حکومت نے دوبارہ اسٹیٹ بینک سے قرض لینا شروع کردیا

8 Apr, 2020 | 08:00 PM

سٹی42:  حکومت نے ہاٹ منی کی واپسی کے بعد بجٹ اخراجات پورے کرنے کے لیے دوبارہ مرکزی بینک سے قرض لینا شروع کر دیا، سات روز کے دوران چار سو اٹھانوے ارب روپے قرض لیا۔

  اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ کے آخری ہفتے کے دوران قرض واپس کرنے اور دوسرے بجٹ اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے مرکزی بینک سے 498 ارب 35 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نیا قرض لیا گیا،  اس میں سے کمرشل بینکوں کو قرض کے 114 ارب 47 کروڑ روپے واپس کیے گئے، جبکہ 383 ارب 88 کروڑ روپے سے دوسرے اخراجات پورے کیے گئے.

مارچ کے دوران غیر ملکیوں کی طرف سے تقریبا تین سو ارب روپے کے ٹی بلز فروخت کرنے کی وجہ سے حکومت کا قرض کے لیے مقامی بینکنگ سیکٹر پر انحصار بڑھ گیا، مارچ کے پہلے تین ہفتوں میں کمرشل بینکوں سے 525 ارب روپے قرض لیا جبکہ آخری ہفتے مرکزی بینک سے قرض لے کر اخراجات پورے کیے۔

 واضح رہے کہ کورنا نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی معی‍شت کی دھجیاں اڑا دی ہیں,سال 2020 کی پہلی سہ ماہی عالمی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی، کورونا وائرس کے خوف سے صنعتیں بند، اسٹاک مارکیٹوں میں شئیرز کی مجموعی مالیت کھربوں   ڈالر کم ہو گئی، خام تیل کی قیمت بھی 66 فیصد سے زائد گر گئی۔

پاکستان میں بهی کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی بدحالی کا خطرہ برقرار ہے، لاک ڈاؤن طویل ہونے سے تاجر برادری میں معاشی اضطراب بڑھنے لگا ہے۔مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر  کہتے ہیں  حکومت نے چھوٹے تاجران کو ریلیف پیکج نہ دیا تو شہر بھر میں 15 اپریل سے مارکیٹیں اور بازار کھول دیں گے۔

دوسری جانب پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط ارسال کردیا ہے۔ خط میں وزیراعظم عمران خان سے استدعا کی ہے کہ دیگر صنعتوں کیطرح فرنیچر سازی کے شعبے کو احتیاطی تدابیر کیساتھ مخصوص اوقات کار میں کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے کیونکہ لاک ڈائون طویل ہونے سے فرنیچر سازی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کے گھروں کے چولہے بند ہوگئے ہیں.

مزیدخبریں