ویب ڈیسک: یونیورسٹی طلبا وطالبات سب سے زیادہ سائبر کرائم کا نشانہ بننے لگے۔ ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق صرف 2021 کے سال میں 21 ہزار سائبرکرائم کے کیس رجسٹرڈ کئے گئے۔ جن میں یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا یا بلیک میل کرکے بھاری رقوم وصول کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ، ڈیزائن اینڈ ہیرٹیج جام شورو کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے سربراہ قاضی جہانزیب علامی کا کہنا تھا کہ اپنی فیملی تصاویر اور ذاتی انفارمیشن کسی سے بھی شیئرکرتے وقت دو دفعہ نہیں دس بار سوچیں۔ اپنا اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہوئے یاد رکھیں یہ ہروقت آن لائن موجود ہوگا، جس تک لاکھوں لوگوں کی رسائی ہوگی۔
مفت کھانے، مفت منٹس اور کسی بھی مفت چیز کی پیشکش کے بدلے اپنی ذاتی معلومات کسی کو نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم نمبرز سے آئےمیسجز اور لنکس کو کلک مت کریں۔ آن لائن فری کونٹینٹ پر اعتبار خطرناک ہے۔ اجنبی لوگوں کی جانب سے دوستی کی پیشکش مت قبول کریں، اسی طرح جن کو جانتے نہیں ٹائم پاس کےلئے ان سے میسجنگ بھی نہ کریں۔