ویب ڈیسک: انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے ایک نئے فوجداری ضابطے کی توثیق کی ہے جس کے تحت شادی کے بغیر جنسی تعلقات اور غیر شادی شدہ جوڑوں کے ساتھ رہنے کو جرم قرار دیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ترمیم شدہ قانون کے تحت شادی کے بغیر جنسی تعلقات کی سزا ایک سال تک قید اور ساتھ رہنے کی سزا چھ ماہ تک کرنے سے متعلق متعدد دفعات پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
اس جرم کی سزا ملکی اور غیر ملکی افراد کے لیے بلا تفریق ایک سال تک قید ہو گی تاہم قانون کے تحت کارروائی ملزم کے شریک حیات، والدین یا بچوں کی طرف سے درج مقدمے کے بعد ہی ممکن ہو گی۔
ترمیم شدہ قانون میں صدر یا ریاست کی توہین کرنے اور ایسے خیالات کے اظہار پر پابندی بھی شامل ہے جو ریاستی نظریے کے خلاف ہیں۔ قانون کے تحت صرف صدر مملکت ہی توہین کیے جانے کی شکایت کر سکیں گے، ناقدین کے مطابق یہ قوانین سیاسی اور مذہبی آزادیوں پر پابندی لگاتے ہیں۔
نیا ضابطہ صدر کے دستخط کے بعد نافذ ہو جائے گا لیکن اس پر فوری عمل درآمد نہیں کیا جائے گا کیونکہ پرانے ضابطے سے نئے ضابطے میں منتقلی میں زیادہ سے زیادہ تین سال لگیں گے۔
نئے ضابطے میں اسقاط حمل کو بھی ایک جرم کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے جس میں جنسی زیادتی سے بچ جانے اور جان لیوا طبی حالات کا سامنا کرنے والی خواتین کے لیے استثنا ہے۔