ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دل دہلادینے والاواقعہ، بدبخت بیٹے نے والدین، بھائی کو آگ لگادی

دل دہلادینے والاواقعہ، بدبخت بیٹے نے والدین، بھائی کو آگ لگادی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42) معاشرے میں ایسے افسوسناک واقعات رونماں ہورہے ہیں کہ دیکھنے اور سننے والے افسردہ اور ملزمان کو فوری سزا دلانے کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں، ایک ایسا ہی دردناک واقعہ پیش آیا، بیٹے نے والدین اور بھائی کو آگ لگادی۔

تفصیلات کے مطابق سماج میں عدم برداشت کا رجحان برھتا جارہا ہے،ملک میں جرائم کی شرخ میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ عدم برداشت اور بیروزگاری ہے، حقیقی رشتوں کا خون سفید ہوچکا ہے جو کہ معاشرے کے لئے ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے، لزرہ خیزواقعات میں کئی گھر اجڑ چکے ہیں، ایک ایسا ہی افسوس ناک واقعہ گزشتہ روز پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں پیش آیا، بدبخت بیٹے نے کسی رنجش پر اپنے سگے والدین اور بھائی کو آگ لگادی اور ان کو جلتے چھوڑ کرگھر سے فرار ہوگیا۔ زخمیوں کو دروازہ توڑ کر باہر نکالاگیا، تاحال ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

 ڈی پی او شیخوپورہ مبشر میکن کا کہناتھا کہ پٹرول چھڑک کر والدین اور بھائی کو جلانے والا ملزم گرفتار ہوچکا ہے،ملزم راشد کو موبائل لوکیشن اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے گرفتار کیا گیا،ملزم کے خلاف تھانہ صدر میں ملزم کی بہن ثمینہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 947/20 درج کیا گیا،ملزم کے خلاف زیر دفعہ 336/B کے تحت مقدمہ درج کیا گیا،ملزم راشد نےمعمولی تلخ کلامی پر پر پٹرول چھڑک کر اپنی ماں باپ اور بھائی کو آگ لگائی تھی،تینوں زخمیوں کی ہسپتال میں حالت تشویشناک ہے۔

 ڈی پی او شیخوپورہ مبشر میکن کا مزید کہناتھا کہ گرفتار ملزم راشد محمود شیخوپورہ کے علاقہ مدار کارہائشی ہے جس کے 3 بچے ہیں جبکہ اپنے 3 بھائی اور تین بہنیں بھی ہیں،ملزم وین ڈرائیور ہے، گھر میں اہلیہ کا والدین کے ساتھ جھگڑا ہو جس کی پاداش میں ملزم نے موٹر سائیکل سے پیٹرول نکال کر والدین اور چھوٹے بھائی پر چھڑک کر آگ لگادی اورکمرے کا دروازہ بند کرکے اپنی اہلیہ کے ہمراہ روپوش ہوگیا، پولیس کو جیسے ہی اطلاع ملی تو متاثرین کو دروازہ توڑ کرباہر نکالا اور ہسپتال منتقل کردیا۔

 ڈی پی او شیخوپورہ کا مزید کہناتھا کہ ملزم کی بیوی کو حراست میں لے لیاگیاتھا جبکہ رات کارروائی کرتے ملزم راشد کو بھی گرفتار کرلیاگیا۔ساس، بہو میں تلخ کلامی کی وجہ سے نوبت یہاں تک پہنچی۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer