ویب ڈیسک:پاکستان تحریک انصاف کیلئے بیرون ممالک سے غیرقانونی طور پر رقوم کی پاکستان منتقلی کے مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی عہدیدار اور سابق وزیراعظم عمران خان کے فرنٹ مین طارق شفیع کی گرفتاری کیلئے کوششیں کرنے والی ایف آئی اے کی ٹیم نے جمعہ کی صبح سرچ وارنٹ کے ساتھ ان کے گھر کی تلاشی لی۔
چھاپہ مارنے والی ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کی ٹیم گزشتہ روز سے ہی مسلسل طارق شفیع کی رہائش گاہ کے باہر موجود تھی، ایف آئی اے حکام کو شبہ تھا کہ وہ گھر میں ہی موجود تھے۔ ایف آئی اے کی ٹیم جمعرات کی دوپہر کے ڈی اے اسکیم ون میں طارق شفیع کی رہائش گاہ پہنچی تھی، اہل خانہ نے طارق شفیع کی رہائش گاہ پر عدم موجودگی کا بتایا۔
اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں 5 اکتوبر کو درج ایف آئی آر میں نامزد مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہا ہے، مقدمے میں سید عارف مسعود نقوی اور محمد رفیع لاکھانی بھی نامزد ملزم ہیں جب کہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی میں شامل ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد گھر کی سرچنگ کی گئی تاہم طارق شفیع گھر میں موجود نہیں تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق امن فاؤنڈیشن کےنام سے ملنے والی بیرونی لگ بھگ 9 ارب روپے کی امدادی رقم ملزمان نے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کرکے خردبرد کی یا خیراتی مقصد کیلئے حاصل کی گئی رقم دیگر مقاصد کےاستعمال کی گئی۔ یہ امدادی رقم بیرون ملک سے طارق شفیع کے کراچی میں واقع بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی گئی جو بعد میں پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔ عارف نقوی کی گرفتاری کے بعد سیشن جج نے ایف آئی اے کو تفتیش کی اجازت دی تھی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق اس غیر معمولی خوردبرد کی کڑیاں سابق وزیراعظم عمران خان سے جڑی نظر آتی ہیں۔