(راؤدلشاد)صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے سے ملک کو آگ لگانے کی کوشش ہو رہی تھی، علی امین گنڈاپور سمیت پوری کابینہ انقلاب کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں ملک میں فساد پھیلانے اور ملک کو بنگلہ دیش بنانے کی تیاری ہو رہی تھی، پولیس نے پی ٹی آئی احتجاج سے0 12 افغان باشندے پکڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سمیت پوری کابینہ انقلاب کی دھمکیاں دی رہی ہے، علی امین گنڈاپور کے لاپتہ ہونے کا ڈرامہ کیا گیا، کےپی کے وسائل 12 سال سے وفاق پر چڑھائی کیلئے استعمال ہورہےہیں، شاندانہ گلزار کو پاکستان کے خلاف سازشوں کا ایجنڈا دیا گیا، خیبرپختونخوا کے لوگ صرف جلسوں، جلسوسں کیلئے رہ گئے ، ایک طرف ترقی دوسری طرف فساد ہو رہے ہیں۔
دوسری طرف پنجاب میں اپنا گھر اپنی چھت پروگرام کے تحت چیک دیے جا رہے تھے، 65 ہزار سپیشل افراد کو ہمت کارڈ دیے گئے، ان بچوں اور افراد کو کوئی فلاحی ریاست کا مفہوم سمجھ میں آیا۔
انہوں نے کہاکہ سات ماہ کے اندر درجنوں پروگرام وزیر اعلیٰ کے شروع ہو چکے ہیں، گرین کلر کے ڈرم کو استعمال کر کے گرین لائین خیبر پختونخوا میں شروع کی گئی، 12 سال سے اس صوبے کے وسائل وفاق پر چڑھائی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، ان کی پوری لیڈر شپ کل ورک فرام ہوم کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آپ گھر سے بیٹھ کر ورک فرام ہوم کریں گے اور لوگوں کے بچوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیں گے، تحریک انصاف کے یوٹیوب ونگ بھی کہہ رہے ہیں دھوکہ ہو گیا, جب پوری تحریک انصاف کہ رہی تھی کہ گنڈا پور کہاں ہے تو صدیق جان ٹویٹ کر رہا تھا کہ ڈگی میں ڈال کر پشاور بھجوایا جا رہا ہے.
انہوں نے کہا کہ ایک 20،22سال کے بچے نے پولیس والے کو مارا اور اس کی وردی چھینی ہے اور پہن کر خوشیاں منا رہے ہیں،پولیس کی دس گاڑیاں جلائی گئی ہیں پولیس اہلکاروں کی 31 موٹر سائیکل چلائی گئی ہیں،،ساری دنیا ڈھونڈ رہی ہے کہ ہمارا وزیر اعلیٰ کہاں ہے وہ ایک دم سے اسمبلی میں نمو دار ہوتا ہے اور اسمبلی میں کھڑے ہو کر آئی جی پنجاب کو دھمکیاں دیتا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کی عوام کا تہہ دل سے شکریہ اداکرتی ہوں کہ لاہور کی عوام نے فسادی ٹولے کو رد کیا،پنجاب کے لوگ گھر سے باہر کیوں نکلیں گے جب انہیں گھر میں دوائیاں اور بچوں کو ای بائیک مل رہی ہے ،کالجوں کو بسیں مل رہی ہیں اور لیپ ٹاپ تقسیم ہو رہے ہیں، آپ کے مقدر میں بھی پنجاب جیسی سہولیات ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش نہیں ہے، ریسکیو1122 کی گاڑیاں نیشنل ڈیزاسٹر فنڈ سے خیبرپختونخوا کو گاڑیاں دی گئی تھے، جو وہ لے کر اسلام آباد پر حملہ کرنے کے لیے لائے تھے۔
وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی بخاری نےکہا ہے کہ اسلام آباد میں شہید پولیس اہلکار کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں، علی امین گنڈا پور کے لاپتہ ہونے کا ڈرامہ رچایا گیا،، یہ اسلام آباد فتح کرنے اور یلغار کرنےکیلئے آئے،ان کے قافلوں سے ایک سو بیس مسلح افغانی گرفتار کئے گئے۔ پرامن احتجاج کے نام پراسلحہ اورغلیلوں کیساتھ اسلام آباد میں یلغارکی کوشش کی گئی، کیاسیاسی جماعتیں ایسے احتجاج کرتی ہیں، پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ ورک فرام ہوم پرتھی، لیکن کارکنوں کے بچے پولیس کا مقابلہ کررہے تھے،پولیس کی دس گاڑیوں 441 کیمرے اور بتیس موٹرسائیکلیں جلائی گئیں۔ عظمیٰ بخاری نے علی امین گنڈاپورکی گمشدگی کو ڈرامہ قرار دیدیا، بولیں کہ یہ بنگلہ دیش ماڈل پاکستان میں لاگو کرنا چاہتے تھے۔ تاکہ بانی پی ٹی آئی کو خالدہ ضیاء کی طرح رہا کروایا جائے، ان کاکہناتھاکہ چی گویرا گنڈا پور اچانک آئی جی اسلام آباد کودھمکیاں دیتے ہوئے کے پی اسمبلی میں نمودار ہوتا ہے۔ انہوں کہاکہ ان کا لیڈر12 موسم بنا سکتا ہے تو یہ 12 ضلع بھی بنا سکتے ہیں۔