اسلام آباد کے سول جج کے گھر میں اس کی اہلیہ کے تشددکا شکار ہونے والی نوعمر رضوانہ نے صحت یاب ہو کراسکول میں تعلیم کا آغازکردیا۔ رضوانہ پر تشدد کا معاملہ سوشل میڈیا میں کھلنے کے بعد پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اس کا لاہور کے جنرل ہسپتال مین مکمل علاج کروایا تھا اور کئی روز تک موت و حیات کی کش مکش میں مبتلا رہنے کے بعد بالآخر وہ صحتیابی کی طرف آ گئی تھی۔
رضوانہ کی صحتیابی کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو مین اس کی تعلیم کا بندوبست بھی پنجاب کی حکومت نے کیا ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ چائلڈ پروٹیکشن اسکول میں زیر تعلیم بچیوں نے پہلے دن رضوانہ کو خوش آمدیدکہا، رضوانہ کا آج اسکول میں پہلا دن تھا، اس نے باقاعدہ تعلیم کا آغاز کردیا ہے۔
سارہ احمد نےبتایا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ رضوانہ کوکوکنگ بھی سکھائی جائے گی، اس کے علاوہ رضوانہ کی نفسیاتی کونسلنگ بھی کی جارہی ہے اور اس کا طبی معائنہ بھی جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ 5 ماہ لاہور کے جنرل اسپتال میں زیرعلاج رہی، رضوانہ کو سر، چہرے اور کمر پر ایک سو سے زیادہ زخموں کے ساتھ لاہور جنرل اسپتال لایا گیا تھا۔ سول جج کے گھر میں چویل عرصہ تک زخموں کا علاج نہ ہونے کے سبب رضوانہ کے زخموں میں کیڑے پڑ گئے تھے اور انفیکشن آخری درجہ تک بڑھ چکی تھی، بچی کےسر سمیت جسم پر15 جگہ چوٹوں کے نشان تھے اور اس کے اندرونی اعضا بھی متاثر تھے۔ نگراں وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں کے 14 رکنی بورڈ نے دن رات محنت کر کے اس بچی کو بحال کیا تھا۔