پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے نیب آرڈیننس مسترد کردیا

7 Oct, 2021 | 10:07 AM

Sughra Afzal

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صدر مملکت عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا جس کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔

صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے،صدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے، متعلقہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے، احتساب عدالتوں کیلئے ججز کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا، نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی، پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔

آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے، احتساب عدالتوں کے لیے ججز کا تقرر تین سال کے لیے ہوگا، صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے ۔

آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے، نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی، پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔آرڈیننس کے مطابق دوبارہ تعیناتی کے لیے تقرری کا طریقہ کار یہی اختیار کیا جائے گا، چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا، چیئرمین نیب اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجواسکتے ہیں۔

نئے چیئرمین نیب کیلئے پرانے چیئرمین بھی امیدوار ہو سکتے ہیں جبکہ چیئرمین نیب کو آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ نئے آرڈیننس کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار ہوگا، چیئرمین نیب کے خلاف شکایت سپریم جوڈیشل کونسل  سنے گی،  پیپلزپارٹی اورن لیگ نے آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے ہر قانونی فورم پر جانے کا اعلان کیا۔

سابق وزیر داخلہ اور ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایوان صدر آرڈیننس کی فیکٹری بن چکی ہے، جو آرڈیننس آئے صدر دستخط کر دیتے ہیں، پوری اپوزیشن چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس کو مسترد کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کا نیب ترمیمی آرڈیننس بد نیتی پر مشتمل ہے، ایک شخص کو برقرار رکھنے کےلیے قانون سازی کی جارہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے کہا  کہ پیپلز پارٹی کو چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں آرڈیننس کے ذریعے توسیع پر خدشات اور تحفظات ہیں، پی ٹی آئی حکومت کو ملک بھر سے چیئرمین نیب کے منصب کیلئے کوئی منصف نہیں مل رہا ؟ ۔ انہوں نے کہا سرکاری ادارے نیب کے چیئرمین کو آرڈیننس کے ذریعے 120 دن کی توسیع دینا سوالیہ نشان ہے ، اس شخصیت کو مدت ملازمت میں توسیع دی جا رہی ہے جس کی کارکردگی پرسپریم کورٹ، ہائی کورٹس سوال اٹھاتی رہی ہیں ۔ 

پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ نیب آرڈیننس کا مسودہ حکومت کے وزرا اور مشیروں کو بچانے کا منصوبہ ہے ، ایسی کونسی مجبوری یا ایمرجنسی ہے جو آرڈیننس کے ذریعے توسیع دی جا رہی ہے ؟۔ مسودے میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کو بھی متنازعہ بنایا جا رہا ہے ۔ 

مزیدخبریں