(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے خوشخبری سنا دی کہ اکتوبر میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں کمی ہو گی، البتہ ستمبر کا مہینہ مشکل ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملکی معاشی صورتِحال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال 21 ارب ڈالرز کے قرض کی ادائیگیاں کرنی ہیں، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے، جب حکومت میں آئے تو اندازہ تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے, 30 ارب ڈالر کی برآمدات اور 80 ارب کی درآمدات پائیدار نہیں اور یہ صورتحال 1 یا 2 سال تو چل سکتی ہے مگر زیادہ عرصہ نہیں, پاکستان کی ترقی مستحکم نہیں ہے اور ہماری گروتھ کی بنیاد درآمدات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی قرضوں کے ساتھ کون سی خود مختاری اور حقیقی آزدی کی بات کرتے ہیں،1997 میں دبئی سے لیے گئے قرضے ابھی تک واپس نہیں کرسکے ہیں جبکہ سابقہ حکومت نے امیر ترین طبقے کو 500 ارب روپے کے سستے قرضے فراہم کیے۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ سیلاب سے سندھ میں کھجور، پیاز، روئی ،گنے کی فصل تباہ ہوئی۔سیلاب کے متاثرین کی مدد کرنے میں آئی ایم ایف کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا تاہم خدشہ ہے کہ تعمیر نو کے دوران سیمنٹ سیکٹر مراعات کا مطالبہ نہ کر دے کیوںکہ سیمنٹ پرسبسڈی دینے کا زیادہ فائدہ سیمنٹ کارخانوں کو ہوگا اور اس سےغریب طبقے کو کم فائدہ ہوگا۔سیلاب کی وجہ سے فوڈ انفلیشن میں اضافہ ہوا تاہم امید ہے کہ ستمبر میں افراط زر میں کمی آئے گی اور اکتوبر سے بجلی کے بلوں میں واضح کمی ہوگی۔