شہزاد خان ابدالی: اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں نمایاں فرق نے مہنگائی کی دھاک بٹھا دی، بازاروں میں دالیں ستر روپے تک زائد قیمت پر فروخت جبکہ چینی بھی اوپن مارکیٹ میں سستی نہ ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق اوپن مارکیٹ میں پرچون فروش دالیں 15 سے 70 روپے اضافی قیمتوں پر فروخت کررہے ہیں۔ دال ماش دھلی 60 سے 70روپے اضافے کے بعد 260 روپے فی کلوگرام میں فروخت کی جارہی ہے۔ دال ماش چھلکا 20 روپے بڑھا کر 220 روپے اور دال چنا20 روپے بڑھا کر 140 روپے فی کلوگرام میں فروخت ہورہی ہے۔
اسی طرح بیسن 20 روپے مہنگا کرکے 140 اور کالے چنے بھی 20 روپے مہنگے بیچے جارہے ہیں۔ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں کمی کے باوجود بازاروں میں 90 روپے کلو فروخت کی جارہی ہے۔ منڈی اور بازار کے نرخوں میں نمایاں فرق پر شہری بلبلا اٹھے ہیں۔
مہنگائی نے سب سے زیادہ مزدور طبقے کو متاثر کیا ہے جس کی اجرت تو سالہا سال سے وہی ہے لیکن روز مرہ اخراجات کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔ اکبری منڈی کے صدر اظہر اقبال اعوان کا کہنا تھا کہ اپریل کے وسط میں مقامی فصل آنے سے دالیں سستی ہوں گی۔ ماہرین کے مطابق زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کئی دالیں درآمد کرتا ہے، مہنگا ڈالر درآمدی دالیں سستی نہیں ہونے دیتا۔
دوسری جانب دکاندار سبزیاں سرکاری ریٹ کے برعکس من مانی قیمتوں پر فروخت کرتے رہے۔ آلو اور پیاز 40 روپے کلو، ٹماٹر 50، لہسن دیسی 270، ادرک 280، پالک 30، میتھی 50 روپے اور پھول گوبھی 30 روپے کلو کے حساب سے فروخت کی جانے لگی۔ اسی طرح شملہ مرچ 11، سبز مرچ 175 روپے، بھنڈی 280 اور اروی 130 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے۔