سعدیہ خان: لاہور سمیت پنجاب بھر میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار کی روک تھام اورمختلف پرندوں کی بقا کے لئے کام کرنیوالے اعزازی گیم وارڈنز کے ساتھ محکمے کا ناروا سلوک، نہ تجاویز مانی جارہی ہیں نہ ہی سکواڈ کو الاوئنسز دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں صوبائی اورضلعی سطح پراس وقت 16 گیم وارڈن ذمہ داری نبھا رہے ہیں تاہم محکمے کی طرف سے ان گیم وارڈنز کے ساتھ غیرمناسب سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ پنجاب کے اعزازی گیم وارڈنز کے مطابق کسی قسم کی تنخواہ اورمعاوضے کے بغیراپنے اخراجات پرجنگلی حیات کے بچاؤ اور افزائش کے لئے اپنا کردارادا کررہے ہیں لیکن بدقسمتی سے محکمے کی طرف سے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا جا رہا ۔
انہوں نے بتایا کہ وائلڈ لائف ایکٹ کے مطابق محکمے کے جوملازم اور سکواڈ غیرقانونی شکار پکڑے انکو الاوئنسز دیے جاتے ہیں جبکہ ان کے ساتھ محکمے کا جوسکواڈ کام کررہا ہے انہیں آج تک کوئی ٹی اے ،ڈی اے ملا ہے اور نہ ہی انہیں کوئی الاوئنس دیاگیا ہے۔ اعزازی گیم وارڈن کی طرف سے جنگلی حیات کے بچاؤ اوربہتری کے لیے دی جانیوالی تجاویز پربھی کوئی غور نہیں کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اعزازی گیم وارڈن اورمحکمے کی بیوروکریسی کی ان سے ناراضگی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اعزازی گیم وارڈن محکمے میں ہونیوالی کرپشن خاص طورپر محکمے کے افسران اورشکاریوں کے مابین گٹھ جوڑ کی راہ میں سب سےبڑی رکاوٹ ہیں۔ محکمے کے کئی افسران کیخلاف نایاب جانوروں کے غیرقانونی شکار میں شکاریوں کی معاونت، نایاب نسل کے جانوروں اورپرندوں کی غیرقانونی خریدوفروخت کے الزامات ہیں اوران کیخلاف انکوائریاں چل رہی ہیں۔
لاہور کی کسی بھی برڈ مارکیٹ میں چلے جائیں اور وہاں جا کرتصدیق کی جاسکتی ہے کہ محکمے کے افسران جانوروں اورپرندوں کی غیرقانونی خرید و فروخت میں ناصرف ملوث ہیں بلکہ اپناحصہ وصول کرتے ہیں۔