جمال الدین جمالی : سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جس دوران ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو لوگوں نے تمام مشکلات کے باوجود صحیح فیصلے لیے ، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان جو پی ٹی آئی کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں کل جلسہ گاہ میں پہنچے۔
میڈیا ٹاک کے دوران صحافی نے بتایا کہ جوڈیشل پیکج اور ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل آرہا جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان بلوں کے ذریعے پارلیمنٹ کو بل ڈوز کرنے کی کوشش کی گئی، کم از کم عوام کے سامنے بل کے دونوں پہلوؤں تو سامنے آتے ۔انھوں نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ عدلیہ کی آزادی کو کمزور نہ کریں، آج ہم دھوپ میں ہیں لیکن کل آپ دھوپ میں ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کے وکلا کو اس پر غور کرنا چاہیے ، پرویز الہی کو پی ٹی آئی کا صدر بنایا گیا مگر وہ خاموش ہیں۔ اڈیالہ میں اور وہ اکٹھے تھے، ان کی طبیعت واقعی خراب تھی۔
دوسری جانب صحافی نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے گرفتاری کے وقت کہا کہ آپ اسٹیبلشمنٹ کے آدمی ہیں جسق پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر میں اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہوتا تو کیا آج جیل میں ہوتا؟ میرے خلاف پارٹی میں ایک بڑی کمپین چلائی گئی، میرا موٹا سا سوال ہے کہ میں بانی پی ٹی آئی کی کور کابینہ میں تھا، بانی پی ٹی آئی سے سوال کیجیے گا کہ کیا ان کی کور کابینہ سے میرے علاؤہ ان کے ساتھ کون کھڑا ہے۔
ایک صحافی کی جانب سے کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان مثبت ہے اس بیان کو اب ثابت کرکے دکھائیں ۔