اشرف خان: کراچی کی صنعتوں کیلئے ایک اور بڑی مشکل، صنعتکاروں کو گیس قیمتوں پر احتجاج کرنا مہنگا پڑگیا، ایس ایس جی سی نے 49 صنعتی اداروں کے گیس کنکشن کاٹ دیئے۔
بتایا جا رہا ہے کہ جن صنعتی یوٹوں کے گیس کنشن کاٹے گئے ہیں وہ گیس کی اوگرا کی مقرر کردہ قیمت سے زیادہ قیمت وصول کئے جانے پر احتجاج میں شریک تھے،
صنعتکاروں کے احتجاج اور گیس کمپنی کے اقدامات سے رواں ماہ کروڑوں ڈالر کے ایکسپورٹ آرڈر متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ بعض ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ پیداواری عمل میں گیس کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے تعطل کے سبب رواں ماہ کرسمس کے موقع پر دیئے جانے والے آرڈرز کا مال وقت پر نہیں پہنچ پائے گا۔ ان میں آرٹسسٹک ٹیکسٹائل ،آرٹسٹک گارمنٹس ،سنچری ٹیکسٹائل ،صدیق سنز ،راجبی ٹیکسٹائل،ٹاٹاٹیکسٹائل ،سلور ٹیکسٹائل ،افروز ٹیکسٹائل ،لکی انرجی ،نوینا انڈسٹریز ،نووا لیدر ،پرل فیبرکس سمیت 49 بڑے ایکسپورٹ یونٹ شامل ہیں ۔
صنعتکار جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ گیس کی بڑھتی قیمتوں پر احتجاج کرنے کے سبب ہمیں بلیک میل کیا جارہا ہے، ایس ایس جی سی ڈرا دھمکا کر اور زبردستی ایکسپورٹ سیکٹر کی گیس کاٹ رہی ہے۔انہوں نے کہا گزشتہ روز گیس بند کرنے پر حکومت سے مذاکرات ہوئے، مزید گیس کنکش نہ کاٹنے کی یقین دہانی کرائی گئی ،جو گیس کنکش بند کئے انہیں بھی کھولنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی،جاوید بلوانی نے کہا کہ وفاقی وزیر توانائی کی یقین دہانی کے باوجود ایس ایس جی سی گیس کھولنے کو تیار نہیں ہے۔
سابق چئیرمین کاٹی مسعود نقی نے کہا کہ ایس ایس جی سی نے مہنگی آر ایل این جی کیساتھ گیس مکس کرنے کاعندیہ دیا ہے،اگر معاہدہ نہیں کیا گیا تو تین ماہ کے لئے گیس کاٹی جائے گی،آر ایل این جی مکس کرنے سے گیس کی قیمت میں دگنا اضافہ ہو جائےگا, آر ایل این جی انرجی مکس ریٹ پر فیکٹریاں چلانا ممکن نہیں ہے۔