ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  لاہور  میں کینال روڈ پر کار نہر میں جا گری۔

Car Accident , Lahore canal road , traffic rules, under age driving, city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اسرار خان:  لاہور  میں کینال روڈ پر کار نہر میں جا گری۔

ہفتہ کی شام کینال روڈ پر  ڈاکٹر ز ہسپتال کے قریب ایک  کار نہر میں گر گئی ۔ اس حادثہ کے بعد سڑک پر ٹریفک رک گیا اور سڑک پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ 
ٹریفک پولیس اور ریسکیونےکرین کی مدد سےکارنہر سےنکال لی
کار نہر میں گری تو اس میں دو نوجوان سوار تھے۔ ٹریفک پولیس اور ریسکیو ون ون ٹو ٹو کے اہلکاروں نے مل کر کار  کو نہر سے نکالنے کے لئے کرین کی مدد لی۔ کار میں سوار دونوں نوجوان محفوظ رہے، وہ کار کے نہر میں گرنے کے بعد خود نکل کر باہر آ گئے تھے۔

کینال روڈ پر رش آور کے دوران حادثہ کے بعد ٹریفک بری طرح پھنس گیا تھا۔ پولیس کو سڑک پر ٹریفک بحال کرنے میں کافی وقت لگ گیا۔  پولیس کے کئی اہلکاروں نے مسلسل کوشش کر کے  ٹریفک بحال کی۔ 


حادثہ کی وجہ ریسنگ!

حادثہ کے بعد معلوم ہوا کہ کینال روڈ، ٹھوکر سے ڈاکٹر ہسپتال دو گاڑیاں ریسنگ کرتے ہوئے آرہی تھیں۔ دونوں گاڑیوں کی رفتار سڑک پر رفتار کی گنجائش سے کافی زیادہ تھی۔   اووسپیڈنگ کی وجہ سے ایک گاڑی آوٹ آف کنٹرول ہوکر نہر میں جاگری۔

ٹریفک پولیس  کے ترجمان نے بعد میں بتایا کہ نہر میں گرنے والی گاڑی کو  ایک کم عمر ڈرائیور چلا رہا تھا جس کا نام علی کاشف ہے۔

ٹریفک پولیس اہلکاروں نے ضابطہ کے مطابق  کار ڈارائیور کو   مقدمہ  درج کر کے قانونی کارروائی کرنے کےلئے تھانہ مصطفیٰ ٹاؤن پولیس کے حوالے کرنا تھا تاہم انہوں نے کار میں موجود دوسرے نوجوان کو بھی پولیس کے حوالے کر دیا جس کے بارے مین ابھی پتہ نہیں چلا کہ اسے پولیس نے رہا کر دیا ہے یا ہنوز زیر حراست رکھا ہوا ہے۔

طیف ٹریفک آفیسر عمارہ اطہر نے اس واقعہ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ  شہر کی سڑکوں پر تیز رفتاری اور  ریسنگ کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔  اپنی اور دوسروں کی جانوں سے کھیلنے والے کسی رعائت کے مستحق نہیں۔

انڈر ایج ڈرائیونگ

کینال روڈ پر کم سن ڈرائیور کی کار نہر مین گری تو پتہ چلا کہ شہر میں انڈر ایج ڈرائیونگ کو روکنے کے لئے ٹریفک پولیس کی تمام کوششیں نقش بر آب تھیں۔ انڈر ایج درائیونگ اب بھی ہو رہی ہے اور اس کے نتائج بھی وہی ہیں جن سے بچنے کے لئے سابق نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے اپنی حکومت کے آخری مہینوں میں ٹریفک پولیس کو سخت ترین کارروائیاں کرنے پر مجبور کیا تھا۔