( عابد چوہدری ) پتنگ بازی کا خونی کھیل صوبے بھر کے ساتھ ساتھ بالخصوص شہر میں بھی دھڑلے سے جاری ہے۔ یہ خونی کھیل جہاں ہماری ثقافت، معاشرتی استحکام اور اسلامی اخلاقیات کو بگاڑنے کا سبب بن رہا ہے.
افسوسناک امر یہ ہے کہ پتنگ کی دھاتی ڈور سے کٹ کر جاں بحق ہونے والے افراد کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو نہ پتنگ اڑاتے ہیں اور نہ ہی ان کا مقصد پتنگ لوٹنا ہوتا ہے، آئے دن کسی نہ کسی انسان زندگی کا چراغ بھی گل کرتا چلا جارہا ہے۔ پاکستان میں بھی پتنگ بازی کو موسم سرما کے آخر میں اور بہار کی آمد پر خاص تہوار کی صورت میں منایا جاتا تھا جسے بسنت کہتے ہیں۔
بسنت پاکستان کا مقبول تہوار تھا اور لوگ اسے بہت جوش و خروش سے مناتے تھے۔ بسنت کے دن آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھرا ہوتا تھا۔ ان خوبصورت پتنگوں کو ڈور اور مانجے سے آسمان میں اڑایا جاتا تھا۔ بسنت کا تہوار منانے کے لئے دنیا بھر کے سیاح پاکستان کا رخ کرتے تھے۔ خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی بسنت کے موقع پر پاکستان ضرور آتے تھے۔
دوسری جانب شہرمیں پتنگ بازی پرپابندی عائد ہے مگر اسکے باوجود پتنگ بازی کا سلسلہ جاری ہے۔شادمان کے علاقے میں کٹی پتنگ کی ڈور پھرنے سےنوجوان سلامت علی زخمی ہوگیا۔ جسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق سلامت علی کی حالت خطرے سےباہر بتائی جا رہی ہے۔