ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کیخلاف آرٹیکل 6 لگے گا یا نہیں?

8 Apr, 2022 | 01:11 PM

ویب ڈیسک :  ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی ہوگی یا نہیں اس حوالے سے  قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا ہے، تفصیلی فیصلہ آئے گا تو  پتہ چلے گا کہ ان کے خلاف  بغاوت کے آرٹیکل چھ کی کارروائی ہوگی یا نہیں کیونکہ اگر سپریم کورٹ نے   اپنے تفصیلی فیصلے میں   ڈپٹی سپیکر کے اقدام کو اگر آئین کی خلاف ورزی کی حد تک رکھا ہے اور بغاوت نہیں قرار دیا تو اس صورت میں آرٹیکل 6 کا اطلاق نہیں ہوگا۔آرٹیکل 6 اس صورت میں لگتا ہے جب آئین کو معطل، منسوخ یا بغاوت کے مرتکب ہوئے ہوں۔ 

 سینئیر قانون دان شاہ خاور ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ  سپیکر یا دیگر افراد کے خلاف قانونی کارروائی کیا ہوسکتی ہے یہ معاملہ بحث طلب ہے۔’کئی لوگوں کا خیال ہے کہ اس پر آرٹیکل 6 لگتا ہے کیونکہ آئین توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ لیکن آرٹیکل 6 لگانے کا ایک طریقہ کار ہے وہ ہر کوئی کر نہیں سکتا، ریاست پاکستان یہ مقدمہ چلا سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سر دست ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جاسکتی ہے اور یہ آپشن ہر وقت اپوزیشن کے پاس موجود ہے۔
 یادرہے  گذشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی 3 اپریل کو دی گئی رولنگ کو غیر آئینی قرار دے کر قومی اسمبلی بحال کر دی  تھی۔
 سپریم کورٹ  نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پر سپیکر کی رولنگ میں بتائی گئی وجوہات آئین اور قانون سے متضاد ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اس لیے ان کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 3 اپریل کے بعد وزیراعظم اور صدر پاکستان کے تمام فیصلے بھی ختم کر دیے ہیں۔

مزیدخبریں