سٹی42: پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ہم کوئی فیصلہ کریں۔ فلسطین کے حوالے سے خاموشی اختیار کرنا انسانیت کا خون ہے۔ اسرائیلل کے اقدامات دنیا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ یہ باتیں صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اسلام آباد میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
غزہ پر اسرائیلی بربریت کے ایک سال مکمل ہونے اور فلسطینیوں سے اظہار ہکجہتی کے لیے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی) اس وقت جاری ہے۔
اے پی سی کا آغاز مولانا عبدالغفور حیدری کی تلاوت کلام سے کیا گیا، آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کی قیادت شرکت کر رہی ہے البتہ پاکستان تحریک انصاف نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکت نہ کرنےکافیصلہ کیا۔
صد ر آصف علی زرداری کا خطاب
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کانفرنس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال پہلے اسرائیل نے غزہ اور فلسطین پر حارحیت کی، اسرائیل کے اقدامات دنیا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، اسرائیل فلسطین کے علاوہ لبنان پر بھی جارحیت کر رہا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث 41 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ، فلسطین اور غزہ میں صحت اور تعلیم کا ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکاہے ، ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے، ہم اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے۔
نواز شریف کی گفتگو
مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں ایک بہت ہی اہمیت کے حامل کیس کے حوالے سے اکھٹے ہوئے ہیں،یہ دنیا کے اندر خوفناک بربریت والا کیس ہے، فلسطینیوں کے پاس کوئی سازوسامان نہیں، ایسی بربریت ہم نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھی جو اسرائیل کر رہا ہے، اب بھی بہت بڑا طبقہ اس کو انسانی مسئلہ نہیں سمجھتا ہے، اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ شہبازشریف نے جنرل اسمبلی میں فلسطین کا مسئلہ بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے، اقوام متحدہ کو بھی کوئی فکر نہیں کہ وہ اپنی قرارداد پر عمل نہیں کراسکی، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھی قراردادوں پر عمل نہیں کراسکا۔
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ہم کوئی فیصلہ کریں، اس حوالے سے جتنے جلدی اقدامات ہیں کرنے چاہیے، فلسطین کے حوالے سےخاموشی اختیار کرنا انسانیت کی تذلیل ہے۔
جمعیت علما پاکستان ٹو سٹیٹ سالیوشن کو نہیں مانتی، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے مجاہدین نے حملہ کیا، حماس کے حملے نے فلسطین کے مسئلے کی نوعیت تبدیل کر دی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دو ریاستی حل کو ہماری پارٹی تسلیم نہیں کرتی،اس خطے میں یہودیوں کی آبادی یا بستی کا کوئی جواز نہیں۔
پاکستان فلسطین کے معاملے پر ایک پیج پر ہے ، بلاول
چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نےفلسطنیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا دنیا کو پیغام بھیجنا ہوگا کہ پاکستان اپنے فلسطین کے بھائیوں کو نہیں بھولا ،پاکستان غریب ملک ضرور ہے ، معاشی اور دہشتگردی کے مسائل ہیں ، پاکستان فلسطین کے معاملے پر ایک پیج پر ہے ،
کچھ قوتیں سمجھتی ہیں کہ پاکستان مسلہ فلسطین کے معاملے پر ایک پیج پر نہیں ،تمام سیاسی جماتیں آج پیغام بھیج رہی ہیں کہ ہم ایک پیج پر ہیں ،پاکستان نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے وزیراعظم کے خطاب کا بائیکاٹ کیا ،وزیراعظم نے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف بائیکاٹ کی قیادت کی اس کو سراہتے ہیں ، فلسطین کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون وزیراعظم کے ساتھ ہے ،ہماری جماعت یا کوئی بھی رہنما فلسطین معاملے پر وزیراعظم کے کام آتا ہے تو ہم تیار ہیں ، ہم خارجہ سطح پر جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں ، فلسطین کے کیس کو دینا میں لڑنے کے لیے ہم میں سے کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا ،ہم سب فلسطین کے لیے سیاسی اور سفارتی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں ، وزیراعظم فیصلہ کرتے ہیں جنگ لڑنے کی ضرورت ہے تو کوئی جماعت پیچھے نہیں ہٹے گی ، تاثر دیا گیا کہ فلسطین میں پہلے امن تھا ایک دن میں صورتحال تبدیل ہوگئی ، پوری دنیا نے دیکھا یر غمالیوں کو بہت بڑا مسلہ بنا دیا گیا ،ہم چاہتے ہیں کہ دنیا میں ایک بھی یرغمالی نہیں ہونا چاہے ، فلسطنیی 3 سے چار نسلوں سے مظالم اور بربریت برداشت کرتے آرہے ہیں ، اکتوبر کے بعد اسرائیلی مظالم کے پیچھے کوئی خواہش ہے ،اسرائیل اپنے یر غمالیوں کے نام پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہا ہے ،اسرائیل کا مقصد فلسطین ، لبنان اور یمن پر قبضہ کرنا ہے
دنیا سے پوچھتا ہوں کیا مسلمانوں کاخون دیگرقوموں کے خون سے سستا ہے، وزیراعظم پاکستان
وزیراعظم نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں شرکت پر تمام رہنماوں کا شکر گزار ہوں ،کانفرنس میں ملک بھر سے رہنماوں نے شرکت کی ، جب بھی ملک کو چیلنج کا سامنا ہوا سیاسی اور مذہبی قیادت اکھٹی ہوئی ،آج کا دن اتحاد کی روشن مثال ہے، فلسطین کی آزاد ریاست کا قیام اور مقبوضہ بیت المقدس دارلحکومت ہوناچاہئے،
آج کی قرارداد میں صرف فلسطین کی آزادریاست کے قیام کی بات ہونی چاہیے،غزہ کی وادی فلسطینیوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہے، دنیا سے پوچھتا ہوں کیا مسلمانوں کاخون دیگرقوموں کے خون سے سستا ہے، غزہ میں خون ریزی بندکرانے کیلئے ہرممکن کوشش کرنا ہوگی، اسرائیل کا ظلم کبھی بھلایانہیں جائے گا، اللہ کا شکرہے جنرل اسمبلی اجلاس میں نیتن یاہو سے ہاتھ نہیں ملانا پڑا،ہم نے بائیکاٹ کیا،جنگ بندی کیلئے شد و مد سے آواز اٹھانی چاہیے،آج کی قراردادمیں آزاد فلسطین کے قیام اور القدس کو درالخلافہ بنانے کی بات ہونی چاہے ، فلسطین میں بچے شہید ہو رہے ہیں شہروں کے شہر تباہ ہوچکے ہیں ، کشمیر مٰیں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ، کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے ، خونریزی بند کرانا ہمارا اولین فرض ہے ، نادرن ائرلینڈ ، سوڈان کی تقسیم جیسے مسائل پر عالمی طاقین کیسے سامنے آتی ہیں ، پوچھنا چاہتا ہوں کیا عالمی طاقتوں کو مسلمانوں کا خون نظر نہیں آتا ،کیا فلسطین میں مظالم عالمی طاقتوں کے کانوں میں نہیں گھونجتے ، فلسطین کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا ،فلسطین پر ظلم اور زیادتی کے خلاف اقدامات کئے جائیں گے ،فلسطین کے حق میں آج متفقہ قرار داد منظور کی جائے گی ،
پاکستان نے غزہ کیلئے ہرممکن امدادی سامان بھجوایا،امدادی سامان پہنچانے میں الخدمت فاؤنڈیشن کی کوششیں لائق تحسین ہیں، جنگ بندی کیلئے شد و مد سے آواز اٹھانی چاہیے،غزہ میں جنگ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے،صدر آصف زرداری کے ساتھ مل بیٹھ کرغزہ کیلئے اقدام اٹھائیں گے۔ آج کی کانفرنس سے دنیا کو قومی یکجہتی کا پیغام گیا ۔