اسلامی کےنعیم الرحمان 32312 ووٹ حاصل کر سکے۔
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نون کے ساتھ اشتراک کر کے حکومت بنانے کے متعلق اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
لاہور میں آصف علی زرداری کے ساتھ شہباز شریف کی ملاقات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما سید خورشید شاہ نے اس ملاقات کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ پیپلز پارٹی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گی۔ خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ آزاد ارکان کے پاس کسی سیاسی جماعت کا رکن بننے کے لئے 72 گھنٹے ہیں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
میاں محمد اشفاق : سیالکوٹ پولیس نے استحکام پاکستان پارٹی کی رہنما فردوس عاشق اعوان ن پر پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کا مقدمہ درج کر لیا۔
فردوس عاشق اعوان کے پولیس اہلکار پر بلاوجہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے سینئیر افسروں کی ہدایت پر فردوس عاشق اعوان کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔
سیالکوٹ پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر فردوس عاشق اعوان کے خلاف مقدمہ تھانہ صدر میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ اے ایس آئی امجد کی مدعیت میں درج ہوا جن کو فردوس عاشق نے گزشتہ روز ان کی الیکشن ڈیوٹی کے دوران بلا وجہ تھپڑ مار دیا تھا۔
پولیس اہلکار این اے 70 میں گنہ کلاں سکول میں ڈیوٹی پر مامور تھے۔ فردوس عاشق اعوان نے ان کی دیوٹی کے دوران کسی غلطی یا زیادتی کے بغیر تھپڑ مارے اور ان سے بدتمیزی بھی کی۔ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 353 ، 186، 506، 147، 149 کے تحت درج کیا گیا۔
معلوم ہوا ہے کہ فردوس عاشق کے تشدد کا نشانہ بننے والے پولیس اہکار نے س واقعہ کے بعد پولیس سے رابطہ کرنے سے پہلے ہی اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اس ویڈیو کا پولیس کے سینئیر افسران نے بھی سختی سے نوٹس لیا۔ آج اے ایس آئی امجد کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سٹی42: گوجرانوالہ کی قومی اسمبلی کی 5 نشتوں کے مکمل نتائج سامنے آ گئے۔ مسلم لیگ نون تین نشستوں پر جیت گئی۔
گوجرانوالہ شہر کے نواحی علاقوں پر مشتمل حلقہ این اے 77 میں مسلم لیگ نون کے سینئیر سیاستدان محمود بشیر ورک 106451 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے، ان کے مقابل آزاد امیدوار راشدہ طارق 91812 ووٹ لے کر ناکام رہے۔
گوجرانوالہ شہر کے علاقوں پر مشتمل دو حلقوں میں سے ایک میں مسلم لیگ نون ہار گئی جبکہ دوسرے مین مسلم لیگ نون کے پہلی مرتبہ قومی سمبلی کا انتخاب لڑنے والے امیدوار جیت گئے۔
این اے 78 میں آزاد امیدوار مبین عارف جٹ 106169ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے جبکہ سابق وزیر دفاع، سابق وزیر بجلی اور مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی خرم دستگیرخان 88308ووٹ حاصل کر سکے۔ 25 جولائی 2018 کے الیکشن میں خرم دستگیر اس نشست سے اس وقت کی انتظامیہ کے سخت دباؤ کے باوجود پینتالیس ہزار ووٹوں کی برتری سے جیتے تھے۔
گوجرانوالہ شہر کے حلقہ این اے80 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار شاہد عثمان ابراہیم 98160 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے۔ انہیں پی ٹی آئی کے مقامی لیڈر آزاد امیدوار لالہ اسد اللہ پاپا پر تین ہزار ووٹوں کی برتری حاصل رہی۔ اسد اللہ پاپا 95007ووٹ لیکر ناکام رہے۔ اس نشست پر شاہد عثمان ابراہیم کے والد بیرسٹر عثمان ابراہیم نے 25 جون 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوار کو تقریباً 75 ہزار ووٹوں کی برتی سے پچھاڑا تھا۔
گوجرانوالہ نے حلقہ این اے 79 سے آزاد امیدوار احسان اللہ ورک 104023ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار ذوالفقار بھنڈر99635ووٹ لیکر ناکام رہے۔
گوجرانوالہ کی تحصل نوشہرہ ورکاں میں نوشہرہ ورکاں شہر اور اس کے نواحی علاقوں پر مشتمل حلقہ این اے 81 میں آزاد امیدوار چوہدری بلال اعجاز 117717ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے امیدواراظہر قیوم ناہرا 109926ووٹ لے پائے۔ مدثر قیوم ناہرا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن سے سیاست کا آغاز کیا تھا۔ وہ کئی مرتبہ نوشہرہ ورکاں سے الیکشن جیت اور ہار چکے ہیں۔ ن
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان میں نئی حکومت کس کی ہو گی، مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے لیڈر نگران وزیر الیٰ محسن نقوی کا گھر ملک کی اہم ترین سیاسی سرگرمی کا مرکز بن گیا۔
8 فروری کو منتخب ہونے والی پارلیمنٹ میں دو سب سے بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں میاں شہباز شریف اور آصف علی زرداری نے پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ سید محسن رضا نقوی کے گھر پر ملاقات کی ہے۔
لاہور میں سیدمحسن رضا نقوی کا گھر اچانک میڈیا میں خبروں کا موصضوع بنا گیا۔ پاکستان کے مستقبل کا اہم ترین فیصلہ کرنے کے لئے 8 فروری کو منتخب ہونے والی نئی پارلیمنٹ میں دو بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈر باہمی ملاقات کے لئے سید محسن رضا نقوی کے گھر پہنچے تو میڈیا میں کھلبلی مچ گئی اور میڈیا کے نمائندے بھاگم بھاگ محسن نقوی کے گھر کے باہر جمع ہو گئے۔۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹریرینز کے چئیرمین سابق صدر آصف زرداری اور پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ملاقات محسن نقوی کے گھر پر جاری رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کو حکومت سازی کے لئے میاں نواز شریف کا پیغام پہنچایا۔ ملاقات میں مزید ملاقاتوں پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے مابین یہ ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی جس میں آئندہ حکومت سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر شہباز شریف نے پارٹی قائد میاں نواز شریف کا پیغام آصف علی زرداری کو پہنچایا۔
ذرائع کے مطابق حکومت سازی کیلئے دونوں جماعتوں کی جانب سے رائے پیش کی گئی جس کے بعد آئندہ ملاقات میں تمام تر معاملات کو باہمی مشاورت کے ساتھ حتمی شکل دی جائے گی۔
اس اہم ملاقات کے بعد آصف زرداری محسن نقوی کے گھر سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہو گئے ، سابق صدر کی اسلام آباد میں آج اہم سیاسی رہنماؤں سمیت آزاد امیدواروں سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
بینظیر آباد نوابشاہ میں ایم کیو ایم کے ناکام امیدوار سجاد شاہ تقوی کا کہنا ہے کہ ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔
بینظیر آباد میں حلقہ این اے 207 اور پی ایس 37 سے الیکشن لہارنے والے ایم کیو ایم کے رہنما سجاد حسین شاہ نے شکایت کی ہے کہ مسلح افراد نے ان پرحملہ کیا۔ حملہ کے نتیجہ میں سجاد شاہ کی گاڑی کو نقصان پہنچا تاہم وہ اپنے دوست کے گھر مین محصور ہو گئے۔وہ حملہ میں محفوظ رہے۔
سجاد حسین شاہ نے بتایا کہ وہ اپنے دوست کے گھر رات کے کھانے کی دعوت پر آئے تھے تو مسلح افراد نے حملہ کردیا اور انہیں گھر میں محصور کردیا ۔سجاد شاہ کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے گھیراؤ کیا ہے۔پولیس کو اطلاع کی تاحال نہیں پہنچ سکی۔
شعیب مختار : پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف نے اپنی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے۔
شہباز شریف نے خالد مقبول صدیقی کو کراچی سے کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دی ۔شہباز شریف نے حکومت سازی سے قبل خالد مقبول صدیقی سے مشاورت کے لئے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ ایم کیو ایم کے کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے بھی جلد ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ خالد مقبول صدیقی جلد ایم کیو ایم کے وفد کے ہمراہ اسلام آباد جائیں گے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: فیصل آباد کے حلقہ این اے 102 میں پاکستان مسلم لیگ نون کے سابق وزیر بجلی عابد شیر علی 32 ہزار ووٹوں سے الیکشن ہارے ہیں۔
این اے 102 میں تمام پولنگ اسٹیشن کا غیر حتمی، غیر سرکاری نتیجہ موصول ہو گیا ہے۔ آزاد امیدوار چنگیز خان کاکڑ 132526ووٹ لے کامیاب قرار پائے ہیں۔ عابد شیر علی 100320ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ 348پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ مکمل نتائج کے مطابق عابد شیر علی کو 32 ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔
سٹی42: این اے 162 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے احسان الحق باجوہ 114350ووٹ لے کر الیکشن جیت گئے۔
348پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ آ گیا۔ آزاد امیدوار چوہدری خلیل احمد 99870 ووٹ لے کر دوسری پوزیشن پر رہے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان مسلم لیگ نون کو گوجرانوالہ شہر میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مسلم لیگ نون کے سابق وفاقی وزیر دفاع اور وزیر بجلی خرم دستگیر خان مخالفت کے سیلاب کی نذر ہو گئے۔
گوجرانوالہ شہر کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 78کے 319پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق کچھ ہفتے پہلے تک غیر معروف آزاد امیدوار مبین عارف جٹ 106169ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار اور نواز شریف کے قریبی ساتھی خرم دستگیرخان 88308ووٹ لے سکے۔
گوجرانوالہ کے نواحی علاقوں اور ایمن آباد شہر پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 79 میں بھی مسلم لیگ نون کو شکست کا کڑوا گھونٹ پینا پڑا۔ یہاں 376پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار احسان اللہ ورک 104023ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوارذوالفقار بھنڈر کو 99635 ووٹ ملے۔
سٹی42: پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد، سابق وزیر اعظم اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار میاں نواز شریف نے مسلم لیگ نون کے مرکز میں اتحادی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا۔
لاہور مین مسلم لیگ نون کے مرکزی دفتر میں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون مرکز میں دوسری جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائے گی۔ اگر مکمل مینڈیٹ ملتا تب بھی دوسری پارٹیوں کو ساتھ بٹھاتے ۔ نواز شریف نے اعلان کیا کہ شہبازشریف آج ہی آصف زرداری سے ملاقات کریں گے۔
نوازشریف نے بتایا کہ انہوں نے شہباز شریف سے کہا ہے کہ وہ اتحادیوں مولانا فضل الرحمان اور ایم کیوایم س کی قیادت سے ملاقات کریں۔
نوازشریف نے کہا کہ سب کو دعوت دیتے ہیں پاکستان کیلئے ہمارا ساتھ دیں۔ ہم لڑنا نہٰں چاہتے ، ہمیں مل کر بیٹھنا ہوگا ۔میں کسی دوسرے کے ساتھ موازانہ نہیں کرنا چاہتا ۔اچھی بات ہوتی کہ ہمٰں مکمل مینڈیٹ ملتا ۔
نوازشریف نے کہا کہ انشااللہ روشنیاں پھر لوٹیں گی،قوم کی حالت بدلےگی.دنیا کےساتھ تعلقات بہتر کریں گے.
نواز شریف نے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں ن لیگ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔فرض بنتا ہے کہ ملک کوبھنورسے نکالنے کی تدبیر کریں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔
آزاد امیدوارزخمی پاکستان کو مشکل سےنکالنے کیلئے ہمارا ساتھ دیں
نواز شریف نے کہا کہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر جیتنے والے امیدواروں سے کہا کہ وہ "زخمی پاکستان کو مشکل سے نکالنے کے لئے ہمارا ساتھ دیں" "پاکستان کو مشکلات سے ہم نے پہلے بھی نکالا"
"پاکستان کے معاشی،دفاعی،معاشرتی نظام کو پہلے بھی مضبوط کیا.قوم جانتی ہے مسلم لیگ ن کا ٹریک ریکارڈ کیا ہے."
نوازشریف نے کہا کہ ضروری ہےسیاسی جماعتیں مل کر بیٹھیں،ملک کو بھنورسےنکالیں۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہیہ سب کا پاکستان ہے،ذمہ داری بھی سب کی ہے۔ یہ صرف مسلم لیگ ن کا پاکستان نہیں ہے۔
انہوں نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ ہمیں قوم کی امنگوں پر پورا اترنا چاہیے۔ْکارکنوں میں خوشی کی لہردیکھ رہا ہوں۔کارکنوں کی آنکھوں میں چمک دیکھ رہا ہوں۔آنکھوں کی چمک کہہ رہی ہے پاکستان زخمی ہے اس کے زخم بھردو۔ کارکنوں کو مبارک باد کہتا ہوں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے عام انتخابات کے نتائج میں سب سے بڑی جماعت ہونے، دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو ملک کیلئے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دے دی۔
کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ عام انتخابات میں ن لیگ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے، ہم پر فرض بنتا ہے کہ اس ملک کو بھنور سے نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب پارٹیوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، سب کا احترام کرتے ہیں چاہے وہ پارٹی ہے یا آزاد لوگ ہیں، ان کو بھی دعوت دیتے ہیں زخمی پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کیلئے آؤ ہمارے ساتھ بیٹھو، ہمارا ایجنڈا صرف اور صرف خوشحال پاکستان ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ آپ کو معلوم ہے کس نے اس ملک کیلئے کیا کیا ہے؟ ہم نے کس طرح معاشی مشکلات سے نکالا اور معیشت کو ٹھیک کیا، ہمیں مینڈیٹ ملا ہے ضروری ہے کہ سب پارٹیاں مل کر ملک کو اس بھنھور سے نکالیں، یہ سب کا پاکستان ہے، سب کو مل کر اس کو بھنور سے نکالنا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سیاستدان، پارلیمنٹ،افواج پاکستان، میڈیا سب مل کر مثبت کردار ادا کریں، ملک میں استحکام کےلیے کم از کم دس سال چاہیے، پاکستان اس وقت کسی لڑائی کا متحمل نہیں ہوسکتا سب کومل کربیٹھنا ہوگا، معاملات طے کرنے ہونگے۔
نواز شریف نے سادہ اکثریت نہ ہونے پر اتحادی حکومت بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم کسی سے موازنہ نہیں کرنا چاہتا، خوشی کی بات ہوتی اگر ہمیں پورا مینڈیٹ ملتا، جو جماعتیں انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں ان کوحکومت میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کا ٹاسک دیا ہے، انہیں مینڈیٹ دیا ہے کہ آج ہی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ روشنیاں پھرلوٹ آئیں گی، بے امنی اوربیروزگاری کا خاتمہ ہوگا، ن لیگ کے جیتنے والے امیدوار اب سیاست عبادت سمجھ کرکریں، عوام کے مسائل حل کریں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ سابق صدر آصف علی زرداری نئی حکومت بنانے کی غرض سے پیپلز پارٹی کی پنجاب قیادت سے مشاورت اور مسلم لیگ نون کی قیادت سے مذاکرات کے لئے لاہور کے مختصر دورہ کے بعد اسلام آباد چلے گئے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے ساتھ ان کی ملاقات پنجاب کے وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے گھر پر ہوئی۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف نے 8 فروری انتخابات کے بعد آج جمعہ کی شام نیوز کانفرنس میں کہا کہ وہ نئی حکومت بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے مسلم لیگ نون کے صدر اپنے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کریں۔
نواز شریف کی نیوز کانفرنس سے پہلے ہی صدر آصف علی زرداری کی لاہور آمد کا شیڈول طے تھا، لاہور آمد کے بعد صدر زرداری نے محسن نقوی کے گھر پر کچھ وقت گزارا جہاں شہباز شریف ان سے ملاقات کے لئے پہنچے اور تقریباً دو گھنٹے ان کے ساتھ رہے۔ اس ملاقات کے بعد آصف زرداری نے لاہور میں مزید قیام نہیں کیا اور محسن نقوی کے گھر سے ہی ائیرپورٹ روانہ ہو گئے۔
صدر زرداری کل شام بینظیر آباد نوابشاہ میں موجود تھے، پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد اپنی نوابشاہ میں بھاری اکثریت سے جیت اور سندھ بھر میں اطمنان بخش پرفارمنس کا جائزہ لینے کے بعد جس وقت ریٹرننگ آفیسرز اور الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نتائج کی ترسیل کا سلسلہ رکا تو فوری طور پر اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔ صدر زرداری نے کل شب اسلام آباد میں رہ کر انتخابی نتائج میں تعطل دور کروانے کے لئے اہم رابطے کئے، بعد ازاں آج صبح ہی انہوں نے لاہور آمد کا شیڈول بنوا لیا تھا۔ صدر زرداری لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئیر قیادت سے ملاقات کر کے پارٹی کی پنجاب میں پرفارمنس اور مستقبل کے لائحہ عمل پر اہم مشاورت کریں گے جو اُن کے لاہور میں شیڈول کا اہم حصہ ہے۔
(ویب ڈیسک)ملک میں عام انتخابات میں پولنگ کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک قومی اسمبلی کے چند ہی حلقوں کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجے سامنے آئے ہیں۔
عام انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہا اور کروڑوں افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا،ملک میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بند رہیں جس کے باعث امیدواروں اور ووٹرز کو مشکلات کا سامنا رہا۔
ملک میں عام انتخابات میں پولنگ کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے،قومی اسمبلی کے اب تک کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 49، مسلم لیگ (ن) نے 39 اور پپیلزپارٹی نے 30 نشستیں جیتی ہیں۔
حلقہ این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان کے تمام 358 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار علی امین خان گنڈا پور 92612 ووٹ لے کرکامیاب ہو گئے جبکہ جے یو آئی ف کے مولانا فضل الرحمان 59364 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 3 سوات کے تمام 309 پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سلیم رحمان 81411 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم ليگ ن کے واجد علی خان 27861 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 13 بٹگرام کے تمام 278 پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے تحت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد نواز خان 24686 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ راہ حق پارٹی کےعطا محمد 18130 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے17 ایبٹ آباد2 کے تمام 324 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیرسرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار علی خان جدون 97177 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔مسلم ليگ ن کے محبت خان اعوان 44522 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 30 پشاور کے 267 پولنگ اسٹیشنز میں سے267 کے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شاندانہ گلزار خان کامیاب قرار پائیں۔ شاندانہ گلزار 78971 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں جب کہ جمعیت علماء اسلام کے ناصر خان 20950 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 121 لاہور کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار وسیم قادر 78803 ووٹ کامیاب قرار پائے۔مسلم لیگ ن کے روحیل اصغر 70597 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور سے اپنے آبائی حلقے سے جیت گئے۔
حلقہ این اے 130 لاہور 14 کے تمام 376 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم ليگ ن کے محمد نواز شریف 171024 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ آزاد امیدوار یاسمین راشد 115043 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہیں۔
این اے 119 لاہور 3 کے تمام 338 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم ليگ ن کی مریم نواز 83855 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائیں جبکہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق 68376 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 155 لودھراں 2 کے تمام 369 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق مسلم ليگ ن کے صدیق خان بلوچ 117671 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے جہانگیر ترین 71128 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 55 راولپنڈی کے تمام 311 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری نتیجے کے مطابق مسلم ليگ ن کے ملک ابرار احمد 78542 ووٹ لے کر جیت گئے۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد بشارت راجہ 67101 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 58 چکوال سے ن لیگ نے میدان مار لیا۔ این اے 58 چکوال کے 459 تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجے کے مطابق ن ليگ کے میجر (ر)طاہر اقبال 115974 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے ایاز امیر 102537 ووٹ حاصل کرسکے۔
این اے 123 کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق شہبازشریف 63953 ووٹ لے کرکامیاب قرار پائے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار افضال عظیم پاہٹ 48486 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 167 بہاولپور 4 کے تمام 301 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم ليگ ن کے محمد عثمان اویسی 78970 ووٹ لےکرکامیاب ہوگئے۔
این اے135 اوکاڑہ1 کے تمام370 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم ليگ ن کے ندیم عباس ربیرہ 107862 ووٹ لےکر کامیاب ہوگئے۔
آزادامیدوار ملک محمداکرم بھٹی 90443 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 196 قمبر شہداد کوٹ کے تمام 303 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 85370 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ جے یو آئی ایف کے ناصر محمود 34499 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 202 خیرپور 1 سے پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ جیت گئیں۔ تمام 305 پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق نفیسہ شاہ 121756 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائیں جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سید غوث علی شاہ 26745 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 217 ٹنڈو اللہ یار کے تمام 331 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے تحت پیپلز پارٹی کے ذوالفقار بچانی 115000 ووٹ لے کر جیت گئے۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی راحیلہ مگسی 69900 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 199 گھوٹکی 2 کے تمام 365 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجےکے مطابق پیپلز پارٹی کے علی گوہر مہر 154832 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔
جے یو آئی ایف کے عبدالقیوم 40204 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: بلوچستان اسمبلی میں سپلٹ مینڈیٹ آ رہا ہے، مزید بہت سے حلقوں کے غیر حتمی نتائج آ گئے ہیں جن سے سپلٹ مینڈیٹ کی مزید تصدیق ہو رہی ہے۔
بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 6 دکی کے نشست پر پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار مسعود علی خان لونی کامیاب ہو گئے ہیں,غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق دکی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 6 پر مسعود علی خان لونی نے 10 ہزار 375 ووٹ لیے, ان کے مد مقابل آزاد امیدوار سردار محمد انور نصر 9 ہزار 799 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 9 کوہلو پر پیپلز پارٹی کے امیدوار میر نصیب اللہ خان کامیاب قرار پائے ہیں,غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق میر نصیب اللہ خان نے 5 ہزار 842 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار غازین خان مری 3 ہزار 325 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے,پی بی 29 پنجگور1 پر بی این پی اے کے میر اسد اللہ بلوچ کامیاب قرار پائے ہیں.
غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق میر اسد اللہ بلوچ 7 ہزار 801 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ نیشنل پارٹی کے محمد اسلم بلوچ 4 ہزار 211 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 34 نوشکی پر جے یو آئی پی کے امیدوار غلام دستگیر بادینی کامیاب ہوگئے ہیں۔
غلام دستگیر بادینی 16 ہزار 771 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد رحیم 15 ہزار 14 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 35 سوراب کی نشست پر جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار ظفر اللہ خان زہری کامیاب ہو گئے۔
غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ظفراللہ خان زہری 16 ہزار 579 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ پیپلز پارٹی کے نعمت اللہ خان زہری 11 ہزار 113 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی بی 40 کوئٹہ پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی کامیاب قرار پائے۔
غیر حتمی اور غیر سرکار نتائج کے مطابق قادر علی 6 ہزار 268 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اختر خوروٹی 3 ہزار 940 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
سٹی42: استحکام پاکستان پارٹی کے چئیرمین قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 سے الیکشن ہار گئے۔ اس حلقہ میں جیت آزاد امیدوار عامر ڈوگر 143613 کے حصہ میں آئی ہے۔
ملتان۔ استحکام پاکستان پارٹی کے جہانگیر ترین کو 50166 ووٹ ملے۔ انہیں مسلم لیگ نون کی اس حلقہ مین مکمل حمایت حاصل تھی تاہم لودھراں کے حلقہ میں مسلم لیگ نون کے امیدوار صدیق بلوچ نے ان کے لئے نشست خالی کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ نون نے لودھراں کے حلقہ این اے 155 میں جہانگیر ترین کے مقابلے میں صدیق بلوچ کو ٹکٹ دیا۔ لودھراں مین اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق جہانگیر ترین صدیق بلوچ سے کافی پیچھے تھے۔ اس حلقہ کے نتائج اب تک سامنے نہیں آئے۔ عامر ڈوگر ملتان کے شہردار سیاست دان ہیں۔ ان کے والد ملتان کے مئیر بھی رہے۔ عامر ڈوگر پہلے اس حلقہ سے دو مرتبہ الیکشن جیت چکے ہیں۔
جہانگیر ترین استحکام پاکستان پارٹی کے بانی چئیرمین ہیں۔ یہ پارٹی بنانے سے پہلے وہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل رہے اور اس سے پہلے وہ مسلم لیگ نو ن کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کی حکومت میں اہم ترین وزارت پر فائض رہے تاہم بعد ازاں بانی پی تی آئی کے ساتھ اختلافات کے بعد وہ پی ٹی آئی سے الگ ہو گئے تھے۔ جہانگیرترین کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہل بھی قرار دے دیا تھا، گزشتہ ماہ ہی سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کے بعد ان کی تاحیات نا اہلی ختم ہوئی ہے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ نون نےصوبائی اسمبلی کی ایک اور نشست سخت مقابلہ کے بعد بہت تھوڑے مارجن سے جیت لی۔
تلمبہ میں صوبائی سمبلی کے حلقہ پی پی 207 کا مکمل غیر حتمی نتیجہ آ گیا جس کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے عامر حیات ہراج 58733 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔
آزاد امیدوار عباس علی شاہ نے 56653 ووٹ لے کر دو ہزار ووٹ کے فرق سے ہار گئے.
عامر حیات ہراج پہلے بھی ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں۔ وہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے چئیرمین بھی رہ چکے ہیں۔
سٹی42: ملتان میں این اے 151 کا مکمل نتیجہ آگیا ، پاکستان پیپلز پارٹی کے علی موسیٰ گیلانی نے شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی اور مسلم لیگ نون کے عبدالغفار ڈوگر کو سخت مقابلہ کے بعد شکست دے دی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے علی موسیٰ گیلانی کو 79080 ووٹ حاصل ملے ہیں۔مہربانو قریشی کو 716498 ووٹ ملے اور مسلم لیگ نون کے عبدالغفار ڈوگر 71463 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے۔
علی موسیٰ گیلانی پاکستان کے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے فرزند ہیں۔ گیلانی فیملی کے چار افراد 8 فروری کے الیکشن میں امیدوار ہیں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کےحلقہ این 48 اسلام آباد کا مکمل رزلٹ آ گیا۔مسلم لیگ نون کے راجہ خرم نواز نے آزاد امیدور کو دس ہزار ووٹوں کے فرق سے پچھاڑ دیا۔
مسلم لیگ نون کےراجہ خرم نواز 69 ہزار 699 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔
آزاد امیدوار علی بخاری59 ہزار 851 ووٹ حاصل کر سکے۔
راجہ خرم نواز پی ٹی آئی کے رکن تھے لیکن 9 مئی کو پاکستان کی تنصیبات پر حملوں کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑ دی تھی۔
سٹی42: راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 55 راولپنڈی فور میں مسلم لیگ نون کے امیدوار ابرار احمد نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت کو شکست سے دوچار کر دیا۔
این اے 55 میں غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ نون کے امیدوار ابرار احمد 78 ہزار 542 لے کر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ جبکہ پی ٹی آئی کے راجہ بشارت 57 ہزار 101 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان مسلم لیگ نون نے تلہ گنگ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 22 میں کامیابی حاصل کر لی۔
غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق حلقہ پی پی 22 تلہ گنگ میں 215پولنگ اسٹیشنوں کا رزلٹ مکمل ہو گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے سردار غلام عباس 61714ووٹ لیکر الیکشن جیت گئے ہیں جبکہ آزاد امیدوار حکیم نثار احمد 54077 دوسرے نمبر پر آئے ہیں ۔
این اے 59 تلہ گنگ چکوال کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق مسلم لیگ نون کے سردار غلام عباس 1لاکھ 41 ہزار 680 ووٹ لیکر جیت گئے ہیں۔ آزاد امیدوار رومان احمد 1 لاکھ 29 ہزار 716 ووٹ لیکر ہار گئے۔
سٹی42: سندھ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 216 مٹیاری سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مخدوم جمیل الزماں بھاری اکثریت سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہو گئے۔
مخدوم جمیل الزماں نے ایک لاکھ 24ہز536 ووٹ لئے جبکہ ان کے قریب ترین حریف مسلم لیگ ن کے بشیر احمد کو 80 ہزار 439 ووٹ لملے۔مخدوم جمیل الزماں سروری جماعت کے سربراہ اور مخدوم طالب المولیٰ کے پوتے ہیں۔ وہ اپنے والد مخدوم امین فہیم کی وفات کے بعد سروری جماعت کے پیشوا بنے تھے۔
ان کے دادا مخدوم طالب المولیٰ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے، ان کے والد مخدوم امین فہیم محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے قریبی ساتھی رہے اور انہوں نے بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کی جلا وطنی کے دوران پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالی تھی۔ مخدوم جمیل الزماں جولائی 2018 کے الیکشن میں بھی رکن قومی اسمبلی بنے تھے۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: سندھ کے شہر خیرپور سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 27 خیرپور سے پیپلز پارٹی کے نوجوان سیاستدان بیرسٹر ھلار وسان بھاری اکثریت سے رکن اسمبلی منتخب ہو گئے۔
بیرسٹر ھلار وسان نے 91131 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل جمعیت علما اسلام اور جی ڈی اے کے امیدوار محمد شریف کو 10 ہزار 734 ووٹ ملے۔
بیرسٹر ھلار وسان پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر لیڈر اور ممتز دانشور منظور وسان کے صاحبزادے ہیں۔
سٹی42: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف لاہور مین صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 158 سے الیکشن جیت گئے ۔
پی پی 158 کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ سامنے آ گیا ہے۔ فارم 47 کے مطابق مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف نے 36 ہزار 842 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ ان کے مدمقابل آزاد امیدوار یوسف علی نے 23 ہزار 847 ووٹ لئے ہیں۔
حلقہ پی پی 158 میں 85 ہزار 54 ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں۔ ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 48 اعشاریہ 11 تھی۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 123 کے غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف الیکشن جیت گئے ہیں۔
مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور کے این اے 123 سے میاں شہباز شریف الیکشن جیت چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ وہ فارم 47 کی بنیاد پر یہ نتیجہ شئیر کر رہی ہیں۔ بعد ازاں زرائع نے بتایا ہے کہ فارم 47 کے مطابق مسلم لیگ نون کے صدر اور سابق ویراعظم میاں شہباز شریف 64 ہزار 953 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں۔
دورے نمبر پر آزاد امیدوار افضال عظیم پایٹ ہیں جنہوں نے 48 ہزار 486 ووٹ حاصل کئے۔
این اے 123 میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح سینتالیس اعشاریہ صفر آٹھ فیصد رہی۔اس حلقہ میں ایک لاکھ 55 ہزار 642 ووٹ کاسٹ کئے گئے۔
سٹی42: مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون خود رزلٹ جاری کئے جانے کا مطالبہ کر رہی ہے، مسلم لیگ نون کے نمائندے ریٹرننگ افسروں کے دفتروں کے آگے بیٹھےرزلٹس کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہر حلقہ کے بہت ہی تھوڑے پولنگ سٹیشنوں کے نتیجہ کی بنیاد پر کسی کے ہارنے جیتنے کا تعین کرنا غلط ہے۔ نواز شریف ہمارے پاس موجود رزلٹس کے مطابق دونوں نشستوں سے جیت رہے ہیں۔ میرے پس جو نتائج آ رہے ہیں ان کے مطابق ہم جیت رہے ہیں اور ہم لوگ انشا اللہ اکثریت حاصل کریں گے۔
ابھی میں گوہر صاحب کی غیر ذمہ دارانہ گفتگو سن رہی تھی، وہ کہہ رہے تھے کہ ہم سو ڈیڑھ سو سیٹیں جیت رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ابھی بیشتر حلقوں کےصرف چند فیصد پولنگ سٹیشنوں کے رزلٹ آئے ہیں تو اتنی معمولی پرسنٹیج پر کسی طرح کا نتیجہ اخذ کرنا لینا مناسب نہیں۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ہمارے پاس جو فارم 45 کے ساتھ مصدقہ رزلٹ ہیں وہ آپ کے نشر کئے ہوئے رزلٹس سے بالکل مختلف ہیں۔ اب تک بہت تھوڑے رزلٹ سامنے آئے ہیں ان کی بنا پر کوئی نتیجہ اخذ کر لینا صحیح نہیں ہے۔
مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ پی پی 159 کا جو رزلٹ ہمارے پاس ہے اس کے مطابق مریم نواز الیکشن جیت چکی ہیں۔
نیوز چینل کے نمائندہ نے کہا کہ ہم اپنے نشر کردہ رزلٹس پر مطمئین ہیں۔ آپ چاہیں تو ان رزلٹس کو ویریفائی کروا لیں۔ مریم اورنگزیب نے جواب میں کہا کہ میں آپ کے رزلٹس کو چیلنج نہیں کر رہی میرا کہنا ہے کہکسی حلقہ کے 80 فیصد سے زیادہ رزلٹس ہوں تب ہی اس حلقہ کے متعلق کوئی نتیجہ نکالا جا سکتا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ نون انشا اللہ مستحکم پوزیشن میں ہے۔ ہمارے پاس فارم 45 ابھی اکٹھے ہو رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ میاں نواز شریف لاہور کے ماڈل ٹاون آفس میں کئی گھنٹے موجود رہے جب رزلٹ کئی گھنٹے تک نہیں آئے تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ رائے ونڈ جا کر گھر پر رزلٹس دیکھیں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف اپنے دونوں حلقوں میں لیڈ کر رہے ہیں۔ ان کے فارم 45 میں میڈیا کے ساتھ شئیر کروں گی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے نمائندے بھی کئی گھنٹوں سے آر او آفسز کے آگے بیٹھے ہیں اور اپنے نتیجے مانگ رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم خود بھی نتیجے مانگ رہے ہیں۔ میں میڈیا کی وساطت سے یہ مطالبہ کر رہی ہوں کہ نتیجے جاری کئے جائیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے الیکشن کے رزلٹس حاصل کرنے کے لئے الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ کیا ہے، ریٹرننگ آفیسرز سے بھی رزلٹس مانگ رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ان کا فون گزشتہ کئی گھنٹے سے ٹھیک کام نہیں کر رہا، وہ میڈیا کے ساتھ رابطہ کرنا چاہ رہی ہیں لیکن ان کا فون کنیکٹ ہو بھی جائے تو بات نہیں ہوتی۔
میرے پاس جیسے جیسے رزلٹس آ رہے ہیں میں وہ میڈیا کے ساتھ شئیر کرتی جا رہی ہوں۔ فارم 45 اور فارم 47 کی کمپائیلیشن کی بنیاد پر میں رزلٹ دے رہی ہوں، اس کے بغیر نہیں۔
نیوز چینل کے نمائندہ نے کہا کہ نواز شریف کے مانسہرہ کے حلقہ سے 37 فیصد پولنگ سٹیشنوں کے نتیجہ مین ان کے مدمقابل امیدوار شہزادہ گستاسپ لیڈر کر رہے ہیں، مریم اورنگزیب نے کہا کہ جو رزلٹ ایک نیوز چینل بتاتا ہے وہ دوسرے نیوز چینلز سے مختلف ہوتا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے پاس موجود تفصیل کے مطابق میاں شہباز شریف جیت چکے ہیں۔ این اے 123 سے شہباز شریف صاحب جیت چکے ہیں۔ نواز شریف کے متعلق میرے پاس فارم 45 نہیں ہیں۔ نواز شریف ہمارے پاس دونوں سیٹوں سے جیت رہے ہیں، اس کے فارم 45 میں نے میڈیا کے ساتھ شئیر کر دیئے ہیں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار، چئیرمین بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ کے قومی سمبلی کے حلقہ این اے 194 سے اپنے مدمقابل راشد سومرو سے تین گنا ووٹ لے کر آگے ہیں۔
لاڑکانہ میں بلاول بھٹو کے حلقہ میں تمام پولنگ سٹیشنوں کا نتیجہ اب تک دستیاب نہیں۔ جتنے پولنگ سٹیشنوں کا غیر سرکاری نتیجہ دستیاب ہے ان میں بلاول بھٹو 46131 ووٹ لے کر آگے ہیں۔ ان کے مقابل جمعیت علما اسلام کے راشد سومرو 14216 ووٹ کے ساتھ بہت پیچھے ہیں۔ پچیس جولائی 2018 کے عام انتخابات میں بھی راشد سومرو نے کئی پارٹیوں کی مدد سے بلاول بھٹو کے خلاف الیکشن لڑا تھا اور بلاول بھٹو کسی دشوری کے بغیر بھاری اکثریت سے الیکشن جیت گئے تھے۔ وہ خالد سومرو کے صاحبزادے ہیں جو اسی حلقہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کی بھٹو فیملی کے مقابل الیکشن لڑتے اور ہارتے رہے۔
ویب ڈیسک: ہنگو کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 36 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ یوسف خان آگے جبکہ جے یو آئی کے مفتی عبید اللہ دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 36 کے 69 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے یوسف خان 13063ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں جبکہ جے یو آئی مفتی عبیداللہ 4379ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پرہیں ، عبدلہادی 1316 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پرہیں۔
February 02, 2024
February 02, 2024
ویب ڈیسک : جعفرآباد کے حلقہ پی بی16کے ٹوٹل 111 پولنگ اسٹیشن کےنتائج سامنے آگئے ۔
پی بی16کے غیرسرکاری غیرحتمی نتیجے کے مطابق جماعت اسلامی عبدالمجید 19189ووٹ لیکرکامیاب ہوگئے۔ جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن راحت جمالی 14231 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر رہے، آزاد امیدوارعمرجمالی 9339,ووٹ لیکرتیسرے نمبر پررہے۔
ویب ڈیسک: الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 30 کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا۔
خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے امیدوار این اے 30 سے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شاندانہ گلزار78 ہزار 971 ووٹ لیکر بڑے سیاسی برج الٹا دیئے ان کے مد مقابل جمعیت علمائے اسلام کے ناصر خان موسیٰ زئی صرف 20 ہزار 950 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے ۔
February 02, 2024
February 02, 2024
سٹی42: گوجرانوالہ میں پی پی 61 میں مسلم لیگ نون کے عمران خالد بٹ الیکشن جیت گئے۔
138 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار عمران خالد بٹ 34981 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے۔آزاد امیدوار رضوان اللہ بٹ 27413 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ رضوان اللہ پی ٹی آئی کے سرگرم رہنما ہیں اور آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکش لڑ رہے تھے۔
11 Feb, 2024
11 Feb, 2024
11 Feb, 2024
11 Feb, 2024
11 Feb, 2024
11 Feb, 2024
11 Feb, 2024
10 Feb, 2024
سٹی42: فارم 45 سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں یوسف رضا گیلانی کے ساتھ کیا ہوا، تفصیل سامنے آ گئی۔
ملتان شہر کے حلقہ این اے 148 میں تمام پولنگ سٹیشنوں کے اصل فارم 45 میں درج ووٹوں کی تعداد کی دوبارہ گنتی کے نتیجہ میں فاتح یوسف رضا گیلانی کے ووٹ بڑھ گئے۔دوبارہ گنتی کا عمل 7 گھنٹے جاری رہا ۔
ملتان کے ریٹرننگ آفیسر نے امیدواروں کی جانب سے دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔
ملتان کے ریٹرننگ آفیسر نے بتایا کہ تمام پولنگ سٹیشنوں کے فارم 45 کی تصدیق کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ امیدواروں کی موجودگی میں پوسٹل بیلٹ پیپرز بھی کھولے گئے ہیں۔ این اے 148 کا فارم 49 جاری کردیا گیا۔
فارم 47 کے مطابق سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی 67377 ووٹوں لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔
تیمور ملک نے 67047 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی کی کی برتری 293 سے بڑھ کر 330 ہوگئی ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی کے دو صاحبز ادے موسیٰ گیلانی این اے 151 سے الیکشن جیتے ہیں اور عبدالقادر گیلانی این اے 152 سے کامیاب ہوئے ہیں۔ گیلانی خاندان کی کامیابیاں یہیں پر بس نہیں ہوئیں بلکہ یوسف رضا گیلانی کے تیسرےبیٹے علی حیدر گیلانی بھی پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 213 سے رکن پنجاب اسمبلی بننے میں کامیاب ہوگئے۔
دُکھیاں دے دل دا جانی
— GilaniHouseMediaCell (@gillanihouse_MC) February 4, 2024
یوسف رضا گیلانی
وفا دی ہے اے نشانی
یوسف رضا گیلانی
In sha Allah MNA NA148 Syed Yusuf Raza Gillani #MultanMainTeerChalega #چنو_نئی_سوچ_کو @YusufRazaGilan1 @BBhuttoZardari pic.twitter.com/gUT2uLIUjT
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
سٹی42: پاکستان کے سوشل میڈیا پر کراچی میں ضلع جنوبی کے حلقہ این اے 242 میں ایم کیو ایم کے امیدوار مصطفیٰ کمال کے ایک خواتین پولنگ سٹیشنوں پر ووٹوں مبینہ جعلی ووٹوں کے تھیلے بھر کر لانے اور بڑے پیمانہ پر جعلی ووٹ بیلٹ بکسوں میں بھروانے کے عمل کی ویڈیوز وائرل ہو گئیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اکاؤنٹ سے بھی ان ویڈیوز کو این اے 242 میں مصطفیٰ کمال کے کھلی دھاندلی کر کے جیتنے کے ثبوں کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔ ایک ویڈیو میں بعض خواتین کو بڑے پیمانہ پر جعلی ووٹ بیلٹ بکس میں بھرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک دوسری ویڈیو میں مبینہ جعلی ووٹوں سے بھرے تھیلوں کو پولنگ سٹیشن لائے جانے پر بعض لوگوں کے احتجاج، مصطفی کمال کو جعلی ووٹوں کے تھیلوں کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑنے، مصطفیٰ کمال کے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر بھاگ جانے ور جعلی ووٹوں کے تھیوں کی ریجرز حکام کی تحویل میں موجودگی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
متحدہ کے مصطفٰی کمال کے حلقے میں بوری میں بند بیلٹ پیپرز بر آمد ہو رہے ہیں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ مصطفٰی کمال کیسے جیتے ہیں ' pic.twitter.com/wu8Bj4B5DR
— Pakistan Peoples Party - PPP (@PPP_Org) February 9, 2024
متحدہ کے مصطفٰی کمال کے حلقے میں بوری میں بند بیلٹ پیپرز بر آمد ہو رہے ہیں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ مصطفٰی کمال کیسے جیتے ہیں ' pic.twitter.com/wu8Bj4B5DR
— Pakistan Peoples Party - PPP (@PPP_Org) February 9, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
10 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024
9 Feb, 2024