دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں ڈبونے کے دعویدار آج کہاں ہیں؟ جنرل عاصم منیر

8 Aug, 2024 | 11:35 PM

سٹی42: پاکستان کے  چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے، "جو کہتے تھے ہم نے دو قومی نظریے کوخلیج بنگال میں ڈبو دیا, وہ آج کہاں ہیں؟"   اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے اور ہم اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے جد وجہد کر رہے ہیں ۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے یہ باتیں  اسلام آباد میں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ "جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔""  اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لیے جد وجہد کر رہی ہے۔"

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے،ہم انھیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنۂ خوارج کی خاطر اپنے  ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں،دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم  اُنکی کاوشوں کو سراہتے ہُوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں،جن کے بارے میں  علامہ اقبال نے فرمایا تھا: "اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ،  املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ 
ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ، شمشیر ہی کیا نعرۂ تکبیر بھی فتنہ"

 جنرل سید عاصم منیر   نے مزید کہا، "جرائم پیشہ افراد اور  اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتاہے۔"

جنرل عاصم منیر نے کہا, "کسی نے پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں  گے۔"

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھیں۔

علما و مشائخ کانفرنس میں مزید گفتگو کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا، کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرسکے۔

  آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ کشمیر تقسیم پاک و ہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔ فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ فلسطین اور غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو  روتا ہے۔  فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں  اپنی حفاظت خود کرنا ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔

چیف آف آرمی سٹاف  نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانوں کی مہمان نوازی کی ہے، ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں۔

شدت پسندی پر بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، علما و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔

 آرمی چیف نے کہا  کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جنرل عاصم منیر  نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کہ ہم لوگوں کو کہتےہیں کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے۔

مزیدخبریں