مانیٹرنگ ڈیسک: میکسیکو میں عدالت نے حکومت کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے اسقاط حمل کو آئینی طور پر غیر مجرمانہ عمل قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اسقاط حمل کو وفاقی طور پر غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس طریقہ کار پر موجودہ پابندی غیر آئینی ہے۔
میکسیکو کی عدالت نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ وفاقی ضابطہ فوجداری میں اسقاط حمل کی سزا دینے والا قانونی نظام غیر آئینی ہے کیونکہ یہ حاملہ ہونے کی صلاحیت رکھنے والی خواتین کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اسی لیے اسے آئینی طور پر غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 'زیادتی کا نشانہ بننے والی کسی بھی لڑکی کو ماں بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ، نہ ریاست کی طرف سے، نہ اس کے والدین اور نہ ہی اس کے سرپرست کی طرف سے'۔
میکسیکو کی 12 ریاستوں میں پہلے ہی اسقاط حمل کو جرم قرار دیا جا چکا ہے جب کہ اب نیا حکم نامہ تمام 32 ریاستوں میں اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دیتا ہے۔
اپنے فیصلے میں میکسیکن کورٹ نے کہا کہ 2021 میں اسقاط حمل کو جرم قرار دینا غیر آئینی تھا، ریاست کوہویلا میں اسقاط حمل سے گزرنے والی خواتین کو تین سال تک کی قید اور جرمانے کی دھمکی دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل میکسیکو میں اسقاط حمل کروانے پر 3 سال کی سزا تھی۔2007 میں میکسیکو سٹی اسقاط حمل کو جرم قرار دینے والی ملک کی پہلی ریاست تھی جس کے بعد ایک درجن ریاستوں نے بھی یہ ہی کیا۔