ٹرمپ کی فتح کے بعد تقریر میں یہودیوں کے سوا سب کا ذکر ہوا

7 Nov, 2024 | 08:25 PM

Waseem Azmet

 سٹی 42:  بدھ کے روز امریکہ کے پریذیڈنٹ الیکٹ ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن کے کافی نتائج آ چکنے کے بعد  اپنی جیت کی تقریر میں ڈیموکریٹس سے وابستہ  ان روایتی گروپوں کا خاص ذکر کیا جو ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کو چھوڑ کر ٹرمپ کے پیچھے چلے گئے۔ ان میں  ٹرمپ نے سیاہ فام ووٹرز، خواتین، سپینش ووٹرز ، عرب  امریکن ووٹرز اور مسلمان امریکی ووٹرز کا ذکر تو کیا لیکن ٹرمپ نے یہودیوں کا ذکر نہیں کیا کیونکہ یہودیوں نے ہارتی ہوئی ڈیموکریٹک امیدوار کمیلا ہیرس کا ساتھ بہرحال نہیں چھوڑا بلکہ گزشتہ تمام انتخابات سے زیادہ یہودیوں نے ڈیموکریٹ امیدوار کو ووٹ دیئے۔ 

ٹرمپ نے انتخابی کیمپین میں یہودیوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے بہت زور لگایا تھا، یہاں تک کہ انہوں نے اداکار غیر یہودیوں کو لے کر ایسے اشتہار بھی بنوائے جن  میں اداکاروں کو یہودی ووٹر کی حیثیت سے یہ دعوے کرتے دکھایا گیا کہ "وہ یہودی ہیں، پہلے ڈیموکریٹک پارٹی کو ووٹ کرتے تھے، اب وہ ٹرمپ کو ووٹ کریں گے"۔ 

ٹرمپ اندر سے یہودی ووٹرز کی حمایت نہ ملنے سے اتنے مایوس تھے کہ ری پبلکن یہودیوں کی طرف سے ایک تقریب میں بلائے جانے پر انہوں نے بے ہودہ الفاظ میں یہودیوں سے کہا کہ اگر وہ ہار گئے تو  اس کی بڑی وجہ یہودیوں کو  ہی سمجھیں گے۔ حالانکہ وہ بخوبی جانتے تھے کہ  یہودی روایتی طور پر ڈیموکریٹس کو خاطر خواہ اکثریت میں ووٹ دیتے ہیں اور ان کے پاس اپنی روایتی پارٹی کو چھوڑنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں خاص طور سے اس وقت جب ایک طرف کمیلا ہیرس جیسی متین خاتون ہوں اور دوسری طرف پھکڑ کلام کرنے کے لئے بدنام ڈونلڈ ٹرمپ ہوإ، شاید اسی لئے منگل کو  بیشتر یہودیوں نے گزشتہ الیکشنز سے بڑھ کر ہاتھی ک نشان کو ووٹ دیا۔

ٹرمپ نے یہودیوں سے ووٹ نہ ملنے کا غصہ اپنی فاتحانہ تقریر میں ایسے  کیا کہ اس کمیونٹی کا ذکر نہیں کیا، دراصل وہ اس سے  زیادہ کچھ کر بھی نہیں سکتے تھے۔

ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنی مار-ا-لاگو اسٹیٹ کے قریب پام بیچ کاؤنٹی کنونشن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے کہا۔"یہ مہم بہت سے طریقوں سے بہت تاریخی رہی ہے،" 

"ہم نے سب سے بڑا، وسیع ترین، سب سے زیادہ متحد اتحاد بنایا ہے،" انہوں نے کہا۔ "انہوں نے پوری امریکی تاریخ میں ایسا کچھ نہیں دیکھا — جوان اور بوڑھے، مرد اور عورت، دیہی اور شہری۔ اور ہم نے آج رات ان سب کی مدد دیکھی۔

"جب آپ سوچتے ہیں، میرا مطلب ہے، میں اسے دیکھ رہا تھا، میں اسے دیکھ رہا تھا، ان کے پاس ان لوگوں کا بہت اچھا تجزیہ تھا جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا۔ کسی نے کبھی نہیں دیکھا کہ اس طرح کی کوئی چیز یہاں سے آتی ہے، "انہوں نے کہا۔

"وہ تمام حلقوں سے آئے تھے،" ٹرمپ نے کلام جاری رکھا، "یونین، غیر یونین، افریقی امریکن، ہسپانوی امریکن، ایشیائی امریکن، عرب امریکن، مسلم امریکن۔ ہمارے پاس سب موجود تھے۔ اور یہ خوبصورت تھا۔ یہ ایک تاریخی تبدیلی تھی، جس نے تمام پس منظر کے شہریوں کو ایک عام فہم مرکز کے گرد متحد کیا۔

ٹرمپ کی مہم نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ ٹرمپ نے جن گروپوں کا حوالہ دیا ان میں سے بہت سے جن میں افریقی امریکن، ہسپانوی، اور عرب اور مسلم امریکیوں نے- الیکشن سے پہلے اور بعد کے ایگزٹ پولز میں نشاندہی ہوئی کہ- ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت چھوڑ کر ٹرمپ کی طرف حرکت کی تھی۔

اپنی اسرائیل نوازی کے باوجود، ٹرمپ نے مشی گن میں مسلمان اور عرب امریکیوں کی آبیاری کی، ایک ایسی ریاست جہاں عربوں اور مسلمانوں کی کافی آبادی ہے اور جسے ٹرمپ نے واقعی جیت لیا ۔ اس کے لئے انہیں اپنی حریف نائب صدر کملا ہیرس کی اسرائیل کی حمایت پر کمیونٹیز کے عدم اطمینان کو مزید ابھارنے والی باتیں کرنا پڑیں اور  جنگ کی مخالفت میں تقریریں کرنا پڑیں۔

ٹرمپ کی تقریر سے قطع نظر جب کمیلا ہیرس نے اپنی شکست واضح ہونے کے بعد پہلی تقریر کی تو انہوں نے متانت کے ساتھ ٹرمپ کو ملنے والے ووٹوں کو تسلیم کیا، لیکن انہوں نے ٹرمپ کے جو بائیڈن سے 2020 میں ہونے والی شکست کو کبھی تسلیم نہ کرنے کے رویہ کی طرف بھی اشارہ کیا۔

"امریکی جمہوریت کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ جب ہم الیکشن ہارتے ہیں، تو ہم نتائج کو قبول کرتے ہیں،"  مس کمیلا نے اپنے الما میٹر، واشنگٹن ڈی سی کی ہاورڈ یونیورسٹی، جو کہ تاریخی طور پر سیاہ فام یونیورسٹی ہے، میںاپنی شکست سے رنجیدہ،  آنسو بہاتے حامیوں کے ہجوم سے بات کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی لڑائی ترک نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہاتھ اٹھانے کا نہیں ہے۔ "یہ ہمارے آستینیں چڑھانے کا وقت ہے۔"

ایگزٹ پولز کے مطابق، یہودیوں نے 80% کے لگ بھگ ڈیموکریٹس کو ووٹ دینے کی اپنی دیرینہ روایت کو اپنایا۔ ایک ایگزٹ پول میں حارث کو 77% یہودی ووٹ ملے تھے، دوسرے میں اسے 71% ملے تھے اور ووٹ کے بعد کے تجزیے میں ہیرس کا حصہ 67% تھا۔

یہودی ووٹر ووٹرز کا واحد طبقہ ہے جہاں ٹرمپ نے بامعنی مداخلت نہیں کی۔ @USJewishDems نے کہا تھا  کہ 7/10 یہودی ووٹر  کمیلا ہیرس  کی حمایت کریں گے اور ایسا ہی ہوا، PA میں 3/4 ووٹرز نے مس ہیرس کو ووٹ کیا۔۔

بعد مین ڈیموکریٹ جیوز کی طرف سے کہا گیا کہ "ہمیں تقسیم کرنے کے لیے @GOP کی بے مثال کوششوں کے باوجود، ہم نے اپنی اقدار کو ووٹ دیا۔"

جیوش ڈیموکریٹک کونسل آف امریکہ کی سی ای او ہیلی سوفر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "یہودی ووٹرز ووٹرز کا واحد طبقہ ہیں جہاں ٹرمپ نے بامعنی مداخلت نہیں کی۔" "ہمیں تقسیم کرنے کی بے مثال @GOP کوششوں کے باوجود، ہم نے اپنی اقدار کو ووٹ دیا۔"

اس کے برعکس ریپبلکن جیوش کولیشن کے ترجمان نے کہا کہ یہودی ووٹوں نے ثبوت فراہم کیے بغیر متعدد  سوئینگ سٹیٹس میں ٹرمپ کو سرفہرست رکھنے میں مدد کی۔

"یہودی امریکی کل رات صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی تاریخی فتح کے لیے جیتنے والے اتحاد کا ایک بڑا حصہ تھے - بشمول نیواڈا جیسی کلیدی میدان جنگ کی ریاستوں میں حمایت کی ریکارڈ سازی کی سطح - جو کہ 20 سالوں میں کسی ریپبلکن نے نہیں جیتی تھی۔ نیز فلوریڈا، ایریزونا، جارجیا اور پنسلوانیا، "سیم مارکسٹین، آر جے سی کے ترجمان نے دعویٰ کیا۔

خبر رساں اداروں نے ابھی تک نیواڈا اور ایریزونا کو ٹرمپ کے لیے کال کرنا ہے، حالانکہ وہ دونوں ریاستوں میں 52%-47% ووٹوں کی گنتی کے ساتھ آگے تھے۔

مارکسٹین نے کہا، "اسرائیل کے حامی یہودی ووٹ اہمیت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ RJC اور صدر ٹرمپ نے اس الیکشن میں اور بھی زیادہ یہودی امریکیوں کو GOP میں منتقل کرنے کی ٹھوس کوشش کی، جس میں ملک بھر میں یہودی برادری کے ساتھ اہم تقریبات کی میزبانی کی گئی"

مزیدخبریں