وسیم عظمت: صدر جو بائیڈن 5 نومبر کے الیکشن کے نتائج پر کل قوم سے خطاب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے ان کی میراث پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ صدر جو بائیڈن کا یہ خصوصی خطاب گہرے اثرات کا حامل ہو گا۔ اس کے امریکہ کے پوسٹ الیکشن ٹراما میں مبتلا ڈیموکریٹ ووٹڑز، کارکنوں، لیڈر شپ اور باقی تمام دنیا پر گہرے اثرات ہوں گے۔
اس خطاب کے بعد صدر جو بائیڈن کو 20 جنوری 2025 تک صدر کے دفتر میں کام کرنا ہے اور درحقیقت انہیں ڈھائی ماہ کے دوران بہت سا کام کرنا ہے۔
جو بائیڈن کی وائٹ ہاؤس میں آمد
بائیڈن CoVID-19 وبائی امراض، معاشی بحران اور بڑھتی ہوئی سیاسی پولرائزیشن کے دوران وائٹ ہاؤس کے اوول دفتر میں داخل ہوئے۔ انہوں نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں دوسری مدت کے لیے اپنی بولی کم مقبولیت اور اپنی عمر اور صحت سے متعلق خدشات کی وجہ سے واپس لے لی۔ ان کی جگہ 2025 میں ٹرمپ کی طرف سے جانا ہے، جنہوں نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
سینیٹ میں ایک رہنما اور ریاستہائے متحدہ کے 47 ویں نائب صدر
پریذیڈنٹ جو بائیڈن جنہیں ان کے بازاری حسِ مزاح کے مالک مخالف نے "Sleepy Joe" (سوتا ہو جو) جیسا بازاری نام چسپاں کرنے کی کوشش کی، وہ ڈیلاویئر سے 36 سال تک مسلسل سینیٹر منتخب ہوئے اور سینیٹ میں قانون سازی کے پیچیدہ ترین ٹاسک غیر معمولی توجہ اور پرفیکشنسٹ اپروچ کے ساتھ انجام دیتے رہے، وہ مسلسل اپنے ووٹرز کی توقعات پر پورے اترتے رہے اور ہر بار منتخب ہو کر سینیٹ میں واپس آتے رہے۔ بائیڈن امریکہ میں صرف 29 سال کی عمر میں سینیٹر منتخب ہونے والے پہلے سیاستدان تھے، ان کی پہلی مرتبہ سینیٹ آمد سے لے کر آئندہ جنوری میں وائٹ ہاؤس سے واپسی تک پبلک سروس کی طویل تاریخ میں "تھکاوٹ، بدنامی اور ناکامی" کے معمولی ٹریسز بھی تلاش کرنا مشل ہے۔
اس وقت کے سینیٹر بائیڈن نے خواتین کے خلاف تشدد ایکٹ لکھنے سمیت امریکی قوم کے کچھ اہم ترین ملکی اور بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک اہم کردار ادا کیا۔
نائب صدر جو بائیڈن
نائب صدر کے آفس میں جو بائیڈن نے صدر اوباما کے ساتھ مل کر سستی نگہداشت کے قانون کی منظوری کو محفوظ بنانے، تاریخ کے اس وقت کے سب سے بڑے اقتصادی بحالی کے منصوبے کی نگرانی کرنے، اور عالمی سطح پر امریکی قیادت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا۔ انہوں نے کبھی خود کو نمایاں کرنے کی کوشش نہیں کی اور کبھی ذمہ داریاں لینے اور پوری کرنے سے منہ نہیں موڑا۔
صدر جو بائیڈن
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے دوران غیر محتاط حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں کورونا سے ادھ موا ہو چکے امریکہ کو 2020 میں جو بائیڈن ملے جو جسمانی عمر کے اس حصے میں تھے جہاں لوگ ریٹائرڈ ہو کر اپنے بچوں کی کمائی پر، اپنی بینک سیونگز پر اور سوشل ویلفئیر فنڈز پر انحصار کر کے زندگی سے خوشیاں کشید کرنے کی اپنے اپنے انداز سے کوشش کرتے ہیں۔ عمر رسیدہ بائیڈن نہ صرف خود انرجی سے بھرے تھے بلکہ انہوں نے ادھ موئے امریکہ کی روح کو بحال کرنے اور اس کے ساتھ اس کی جسمانی توانائی یعنی معیشت کو بحال کر کے از سر نو استوار کرنے میں غیر معمولی توانائی کے ساتھ دن رات کام کیا۔
"سلیپی جو" وائٹ ہاؤس پہنچے تو وہ امریکہ کی ریڑھ کی ہڈی – متوسط طبقے کی تعمیر نو اور ملک کو متحد کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس میں کم اور باقی امریکہ اور دنیا کے کیپیٹلز میں زیادہ رہے۔
20 جنوری 2021 کو 46 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد، انہوں نے امریکہ کے ہر شہری کو ویکسین لگوانے کے لیے تیزی سے کارروائی کی اور ایک اقتصادی بحالی کا آغاز کیا، چار سالوں میں کسی بھی دوسرے صدر کے مقابلے میں زیادہ ملازمتیں پیدا کیں۔ صدر کا ایجنڈا تمام امریکیوں میں سرمایہ کاری تھا۔ ان کا دو طرفہ انفراسٹرکچر قانون سڑکوں اور پلوں کو دوبارہ تعمیر کر رہا تھا، پانی کی پائپ لائنوں سے لیڈ پائپوں کو ہٹا رہا تھا، اور تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی کو بڑھا رہا تھا۔ ان کا افراط زر میں کمی کا قانون تاریخ میں موسمیاتی کارروائی میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ثابت ہوا۔ اور ان کا چپس اور سائنس ایکٹ امریکہ میں امریکی کارکنوں کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کو عملی زندگی میں اپنا رہا تھا۔
اس بظاہر بوڑھے صدر نے جوانوں سے زیادہ جرات دکھائی اور کارپوریٹ اکانومی میں طاقت کے بڑے سرچشمے " بِگ فارما" کو ہرا دیا - جو بائیڈن نے ڈاکٹروں کے لکھے نسخے کی ادویات کی کم قیمتوں پر بات چیت کرتے ہوئے اور بزرگوں کے لیے ماہانہ $35 پر انسولین کی حد بندی کی۔ ان کا ایجنڈا ہیلتھ انشورنس کی لاگت کو کم کرنا، یوٹیلیٹی بلوں کو کم کرنا، اور کارپوریٹ رپ آف کو نتھ ڈالی جیسے فضول فیسیں وصول کرنا۔
صدر ن جو بائیڈن نے سپریم کورٹ میں خدمات انجام دینے والی پہلی سیاہ فام خاتون جسٹس کیتن جی براؤن جیکسن کو نامزد کیا۔
جو بائیڈن نے تقریباً 30 سالوں میں پہلے بامعنی گن سیفٹی بل پر دستخط کیے ہیں۔
عالمی سطح پر صدر بائیڈن نے امریکہ کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ اتحاد کو مضبوط کیا ہے اور امریکی قیادت کو بحال کیا ہے۔ انہوں نے داخلی معیشتی مسائل سے قطع نظر یوکرین میں پوٹن کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کو اکٹھا کیا، نیٹو کو بڑھایا جو اب پہلے سے کہیں زیادہ بڑا اور مضبوط ہے، اور انڈو پیسیفک میں امریکہ کے اثر و رسوخ کو بھی بڑھایا ۔
صدر بائیڈن ایک ایسی انتظامیہ بنانے کے لیے پرعزم رہے جو امریکہ کی طرح نظر آئےاور انہوں نے چار سال میں یہی کیا ۔
انہوں نے ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کے نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، اور اب وہ نائب صدر بننے والی ملک کی پہلی سیاہ فام خاتون کے ساتھ صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ صدر بائیڈن موقع کو بڑھانے اور ہر ایک سے امریکہ کے وعدے کو حقیقی بنانے کی عظیم امریکی کہانی کے مرکز میں رہے ہیں۔