خام تیل کی قیمت بڑھے گی تو اسے عوام پر منتقل کرنا پڑے گا: وزیر خزانہ

8 Feb, 2022 | 10:39 AM

Ibrar Ahmad

ویب ڈیسک : وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے  کہ آئی ایم ایف پروگرام سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، آئی ایم ایف کے دیے گئے اہداف پورے کیے ہیں، ہمیں ٹیکس پیئر کی تعداد کو 8 سے 10 ملین تک بڑھانا ہے اور ڈیٹا ہمارے پاس ہے، سیلز ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کر رہے ہیں۔حکومت کے پاس تیل مصنوعات پر مزید ٹیکس کم کرنے کی گنجائش نہیں رہی، بین الاقوامی خام تیل کی قیمت بڑھے گی تو اسے عوام پر منتقل کرنا پڑے گا۔

پٹرول قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں ہمارے بس میں نہیں ہیں، حکومت اس وقت پٹرول و ڈیزل پر 22 ارب روپے کی سبسڈی برداشت کررہی ہے، پٹرول پر سیلز ٹیکس ختم کردیا اور پی ڈی ایل بھی کم کردیا، حکومت کے پاس تیل مصنوعات پر مزید ٹیکس کم کرنے کی گنجائش نہیں رہی، بین الاقوامی خام تیل کی قیمت بڑھے گی تو اسے عوام پر منتقل کرنا پڑے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ  نے کہا کہ ٹیکس پیئر بننے کےبعد لوگ بینکنگ سسٹم میں خود بخود آئیں گے، ہم ڈیٹا کے ساتھ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی مدد لے رہے ہیں، ہم بڑے ریٹیلر کے پاس جائیں گے جو ٹیکس نیٹ سے بھی باہر ہے، ڈیلر، ریٹیلر پوری سپلائی چین کا حجم سالانہ 16 ہزار ارب روپے ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اگر اضافہ ہوا تو بہت تھوڑا اضافہ ہوگا، ہم فی یونٹ بجلی پہلے 1 روپیہ 65 پیسے پہلے مہنگی کرچکے ہیں۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت سرمایہ کاری کے پہلے 28 ارب ڈالر میں سے زیادہ تر پاور سیکٹر میں لگے، ہم نے چین سے ملک میں انڈسٹری لگانے کے لیے پیش کش کی ہے، چین سے زرعی اور آئی ٹی سیکٹر میں بھی مدد مانگی ہے دورہ چین میں 20 بڑے بزنس گروپس سے ملاقات ہوئی، آئی پی پیز کے ساتھ چین جانے سے پہلے معملات حل کیے، چین کےدورہ کامیاب رہا۔ چین کے ساتھ معاہدوں پر ازسر نو بات چیت نہیں ہوگی،چین کی اعلی قیادت نے ہماری معاشی اصلاحات کی تعریف کی، چین کی کے صدر اور وزیراعظم نے بتایا کہ ہم سی پیک ٹو میں بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے حکومت کو ترقیاتی مالیاتی ادارہ بنانے کی تجویز دی ہے، ترقیاتی مالیاتی ادارے کے تحت مختلف سیکٹرز کو مراعات دی جاسکتی ہیں، آئی ایم ایف چاہتا ہے جن شعبوں کو مراعات دی جارہی ہیں، ان کا فائدہ بھی دیکھا جائے، ہمیں نہ صرف ٹیکسٹائل بلکہ دیگر ایکسپورٹ سیکٹرز کو بھی مراعات دینی چاہیئے۔

مزیدخبریں