ایشیا میں جاری گریٹ گیم۔ پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

8 Dec, 2018 | 04:02 PM

مہوش نثار

(مہوش نثار) عمران خان کی حکومت کو 3ماہ ہی ہوئے ہیںاور اندورنی معاملات کے ساتھ ساتھ علاقائی سطح پر بھی پاکستان کے کردار کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔افغان وار کو 17سال بیت گئے،لیکن امریکہ سمیت یورپی افواج ابھی تک نہ تو جنگ جیت سکیں۔نہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاسکیںاور نہ ہی باعزت انخلا کے لئے راہ ہموار کرسکیں۔

17سال میں پہلی بار امریکہ نے باضابطہ طور پر پاکستان سے افغانستان کے مسئلے پر درخواست کی۔امریکہ کے بعد نیٹو سربراہ نے بھی افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے پاکستان کے کردار کو اہمیت دی اور کردار ادا کرنے کا کہا۔روس نے مذاکرات شروع کئے تو پاکستان کو مرکزی حیثیت دی گئی۔اس سے پہلے پاکستان سے ڈو مور۔ڈوموراورڈومور کا مطالبہ کیا جاتا ہے اب یہ روش تبدیل ہوچکی ہے۔

بھارت کے ساتھ تعلقات کی بات کریں تو کچھ عرصہ پہلے۔سفارتی سمیت ہر محاذ پر عالمی سطح پر بھارتی موقف کو تقویت مل رہی تھی۔ عمران خان کی حکومت آئی۔ کرتار پور راہداری کا تاریخ ساز اقدام ہوا۔بھارت کو بیک فٹ پر جانا پڑگیا۔کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے موقف کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی، بھارت کو اپنی ساکھ بچانا پڑرہی ہے۔

خارجہ پالیسی کی بات کی جائے تو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات،چین،ملائیشیا اور ایران کے ساتھ تعلقات کو نئی اڑان ملی۔معاشی بحران سے نکالنے کےلئے دوست ممالک نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا۔ معاہدے کئے۔پیکج دئیے اور تیل دیا۔

وسطی ایشیائی ممالک سے تعلقات کی بات کی جائے تو سی پیک کی وجہ سے ان ممالک میں پاکستان کو خاص اہمیت حاصل ہوچکی ہے دوسرا روس کےساتھ تعلقات میں غیر معمولی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ دفاعی معاہدے کئے جا رہے ہیں۔مشترکہ جنگی مشقیں ہو رہی ہیں۔شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن میں پاکستان کو نمائندگی مل چکی ہے جو خطے کی معاشی خوشحالی کی ضامن تنظیم سمجھی جاتی ہے۔

ترکی کے ساتھ تعلقات بھی ماضی کی طرح خوشگوار ہیں۔گزشتہ دہائی پر نظر ڈالیں تو یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان کسی کی پراکسی وار کا حصہ بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کررہاہے۔یمن کا مسئلہ اس کی مثال ہے۔

امریکہ جو پاکستان کو ڈکٹیشن دیتا نہیں تھکتا تھا آج پاکستان کی پالیسی کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ اگر پاکستان مضبوطی کی طرف نہ جارہاہوتا تو بھارت اور امریکہ بیک فٹ پر کبھی نہ جاتے۔

مشرق وسطیٰ کی بات کی جائے تو قطر کے معاملے پر بھی پاکستان اپنے موقف پر قائم رہا اور آج سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی پاکستانی موقف کی حمایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔عمران خان کا دورہ سعودی عرب اور یو اے ای کی کامیابی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

منی لانڈرنگ کو لے کر مغربی ممالک کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات اور معاہدے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان کرپشن کے خلاف جاری عالمی جنگ میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے اور پاکستان کے کردار کو سراہا بھی جارہاہے۔

پاکستان نے دہشت گردی پر جس طرح قابو پایا ہے اس کی مثال جدید دور میں کہیں نہیں ملتی۔اس میں اب کوئی شک نہیں رہاہے کہ براعظم ایشیا کی سیاسی شطرنج پر جاری گریٹ گیم پاکستان کی مدد کے بغیر نہیں جیتی جاسکتی اور نہ ہی کھیلی جاسکتی ہے۔شاید امریکہ اور روس دونوں کو اس کا ادراک ہوچکا ہے جبکہ چین کو پہلے سے ہی اس کا ادراک تھا۔

مزیدخبریں