سفیررضا: عوامی ایکشن کمیٹی کے مظفر آباد مین آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہفتہ کے روز ایکشن کمیٹی کے آزادکشمیر کے راولاکوٹ، باغ،دھیرکوٹ سے آنے والے قافلے کوہالہ پہنچ گئے، ایکشن کمیٹی کے لیڈروں اور کارکنوں نے کوہالہ پل پر دھرنا دے دیا۔ یہ لوگ تین روز سے آزاد کشمیر کے کئی شہروں میں روزانہ پروٹیسٹ کر رہے ہیں جس کے دوران دوکانین بند کروا دی جاتی رہی ہیں۔
آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے خاتمہ کے لئے عوامی ایکشن کمیٹی اور وزرا کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مظفر آباد کے لال چوک اپر اڈا پر ہفتہ کے روز مذاکرات ہوئے لیکن ایکشن کمیٹی کے لیڈر کارکنوں کی رہائی کے متعلق حکومت کے وعدوں سے مطمئین نہیں ہوئے اور برارکوٹ کی جانب مارش کرنے کا اعلان کر دیا۔ دوسری طرف باغ، راولا کوٹ اور نوچھ ڈویژن سے آنے والے ایکشن کمیٹی کے کارکنوں نے شام کو کوہالہ پل پر پہنچ کر دھرنا دے دیا، انتظامیہ نے ان کی کوشش میں کوئی مداخلت نہین کی۔ ایکشن کمیٹی کے کارکنوں نے پلندری میں ڈھلکوٹ کی سڑک کو بھی بند کردیا۔ ایکشن کمیٹی کی اس سڑکیں بلاک کرنے کی سرگرمی کا ٹارگٹ کشمیر کو پاکستان سے آمد و رفت بند کرنا ہے جس کے نتیجہ میں کشمیر کے عوام کو کھانے پینے کی بہت سی اشیا تک کی فراہمی رک سکتی ہے۔ پہلے بھی ایکشن کمیٹی کی ایسی ہی سرگرمیوں کے نتیجہ میں آزاد کشمیر کی ھکومت نے بڑے پیمانہ پر گرفتاریاں کی تھین اور بند راستے کھلوائے تھے۔ اب ایکشن کمیتی اپنی گزشتہ سرگرمی مین پکڑے جانے والوں کی رہائی کے مطالبہ کو لے کر ایک بار پھر ' کشمیر کو بند "کر رہی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کا ایک گروپ مظفر آباد سے برارکوٹ پہنچ گیا، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کو ملانے والے پوائنٹ پر دھرنا دیکر بیٹھ گئے۔
حکومت آزاد کشمیر نے ایک ماہ قبل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے احتجاجی جلسے، جلوس اور مظاہروں پر پابندی لگائی تھی، صدارتی آرڈیننس کی خلاف ورزی پر 7 سال تک قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔3 دسمبر کو آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ نے آزاد کشمیر حکومت کا صدارتی آرڈیننس معطل کردیا تھا۔