( شہزاد خان ابدالی ) لاک ڈاؤن طویل ہونے سے فرنیچر سازی کا شعبہ بھی معاشی طور بدحال ہوگیا، فرنیچر سازی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گی۔
ایک جانب کورونا تو دوسری جانب معاشی بدحالی کا خطرہ برقرار ہے۔ لاک ڈاؤن طویل ہونے سے فرنیچر سازی کا شعبہ بھی معاشی بدحالی کا شکار ہوگیا ہے۔ فرنیچر سازی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کاریگر، مزدور، رنگ سازی، لوڈرز کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گی۔ پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن نے وزیراعظم کے نام خط ارسال کردیا۔
خط کے ذریعے پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان سے استدعا کی ہے کہ دیگر صنعتوں کیطرح فرنیچر سازی شعبے کو احتیاطی تدابیر کیساتھ مخصوص اوقات کار میں کھلنے کی اجازت دی جائے۔
لاک ڈاؤن طویل ہونے سے فرنیچر سازی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کے گھروں کے چولہے بند ہوگے ہیں جبکہ فرنیچر سازی کے اداروں کے مالکان کیلئے ٹیکسز، ملازمین کی تنخواہوں اور یوٹیلٹی بلز کی ادایئگیاں ناممکن ہوکر رہ گئی ہیں۔
پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے عہدیدران نے کہا کہ کورونا سے بچنے کیساتھ ساتھ معاشی بدحالی دور کرنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔